امکانی ایمرجنسی کے پس پردہ طاقتوں کو بے نقاب کیا جائے

بی جے پی لیڈر ایل کے اڈوانی سے شیوسینا کا مطالبہ
ممبئی ۔ 22 ۔ جون : ( سیاست ڈاٹ کام) : سینئیر بی جے پی لیڈر ایل کے اڈوانی کی جانب سے یہ اندیشہ ظاہر کئے جانے پر کہ ایمرجنسی جیسی صورتحال کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا ۔ شیوسینا نے آج کہا ہے کہ تجربہ کار سیاستداں کے ریمارکس کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا اور یہ پتہ چلانے کی ضرورت ہے کہ ان کے وہم و گمان میں کون ہیں جس کے لیے یہ ریمارکس کئے گئے ہیں ۔ پارٹی ترجمان سامنا کے اداریہ میں بتایا گیا ہے کہ ایل کے اڈوانی ملک کے بلند قامت لیڈر ہیں جنہوں نے ملک کی سیاست کے اچھے اور برے دن اور نشیب و فراز دیکھے ہیں اگرچکہ وہ ان دنوں سرگرم سیاست میں نہیں ہیں لیکن بی جے پی قیادت اور میڈیا کو بخوبی واقف ہے کہ ان کے ریمارکس کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ، ایل اڈوانی نے جب اندیشہ ظاہر کیا کہ ایمرجنسی کے دوبارہ نفاذ کے لیے حالات ہموار کئے جارہے ہیں ۔ شیوسینا نے دریافت کیا ہے کہ اڈوانی نے جب دوبارہ ایمرجنسی کے نفاذ کا خدشہ ظاہر کیا ہے تو یقینا وہ کسی نہ کسی کی طرف اشارہ بھی کررہے ہیں لیکن اب یہ پتہ چلانے کی ضرورت ہے کہ وہ شخص کون ہے جس کی طرف اشارہ کیا گیا ہے اور ان کے اندیشوں کا کس طرح ازالہ کیا جاسکتا ہے چونکہ اڈوانی 1977 کی ایمرجنسی کے چشم دیدگواہ ہیں اور اس وقت لیڈروں کو معقول وجوہات کے بغیر جیلوں میں بند کردیا گیا تھا اور ملک بھر میں افراتفری اور نراجیت کا ماحول تھا ۔ سامنا کے اداریہ میں کہا گیا ہے کہ 40 سال کے بعد اچانک اڈوانی کے دل میں یہ خیال کیوں آگیا کہ ایمرجنسی دوبارہ نافذ کی جاسکتی ہے اور جمہوری حقوق کو کچل دیا جائے گا ۔ تاہم سامنا نے یہ استدلال بھی پیش کیا کہ میڈیا اور بالخصوص سوشیل میڈیا ان دنوں طاقتور ہوگیا ہے اور یہ تصور کرنا محال ہوگا کہ جمہوریت کو پھر ایکبار کچل دیا جائے گا ۔ لیکن یہ سوال ہنوز برقرار ہے کہ اڈوانی جیسے سینئیر لیڈر کے تبصرہ کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا اگر اڈوانی بی جے پی کے داخلی معاملت کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں تو انہیں دوٹوک انداز میں بات کرنا چاہئے ۔ جیسا کہ سابق میں سینئیر قائدین مرلی منوہر جوشی اور کیرتی آزاد نے اظہار خیال کیا تھا ۔ سابق نائب وزیر اعظم ایل کے اڈوانی نے حال ہی میں ایک انگریزی روزنامہ کو دئیے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ جو طاقتیں جمہوریت کو کچلنا چاہتی ہیں وہ مضبوط ہوگئی ہیں اور میں یہ نہیں کہہ سکتا ۔ آج کی سیاسی یاقدت بالغ نظر نہیں ہے اور یہ کمزور ہوجانے سے میرا ایقان نہیں رہا اور میرا وہم و گمان کہتا ہے کہ ایمرجنسی دوبارہ نافذ کی جاسکتی ہے ۔