دمشق ۔ 2 مئی (سیاست ڈاٹ کام) القاعدہ کے لیڈر ڈاکٹر ایمن الظواہری نے شام میں صدر بشارالاسد کی وفادار فوج کے خلاف برسرپیکار النصر محاذ کو حریف جہادی گروپوں کے ساتھ لڑائی بند کرنے کا حکم دیا ہے جبکہ وسطی صوبے حماہ میں دو خود کش بم دھماکوں میں گیارہ بچوں سمیت اٹھارہ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ڈاکٹر ایمن الظواہری نے جمعہ کو آن لائن جاری کردہ آڈیو پیغام میں النصر محاذ کے سربراہ ابو محمد الجولانی کو حکم دیا ہے کہ ’’محاذ کے تمام فوجی فوری طورپر دوسرے جہادی گروپوں کے ساتھ لڑائی بند کردیں‘‘۔
شام کے مختلف علاقوں میں النصر محاذ کی دولت اسلامی عراق وشام سے وابستہ جنگجوؤں کے ساتھ جنوری سے شدید جھڑپیں ہورہی ہیں جن کے نتیجے میں طرفین کے ہزاروں جنگجو مارے جا چکے ہیں اور اس شامی فوج کو نمایاں فائدہ ہوا ہے اور اس نے جہادیوں میں باہمی انتشار کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ان کے زیر قبضہ بہت سے علاقے واپس لے لئے ہیں۔ واضح رہے کہ صدر بشارالاسد کے خلاف تین سال قبل مسلح تحریک کے آغاز کے وقت شام کے دوسرے باغی گروپوں نے عراق سے تعلق رکھنے والی جنگجو تنظیم داعش کا خیرمقدم کیا تھا لیکن اس کے جنگجوؤں نے کچھ عرصے کے بعد ہی دوسرے باغی گروپوں کے خلاف محاذ کھول لیا تھا اور اس دوران عام شہریوں کو بھی سنگدلانہ انداز میں سزائیں دینا شروع کردیں جس پر اس کے خلاف دوسری جہادی تنظیمیں اٹھ کھڑی ہوئیں اور القاعدہ نے بھی اس سے لاتعلقی ظاہر کردی۔