اللہ کی راہ میں خرچ کرنا

اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب (قرآن مجید) میں اللہ کی راہ میں خرچ کرنے (یعنی دینی و ملی کاموں میں خرچ کرنے)، غرباء و مساکین کی ضرورت پوری کرنے کی تعلیم دی ہے اور اس کے لئے بے شمار اجر و ثواب کا وعدہ فرمایا ہے۔ سورۂ بقرہ میں ارشاد ربانی ہے: ’’جو لوگ اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں، ان کے خرچ کئے ہوئے مالوں کی حالت ایسی ہے، جیسے ایک دانہ جس سے سات بالیاں نکلتی ہیں اور ہر بالی کے اندر سو دانے ہوں اور اللہ جس کے لئے چاہے بڑھا دے اور اللہ بڑی وسعت والا اور جاننے والا ہے‘‘۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے یہ بھی بتادیا کہ کس طرح سے نیک اعمال کا اجر و ثواب بڑھاکر عطا کیا جاتا ہے، جیسا کہ ایک روپیہ خرچ کرنے پر سات سو روپئے خرچ کرنے کا ثواب دیا جائے گا۔ اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو اپنے فضل سے اس سے بھی زیادہ عطا فرماتا ہے۔ اسی سورہ میں ایک جگہ فرمایا: ’’کون ہے جو اللہ کو بہترین قرض پیش کرے کہ اللہ اس کے لئے اس کو کئی چند فرمادے‘‘۔
اسی طرح سورۂ حدید میں اللہ تعالیٰ نے صدقہ و خیرات کرنے والوں کے متعلق بڑے اجر کا وعدہ فرمایا ہے، یعنی ’’صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں اور جو اللہ کو خلوص کے ساتھ قرض دیں، ان کے لئے یہ بڑھا دیا جائے گا اور ان کے لئے پسندیدہ اجر و ثواب ہے‘‘۔
ایک اور جگہ فرمایا: ’’نماز کی پابندی کرو اور زکوۃ دیتے رہو اور اللہ کو اچھی طرح یعنی اخلاص سے قرض دو اور جو نیک عمل اپنے لئے آگے بھیجو گے، اس کو اللہ کے پاس بھیج کر اس سے اچھا اور ثواب بڑا پاؤ گے اور اللہ تعالیٰ سے گناہوں کی معافی مانگتے رہو، بے شک اللہ تعالیٰ غفور و رحیم ہے‘‘۔ (سورۂ مزمل)
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے نماز اور زکوۃ کی ادائیگی کے حکم کے بعد فرمایا کہ اللہ کو قرض دو، یعنی اللہ کے غریب بندوں پر خرچ کرنا ایسا ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کو دینا۔ مسکینوں اور محتاجوں کی ضرورت کی تکمیل کے لئے اپنے مال کو خرچ کرنا ایسا ہے، گویا اللہ تعالیٰ کو دینا۔واضح رہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو اپنا کنبہ فرمایا ہے، یقینا جب کوئی شخص اللہ تعالیٰ کے غریب بندوں پر اپنی دولت خرچ کرے گا تو اُسے اللہ رب العزت کی رضا اور خوشنودی حاصل ہوگی۔ (مرسلہ)