امریکی سائنسدانوں نے ہندوستانی الکٹرانک ووٹنگ مشینوں کو ’’ہیک‘‘ کرلیا

گھر بیٹھے موبائیل ٹیکسٹ میسیج سے نتائج کو الٹ پلٹ کردینا ، ایک پارٹی کا ووٹ دوسری کو منتقل کرنا آسان

واشنگٹن ۔ /21 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) آن لائین پوسٹ کردہ ویڈیو میں بتایا گیا کہ امریکی یونیورسٹی میں سائنسدانوں نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے ڈالے گئے ووٹوں کو گھر میں تیار کردہ ڈیوائس لگاکر موبائیل ٹیکسٹ میسیج کے ذریعہ نتائج کو الٹ پلٹ کردینے کا مظاہرہ کیا ۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا نے پانچ ریاستوں چھتیس گڑھ ، مدھیہ پردیش ، میزوروم ، راجستھان اور تلنگانہ میں اسمبلی انتخابی تواریخ کا اعلان کیا ہے اور بتایا کہ وی وی پی اے ٹی (VVPAT) الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کو ان انتخابات کے دوران استعمال کیا جائیگا ۔ مزید یہ کہ 2019 ء انتخابات کے موقع پر یہی مشین استعمال ہونگے ۔ اب اسمبلی انتخابات کیلئے صرف ایک ماہ باقی رہ گیا ہے یونیور سٹی آف مشی گن کے سائنسدانوں نے ہندوستانی ووٹنگ مشینوں کو ’ہیک‘ کرنے کا راستہ تلاش کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔ آن لائین ویڈیو میں بتایا گیا کہ دیسی ساختہ ڈیوائس کو اسوسی ایشن سے جوڑنے کے بعد صرف موبائیل ٹیکسٹ کے ذریعہ ووٹنگ فیصد اور نتائج میں الٹ پلٹ کیا جاسکتا ہے ۔ پروفیسر جے الکس ہلڈرسین جنہوں نے ای وی ایم کو ہیک کرنے والے پراجکٹ کی قیادت کی کہا کہ ہم نے ایک تمثیلی یا فرضی ڈسپلے بورڈ تیار کیا ہے جو ان مشینوں میں اصل ڈسپلے بورڈ کی طرح دکھائی دیتا ہے ۔ لیکن بورڈ کی بعض خامیوں کی وجہ سے ہم نے مائیکرو پروسیس کو پوشیدہ رکھا اور ایک بلیو ٹوتھ ریڈیو لگادیا ہے ۔ایمیٹیشن ڈسپلے بورڈ کے ذریعہ جملہ ووٹوں کو مداخلت کے ذریعہ تبدیل کیا جاتا ہے اور اس کی جگہ چھیڑچھاڑ کے ذریعہ تیار کردہ نتائج کو دکھایا جاتا ہے ۔ بنیادی طور پر جو کوئی شرپسند عناصر ان نتائج کو پلٹنا چاہتے ہیں وہ الیکشن کے اختتام کے بعد ایسا کرسکتے ہیں ۔ اس کے علاوہ یونیورسٹی نے مائیکرو پروسیس کا اضافہ کرکے ای وی ایم سے جوڑدیا ہے جس کے تعلق سے ان کا دعویٰ ہے کہ مشینوں میں موجود ووٹ اور ووٹوں کی گنتی کے درمیان نتائج میں تبدیلی لائی جاسکتی ہے ۔ ہندوستانی الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں دنیا میں سب سے زیادہ فل پروف ووٹنگ مشین ہیں کسی چھیڑچھاڑ کی گنجائش کے بغیر والے مشین سمجھے جاتے ہیں لیکن ڈیوائس میں کوئی ایسا سافٹ ویر نہیں کہ جس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی جاسکے ۔ ڈالے گئے ووٹ مجوزہ تیار کردہ کمپیوٹر چپس میں محفوظ رہتے ہیں ۔ دوسری جانب الیکشن کمیشن کا دعویٰ ہے کہ ووٹنگ مشینوں کے ڈیوائس تک رسائی حاصل کرنا یا چھیڑ چھاڑ کرنا مشکل ہے ۔ ان مشینوں پر ملکی انتظامی نظام محفوظ ہے اور اس ڈیوائس کو کھولنا ناممکن ہے ۔ ڈپٹی الیکشن کمشنر الوک شکلا نے کہا کہ مشینوں کو پولنگ بوتھس میں رکھنے سے قبل امیدواروں اور انکے نمائندوں کی موجودگی میں مشین پر اپنی مہر لگانے کی اجازت ہوتی ہے اس کے بعد کوئی بھی اس مہر کو توڑ ے بغیر مشین کو کھول نہیں سکتا ۔ تاہم ریسرچرس نے دعویٰ کیا ہے کہ ای وی ایم کے اندرونی سسٹم کا ڈبلیکیٹ تیار کرنا آسان ہے اور اسے بآسانی ہیک کیا جاسکتا ہے ۔