نئی دہلی۔ یکم مئی (سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی لیڈر ارون جیٹلی نے آج نریندر مودی کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے الیکشن کمیشن سے حکم نامہ کا جواز طلب کیا اور کہا کہ جس طرح کا تاثر کمیشن نے دیا ہے، اس سے دستوری گنجائش کے غلط استعمال کا اشارہ ملتا ہے۔ ارون جیٹلی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے وسیع النظری کا مظاہرہ نہیں کیا کیونکہ فوجداری قانون کو محدود دائرہ میں نہیں رکھا جاسکتا ہے اور انتخابی علاقہ کی بھی جو تشریح کی گئی ہے، اس کے مطابق نریندر مودی اس وقت جب وہ میڈیا سے بات کررہے تھے، پولنگ اسٹیشن کے اندر موجود نہیں تھے۔ عام طور پر ملک میں
دیگر قائدین رائے دہی کے بعد پولنگ اسٹیشن میں رہتے ہوئے ہی میڈیا سے بات چیت کیا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب دستوری ادارہ جلدبازی اور برہمی کے عالم میں ردعمل ظاہر کرتے ہیں تو وہ وسیع النظری سے محروم رہتے ہیں۔ فوجداری قانون کی گنجائشوں پر سختی سے عمل ہونا چاہئے لیکن اس کے حقیقی معنی و مفہوم کو بھی سمجھنا ضروری ہے۔ ایک عوامی جلسہ عام طور پر عوامی جلسہ ہوتا ہے لیکن میڈیا سے ایک دو بات کرلینے کو عوامی جلسہ نہیں کہا جاسکتا۔اگر رائے دہی کے دن سیاسی قائدین کے بیانات دکھانے پر میڈیا کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے تو یہ دستور میں دی گئی اظہار خیال کی ضمانت کے برعکس ہوگا۔انہوں نے اپنے بلاگ پر وزیراعظم منموہن سنگھ ،نوبل انعام یافتہ امرتیہ سین اور دیگر قائدین کی مثال پیش کی جنہوں نے ووٹ دینے کے بعد میڈیا سے بات کی تھی۔