امریکہ۔ سعودی عرب یمن مذاکرات بحالی پر متفق

ریاض ۔ 26 اگست (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب اور امریکہ نے یمن میں جاری بحران کے حل اور جنگ کے خاتمے کے لیے امن مذاکرات کو ایک اور موقع دینے سے اتفاق کیا ہے۔ سعودی عرب کے دورے پرآئے امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے اپنے سعودی ہم منصب عادل الجبیر کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن بحران کے حل کے لیے تعطل کا شکار مذاکرات بحال کیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں یہ طے کیا جائے گا کہ باغی ملیشیائیں حکومت کے سامنے ہتھیار پھینکنے کا اعلان کرنے کے ساتھ ساتھ مخلوط قومی حکومت کی تشکیل میں مدد کریں گی۔ ایک سوال کے جواب میں جان کیری نے کہا کہ یمن کے بحران کے حوالے سے خلیجی ممالک کے پیش کردہ امن فارمولے کا نفاذ قابل عمل ہے اور اسے جلد ہی نافذ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یمن میں تمام متحارب گروپس کے درمیان بات چیت کی جلد بحالی کے لیے اقوام متحدہ کے امن مندوب اسماعیل ولد الشیخ احمد کے ساتھ جلد ہی مشاورت کا عمل شروع کیا جائے گا۔امریکی وزیرخارجہ نے یمن کے حوثی باغیوں پر زور دیا کہ وہ امن بات چیت کے لیے پیش کردہ نئی تجاویز کو تسلیم کریں۔ انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ حوثی یمن میں اقلیت کا درجہ رکھتے ہیں۔

انہیں اکثریت پراپنے فیصلہ مسلط کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔جان کیری نے خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ یمن میں فوجی کارروائی کے ساتھ ساتھ سیاسی عمل کو آگے بڑھانے پر بھی توجہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ خلیجی قیادت یمن کے بحران کے سیاسی حل کی تجاویز سے متفق ہے۔درایں اثناء سعودی عرب کے وزیرخارجہ عادل الجبیر نے واضح کیا ہے کہ یمن میں حوثی باغیوں کی طرف سے یکطرفہ اقدامات کو ان کا ملک کسی صورت میں قبول نہیں کرے گا۔جان کیری کے ہمراہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عادل الجبیر نے کہا کہ ریاض نے یمن میں قیام امن کے لیے تمام پرامن راستے اختیار کیے۔ ریاض جنگ زدہ یمنی قوم کی ہرممکن مالی مدد بھی کررہا ہے۔انہوں نے یمنی باغیوں سے ایک بار پھر مطالبہ کیا کہ وہ شہروں کا محاصرہ ختم کرتے ہوئے آئینی حکومت کی نمائندہ فوج کے سامنے ہتھیار ڈال دیں۔انہوں نے کہا کہ یمنی باغیوں نے اسلحہ کے زور پرشہروں پر قبضہ کر رکھا ہے۔ سعودی عرب نے یمن کو حزب اللہ اور ایران کا گڑھ بننے سے روکنے اور یمنی قوم کو بچانے کے لیے آئینی حکومت کی درخواست پر فوجی آپریشن شروع کیا ہے۔