امیر المومنین حضر ت عمر فاروق ؓ کو دس سال چھ ماہ خلافت کا اعزاز

آئی ہرک کا تاریخ اسلام اجلاس،ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی کا لکچر
حیدرآباد ۔9؍سپٹمبر( پریس نوٹ)بدر کی کامیابی کے بعد دشمنان دین اپنے اپنے طریقہ سے اہل اسلام کو پریشان کرنے کی تدبیریں کرنے لگے۔ قریش کا مکہ میں ایک اور معرکہ کے لئے منصوبہ بند طور پر تیاریوں کا آغاز، یہودی قبائل کا اپنے طور پر مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کے سلسلے میں اضطراب اور منافقین کا مسلمانوں کے درمیان انتشار پیدا کرنے اور درپردہ سازشیں و نیز راہزن قبائیلوں کی اپنے طور پر کوششیں پورے زور سے شروع ہو گئیں۔یہود کے مختلف قبائل جو مضافات مدینہ میں رہتے تھے یعنی بنو قینقاع، بنو قریظہ، بنو نضیر نے ایک معاہدہ کیا تھا جس میں سے ایک شرط یہ تھی کہ وہ نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے جنگ کریں گے اور نہ حضورؐ کے دشمن کو کسی قسم کی مدد دیں گے۔یہود اپنے حسد کی وجہ سے اس معاہدہ کے پابند نہ رہ سکے اور انہوں نے عہد شکنی کا کوئی موقع اپنے ہاتھ سے جانے نہ دیا۔ اس کام میں یہود کے جملہ قبائل کے لوگ لگے ہوئے تھے۔ عہد شکنی کے سلسلہ میں انہوں نے ایک نئی چال چلی یعنی خود مسلمانوں کی صفوں میں خلیج پیدا کرنے کے لئے سازشیں تیار کرنے لگے۔مدینہ کے قبائل اوس اور خزرج اسلام قبول کرنے سے قبل ایک دوسرے کے دشمن تھے اور جنگ بھی لڑ چکے تھے۔ اسلام نے انھیں باہمی رشتہ الفت و اخوت میں جوڑ کر اجتماعیت کی نعمت سے مالا مال کر دیا تھا۔ یہود ، مسلمانوں کی محفلوں میں اپنے ایک فرد کو بٹھا دیتے جو اوس او ر خزرج کے درمیان قدیمی عداوت اور جنگوں کا تذکرہ چھیڑ دیتا اور ان جنگوں کے موقع پر کہے گئے اشعار کو دہراتا تا کہ قبائیلی اساس پر مسلمان پھر سے دست و گریباں ہو اجائیں۔ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک آج صبح 9 بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی میں ان حقائق کا اظہار کیا۔وہ اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل (انڈیا) آئی ہرک کے زیر اہتمام منعقدہ ’1319‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے پہلے سیشن میں سیرت طیبہ کے تسلسل میں واقعات ما بعد غزوہ بدراور ان کے اثرات پر اہل علم حضرات اور سامعین کی کثیر تعداد سے شرف تخاطب حاصل کر رہے تھے۔ بعدہٗ ۳۰:۱۱ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ روبرو معظم جاہی مارکٹ میں منعقدہ دوسرے سیشن میں ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے تحت صحابی رسولؐ اللہ امیر المومنین حضرت عمر فاروق ؓؓ کے احوال شریف پر مبنی حقائق بیان کئے۔ قرا ء ت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ،نعت شہنشاہ کونین ؐ سے اجلاس کے دونوں سیشنوں کا آغاز ہوا۔صاحبزادہ سید محمد علی موسیٰ رضا حمیدی نے اپنے خیر مقدمی خطاب میں دعوت حق کے مرحلہ وار اور قوی اثرات پر موثر اور جامع خطاب کیا۔ مولانا مفتی سید شاہ محمد سیف الدین حاکم حمیدی کامل نظامیہ نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری اور ایک حدیث شریف کا تشریحی مطالعاتی مواد پیش کیا۔ پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی جائنٹ ڈائریکٹر آئی ہرک نے علم فقہ کی اہمیت پر اہم نکات پیش کئے بعدہٗ انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ کے مقدس موضوع پراپنا ’1049‘ واں سلسلہ وار، پر مغز اور معلومات آفریں لکچر دیا۔ ڈاکٹرسید محمد حمید الدین شرفی نے سلسلہ بیان جاری رکھتے ہوے بتایا کہ امیر المومنین حضرت عمرفاروق ؓ کا تعلق قریش کے مشہور خاندان بنوعدی سے تھا ان کے خاندان میں سفارت اور فصل مقدمات کے مناصب تھے۔ خطاب بن نفیل والد اور عنتمہ بنت ہشام والدہ تھیں حضرت عمرؓ واقعہ فیل کے دس سال بعد پیدا ہوے حضرت عمر فاروق ؓ کی کنیت ابو حفص تھی۔آپ نسب دانی، شہ سواری، خطابت، پہلوانی اور دیگر مروجہ فنون میں با کمال تھے۔ اذن ہجرت پر حضرت عمرفاروق ؓ مدینہ منورہ روانہ ہوے۔ان کے ساتھ ۲۰ مہاجرین کی جماعت تھی مکہ مکرمہ کی مواخاۃ میں حضرت ابو بکرصدیق ؓ اور مدینہ میں عقد مواخاۃ میں حضرت عتبانؓ بن مالک حضرت عمرفاروق ؓ کے دینی بھائی بنے ۔ ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جب بیرونی سفراء اور حکام و وفود سے ملاقات کرتے تو حضرت عمرؓ کو ساتھ رکھا کرتے۔حضرت عمر فاروق ؓ کو رسول اللہؐ کے جانشین اور خلیفہ اول حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے دست حق پر سب سے پہلے بیعت کا امتیاز بھی حاصل ہے۔ حضرت عمر فاروق ؓ نے قرآن کے شورائی اصولوں پر نظام مصطفوی ؐکو مستحکم کرکے ایک ایسے طرز کو جاری فرمایا جس میں عوام کا پورا پورا عمل دخل بہر پہلو نمایاں نظر آنے لگا اورترقی و بہبودی، سلامتی و صیانت کی یقینی طمانیت تھی۔اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت پناہیؐ میں حضرت تاج العرفاءؒ کا عرض کردہ سلام بحضور خیر الانام ؐپیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا’۱۳۱۹‘ واں تاریخ اسلام اجلاس اختتام پذیر ہوا۔الحاج محمد یوسف حمیدی نے ابتداء میں تعارفی کلمات کہے اور آخر میں شکریہ ادا کیا۔