اسلام آباد،26مارچ(سیاست ڈاٹ کام) امریکہ نے مبینہ طور پر نیوکلیئر تجارت میں ملوث پاکستان کی 7 کمپنیوں پر پابندی عائد کردی ہے ۔مذکورہ کمپنیوں کو امریکی پالیسیوں سے متصادم اور قومی سلامتی کے لیے خطرہ قراردیا گیا ہے ۔ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلے سے واضح ہوگیا کہ پاکستان کے لیے نیوکلیئرسپلائرز گروپ (این ایس جی) میں شمولیت کے امکان بہت کم ہو گئے ہیں۔واضح رہے کہ این ایس جی 48 ممالک کا عالمی گروپ ہے جس میں شامل ہو کر نیوکلیئر مواد کی پرامن مقاصد کے لیے تجارت کی جا سکتی ہے ۔امریکی بیوریو آف انڈسٹری اینڈ سیکیورٹی کی تیار کردہ فہرست میں کل 23 کمپنیوں کا ذکر ہے جسے امریکی فیڈریل رجسٹرار نے شائع کیا، جس میں پاکستانی 7 کمپنیوں سمیت 15 جنوبی سوڈان اور ایک سنگاپورکی کمپنی شامل ہے ۔امریکہ کی جانب سے عائد پابندیوں کے بعد تمام 23 کمپنیاں عالمی سطح پر تجارت سے محروم رہیں گی۔جن پاکستانی 7 کمپنیوں پرپابندی عائد کی گئی ان میں 3 کے بارے میں واضح کیا گیا کہ وہ نیوکلیئر مواد کی سپلائی میں غیر صحت مندانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں جو امریکی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے منافی ہے ۔پابندی کا شکار 2 پاکستانی کمپنیوں پر الزام ہے کہ وہ نیوکلیئر مواد سے متعلق سامان کی فراہمی میں ملوث ہیں جبکہ باقی 2 کمپنیاں ‘فرنٹ مین’ کے طورپر پابندی کا شکار کمپنیوں کے لیے کام کررہی تھیں، اس کے علاوہ 8ویں کمپنی کا دفتر سنگاپورمیں قائم ہے ۔امریکہ کے محکمہ کامرس نے واضح کیا کہ سنگاہ پور میں مشکو لوجسٹکس پرائیوٹ لمیٹیڈ اور پاکستان میں مشکوالیکڑونکس پرائیوٹ لمٹیڈ کی جانب سے دیگر پابندی کا شکار کمپنیوں کو سامان فراہم کرنے کی پاداش پر پابندی لگاگئی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں قائم سولیوشن انجنیئرنگ امریکہ کے تیار کردہ سامان خرید کر پاکستان میں موجود کمپنیوں کو فراہم کرتی تھی جو نیوکلیئر مواد کی تیاری کے لیے استعمال ہوتا ہے ۔امریکہ کے مطابق پاکستان کی 3 کمپنیاں اختر اینڈ منیر، پروفیشنٹ انجینئرز اور پرویز کمرشل ٹریڈینگ کمپنی (پی سی ٹی سی) کو نیوکلیئر مواد کی غیر محفوظ نقل و حرکت کے الزام میں پابند عائد کی گئی۔پاکستان میں امریکی پابندیوں کا شکار کمپنیوں کو سہولت کاری کے طور پر خدمات پیش کرنے والی کمپنی مرین سسٹم پرائیوٹ لمیٹڈ بھی پابندی کی زد میں ہے جبکہ انجینئرنگ اینڈ کمرشل سروسز پر بھی نیوکلیئر مواد کی سپلائی کا الزام ہے ۔واضح رہے کہ پابندی کا شکار 23 پاکستانی کمپنیوں کو لائسنس منسوخی یا سخت پابندی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔امریکہ کے مطابق پاکستان کی 7 کمپنیوں کے کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں متعدد پتے بھی شامل ہیں۔امریکہ کی جانب سے مذکورہ فیصلے کے بعد پاکستان کا این ایس جی میں شامل ہونے کے امکانات کم ہو گئے ہیں جبکہ پاکستان نے 19 مئی 2016 کو گروپ میں شمولیت کے لیے درخواست پیش کی تھی دوسری طرف امریکہ اور بیشتر مغربی ممالک گروپ میں ہندوستان کی شمولیت کی حمایت کرتے آئے ہیں۔پاکستان نے موقف اختیار کیا کہ این ایس جی میں شمولیت کے لیے خواہشمند ممالک کے ساتھ تفریق والا رویہ بند کیا جائے جس پر متعدد ممالک نے پاکستان کے موقف کی حمایت کی تھی۔چین اور ترکی نے پاکستان کی درخواست کی حمایت کی تھی لیکن انہوں نے نئے ممالک کی شمولیت سے متعلق خدشات اٹھائے جس کی وجہ سے ہندوستان کا این ایس گروپ میں داخلہ کامعاملہ التوا کا شکار ہوا