امریکی اتحادی فورسس کا ہتھیاری ذخیرہ اسلامک اسٹیٹ کے زیراستعمال

دبئی، 7 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے ایک طرف شدت پسند تنظیم دولت اسلامی عراق وشام ’’داعش‘‘کو کچلنے کیلئے فضائی حملے جاری ہیں، دوسری جانب یہ تنظیم امریکہ سمیت دنیا کے 21 بڑے ممالک سے اسلحہ اور مادی قوت بھی حاصل کر رہی ہے۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق مسلح تنازعات کے بارے میں معلومات جمع کرنے والی ایک تنظیم کی تیار کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’داعش‘ کو امریکہ، روس اور کئی دوسرے ممالک کی طرف سے مختلف ذرائع سے جنگی ہتھیار مل رہے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ داعشی جنگجوؤں نے شام اور عراق میں کارروائیوں کے دوران سرکاری اسلحہ کے بڑے بڑے ڈپوؤں پر قبضہ کیا اور اسے مال غنیمت سمجھ کر جنگجوؤں میں بانٹا گیا۔ اس کے علاوہ ان دونوں ملکوں کی فوج میں ایسے عناصر بھی موجود ہیں جو داعش کو اسلحہ اور دیگر آلات بلیک مارکیٹ کے ذریعے فروخت بھی کرتے ہیں۔ اخبار ’’نیویارک ٹائمز‘‘کی جانب سے شائع کی گئی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ داعشی جنگجوؤں کے زیراستعمال 80 فیصد کارتوس چین، روس،سربیا اور ایران کے تیار کردہ ہیں۔ تنظیم نے داعشی جنگجوؤں کی طرف سے استعمال کئے گئے کارتوسوں کے 1730 نمونے جمع کیے ہیں۔ ان میں 1945ء سے لے کر آج تک تیار ہونے والے کارتوسوں کے نمونے شامل ہیں۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ داعش پرانے اور جدید ترین اسلحہ کے استعمال میں گہری مہارت رکھتے ہیں۔

ان میں 26 فیصد نمونے چین، 19 فیصد امریکی، 8.5 فیصد روسی کارتوس شامل ہیں جو امریکہ کی ’’سپورٹینگ سپلائیز انٹرنیشنل‘‘ نامی ایک فرم کے ذریعے فروخت کیے گئے ہیں۔ رپورٹ میں امریکی، روسی، چینی اور ایرانی ساختہ اسلحہ کے حصول کے طریقہ کار پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ داعشی جنگجو دوران جنگ اسلحہ ڈپوؤں میں لوٹ مار کے ذریعے دوسرے ممالک کے ہتھیاروں پر قبضہ کرتے ہیں۔ داعش میں شامل ہونے والی دوسری تنظیمیں اور جنگجو بھی غیرملکی اسلحہ پہنچاتے ہیں۔ عراق اور شام کی فوج میں موجود عناصر بھی داعش کو بلیک مارکیٹ کے ذریعے اسلحہ مہیا کرتے ہیں۔ شامی اپوزیشن کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ داعش صدر بشارالاسد کی وفادار فوج کے خلاف جنگ کو اس لئے ترجیح دیتی ہے کیونکہ اسے سرکاری فوجیوں کے فرار کے بعد بھاری مقدار میں غیرملکی اسلحہ اور گولہ بارود مل جاتا ہے۔