افغانستان میں امریکی کردار کی مذمت ،سبکدوشی سے قبل افغان صدر کرزئی کا انٹرویو
کابل،3 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) افغان صدر حامد کرزئی نے جو عنقریب سبکدوش ہونے والے ہیں ، امریکہ پر شدید تنقید کی ہے جو افغانستان میں اپنی 13 سالہ جنگ کے اختتام پر اس ملک کا تخلیہ کرنے کی تیاری کررہا ہے۔ کرزئی نے شدید برہمی ظاہر کرتے ہوئے افغانستان میں امریکہ کے کردار کی سخت مذمت کی اور کہا حالانکہ امریکہ ان کا قریبی حلیف ہے اور طالبان کی حکومت کے 2001 ء میں زوال کے بعد افغانستان کو اربوں ڈالر بطور امداد دے چکا لیکن حکومت امریکہ کا القاعدہ اور اسلامی عسکریت پسندوں کے 11 ستمبر کے حملوں کے پس پردہ ہونے کا دعویٰ ’’حقیقت سے زیادہ فرضی داستان ہے‘‘۔ امریکی عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اور احسان مندی ظاہر کرتے ہوئے کرزئی نے کہا کہ امریکی حکومت ان غصہ کی بھی مستحق ہے۔ وہ واشنگٹن پوسٹ کو انٹرویو دے رہے تھے۔ کرزئی کے اس بیان پر امریکی سفارتخانہ برائے افعانستان کی جانب سے فوری طور پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا گیا۔ دونوں ممالک کے تعلقات پست ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں جبکہ صدر کرزئی 5 اپریل کو ملک کی صدارت سے سبکدوش ہوں گے۔
گزشتہ سال انھوں نے ایک حیرت انگیز فیصلہ کرتے ہوئے 2014ء کے بعد 8 تا 12 ہزار امریکی فوجیوں کے انسداد دہشت گردی تربیت دینے کیلئے قیام کے معاہدہ پر دستخط کرنے سے انکار کردیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ بہتر ہوگا کہ وہ (امریکی) میرے جانشین سے معاہدہ کریں۔ انٹرویو کے دوران کرزئی نے طالبان کے خلاف جنگ میں شہریوں کی ہلاکت پر شدید غصہ ظاہر کیااور کہا کہ القاعدہ کو پناہ دینے کے فرضی جرم میں 1996ء سے 2001 کے دوران کئی بے قصور شہری امریکہ کے ہاتھوں ہلاک ہوچکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں کوئی جنگ نہیں ہورہی ہے۔ تنازعات کا گمان صرف افغان عوام کو مصائب کا شکار بنانے پیدا کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ صرف خود کو محفوظ بنانے کیلئے افعانستان میں موجود ہے۔