امام ضامن کے باندھنے سے حفاظت ہوتی ہے :چندر شیکھر راؤ 

حیدرآباد : شہر میں انتخابات کا وقت نہایت شدت سے چل رہا ہے ۔ عوامی نمائندہ پیدل دورے کررہے ہیں ۔ انہیں پیدل دوروں میں ان کے ہاتھ پر امام ضامن باندھا جاتاہے ۔اس کے متعلق بہت سارے سیاستدانوں کا عقیدہ ہے کہ اس سے ان کی ہر آفت او رشیاطین سے حفاظت ہوتی ہے ۔ اور طرح کا عقیدہ کارگذار وزیر اعلی کے چندر شیکھر راؤ کا بھی ہے ۔

انہوں نے نرمل میں ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے امام ضامن کے بارے میں بتلاتے ہوئے کہا کہ بعض لو گ اسے ’ ڈھٹی ‘ کہتے ہیں جب کہ یہ ایک ’’ پٹی ‘‘ ہے ۔ کے سی آر نے کہا کہ اصل میں یہ امام ضامن ہے ۔ یہ حفاظت کیلئے پہنا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بعض لوگ اسے گلے میں بھی پہنتے ہیں ۔ مسٹر کے سی آر امام ضامن کی تاریخ بتلاتے ہوئے کہا کہ حضرت علیؓ نے ایک آدمی کودیکھا کہ وہ آدمی ایک ہرنی کو شکار کر کے ذبح کررہا ہے ۔اور وہ ہرنی اپنی زبان میں اس ذبح کرنے والے سے کہہ رہی تھی کہ مجھے صرف تھوڑی دیر کیلئے مہلت دیدو ۔ میرے بچے بھوکے ہیں میں انہیں دودھ پلاکر آتی ہوں ۔لیکن وہ آدمی اس کی بات کو سمجھ نہیں رہا تھا ۔ حضرت علی مرتضیٰؓ یہ تمام واقعہ دیکھ رہے تھے اور اس ہرنی کی بات کو سمجھ گئے تھے ۔

آپ نے اس آدمی سے آکر کہا کہ اس ہرنی کو تھوڑی دیر کیلئے چھوڑ دو ۔ وہ اپنے بچوں کو دودھ پلاکر واپس آئے گی ۔ اس کے آنے تک میں اس کی جگہ تمہارے پاس بطور ضمانت رہوگا ۔ وہ آدمی ہنسنے لگا ۔ اور آپ کی بات پرراضی ہوگیا ۔جب وہ ہرنی جانے لگی تو آپؓ نے ہرنی کے پیر پر حفاظت کیلئے کپڑے کا ایک ٹکڑا باندھ دیا ۔او رجب وہ ہرنی واپس لوٹ آئی تو وہ آدمی اسے دیکھ حیران ہوگیا ۔