امتناعی ممالک میں پاکستان کو شامل کرنے کیخلاف ٹرمپ انتظامیہ کو بلاول کا انتباہ

’’انتظار کرو اور دیکھو‘‘ کا موقف اپنانے کا مشورہ، امریکہ میں مثبت سوچ والوں کی کمی نہیں
واشنگٹن ۔ 31 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان پیپلز پارٹی صدرنشین بلاول بھٹو زرداری نے آج امریکہ کی ٹرمپ انتظامیہ کو ان کے حال ہی میں صادر کئے گئے سات مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکہ آمد پر امتناع کے فیصلہ کے خلاف انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اس فہرست میں اگر شامل کیا گیا تو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہوسکتے ہیں۔ یاد رہیکہ سات مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں کے امریکہ میں داخلہ پر پابندی کے معاملہ کو ٹرمپ انتظامیہ نے مزید توسیع دینے کا اشارہ بھی دیا ہے جس میں پاکستان بھی زد میں آ سکتا ہے۔ واشنگٹن میں کل ایک تقریب میں اپنے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ جہاں تک سات مسلم اکثریتی ممالک کا تعلق ہے تو امریکہ میں ان کے شہریوں کے داخلہ پر امتناع کا اثر شاید اتنا شدید نہیں ہوگا لیکن اگر پاکستان کو بھی اس فہرست میں شامل کیا گیا تو اس کے نتائج تباہ کن ثابت ہوں گے۔ انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے یہ بات کہی جہاں ان سے پوچھا گیا تھا کہ کیا  نئے امریکی صدر سات ممالک کی فہرست کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے پاکستان کو بھی شامل کریں گے؟ انہوں نے کہا کہ ایسا کرنا خود امریکہ کی نظریاتی پالیسی کے مغائر ہوگا جس کیلئے امریکہ جانا جاتا ہے۔ توقع ہیکہ امریکہ ایسا کوئی فیصلہ نہیں کرے گا۔ ساری دنیا کے عوام اس وقت تجسس کا شکار ہیں کہ آگے چل کر امریکہ کی پالیسیاں کیا ہوں گی تاہم ان کا (بلاول) خیال ہیکہ اس وقت سب کو ’’انتظار کرو اور دیکھو‘‘ کا موقف اختیار کرنا چاہئے کیونکہ غیریقینی کی جو کیفیت پائی جاتی ہے اس نے سب کو ہی پریشان کر رکھا ہے کیونکہ دنیا میں متنازعہ فیصلے ہمیشہ مشکلات پیدا کرنے کی وجہ بنتے ہیں اور اس وقت بھی یہی ہورہا ہے۔

میں نئی نسل سے تعلق رکھتا ہوں اور ترقی پسند مسلمان ہوں۔ افسوس ہوتا ہیکہ آج کے عصری اور ترقی یافتہ دور میں بھی ایک ملک دوسرے ملک سے خوفزدہ ہے۔ ہم نے تاریخ سے سیکھا ہیکہ اس نوعیت کے مسائل (جسے امریکہ نے پیش کیا ہے) سے نمٹنے کا یہ طریقہ نہیں ہے جو اس وقت امریکہ میں چلایا جارہا ہے۔ آج امریکی یونیورسٹیوں میں بیرونی ممالک کی قابل لحاظ تعداد زیرتعلیم ہے جہاں ایک ملی جلی ثقافت سے سب محظوظ ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کیلئے لازم و ملزوم قرار پاتے ہیں کیونکہ طلباء برادری خود کو ایک مشترکہ ماحول میں پاتی ہے۔ چند مٹھی بھر دہشت گردوں کی وجہ سے ساری دنیا کو داؤ پر نہیں لگایا جاسکتا۔ یہ ان مسلم ممالک کے شہریوں کیلئے ایک مشکل وقت سے کم نہیں جہاں دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے ہر ممکنہ اقدامات کئے جارہے ہیں۔ ہر دن نیا دن ہے۔ کسی کو پتہ نہیں کہ کل وہ زندہ رہے گا یا نہیں اور یہ تمام کام کسی امریکی نظریئے کو مدنظر رکھتے ہوئے نہیں کئے جارہے ہیں بلکہ دیانتداری کے ساتھ کرۂ ارض سے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے کئے جارہے ہیں۔ بہرحال، امریکہ میں آج جو صورتحال ہے اس کے برعکس مجھے خوشی ہیکہ وہاں مثبت سوچ رکھنے والوں کی بھی کمی نہیں ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہیکہ ٹرمپ کے حکمنامہ کے خلاف ملک گیر پیمانے پر احتجاج کیا جارہا ہے۔ مجھے یہ بھی توقع ہیکہ ٹرمپ انتظامیہ جلد ہی اس تنازعہ کو حل کرنے کی کوشش کرے گا کیونکہ جو کچھ ہورہا ہے اس سے دنیا کو غلط پیغام مل رہا ہے اور جو لوگ دہشت گردی سے نبردآزما ہیں انہیں بھی ایسا لگ رہا ہے کہ امریکہ انہیں یکا و تنہا کرنا چاہتا ہے۔ مجھے ان تمام ممالک کے شہریوں کے ساتھ ہمدردی ہے جو صدر ٹرمپ کے حالیہ امتناعی احکامات سے متاثر ہوئے ہیں۔