انسانی حقوق ریکارڈ کے سلسلہ میں قریبی حلیف ملک حبش پر اوباما کی تنقید
عدیس ابابا۔ 27 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) صدر امریکہ بارک اوباما نے آج اپنے اہم افریقی حلیف حبش کی الشباب عسکریت پسندوں کے خلاف صومالیہ میں جنگ پر اس کی ستائش کی لیکن ساتھ ہی ساتھ ملک حبش کو اس کے جمہوری ریکارڈ کے سلسلہ میں میں چیلنج کردیا۔ اوباما بحیثیت صدر امریکہ افریقہ کے دوسرے سب سے کثیر آبادی والے ملک کا اولین دورہ کررہے ہیں۔ حبش امریکہ کا قریبی دفاعی شراکت دار ہے اور سے القاعدہ سے ملحق اسلام پسندوں کو پسپا کردینے کا اعزاز حاصل ہے لیکن اس ملک پر اس کے انسانی حقوق ریکارڈ کے سلسلہ میں سخت تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے۔ اس کی وجوہات میں سے ایک مشرقی افریقہ میں الشباب کی تباہی و بربادی کا سلسلہ بھی ہے۔ اوباما نے کہا کہ افریقی یونین اور صومالی حکومت کے فوجی الشباب کے خلاف جنگ کررہے ہیں۔ امریکی میرین سپاہیوں کو اس جنگ میں شریک کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔ حبشی انتہائی جنگجو ہوتے ہیں۔ ہمارے پاس بہت کام موجود ہے تاکہ الشباب پر دباؤ برقرار رکھا جاسکے۔ حالیہ دنوں میں الشباب کے قبضہ سے اس کے دو اہم مستحکم گڑھ جاتے رہے ہیں جبکہ افریقی یونین کے فوجیوں نے بڑے پیمانے پر الشباب کے خلاف فوجی کارروائی کی تھی۔ افریقی یونین کی فوج میں حبشی سپاہی بھی شامل تھے۔ علاوہ ازیں مقامی افریقی ممالک بھی اس فوج میں اپنے سپاہیوں کو روانہ کرچکے تھے۔