کیا راہول گاندھی سیارہ مریخ سے آئے ہیں ؟بی جے پی کے وزار ت عظمی کے امیدوار کا سوال
پورنیا (بہار )10 مارچ (سیاست ڈاٹ کام )راہول گاندھی ایسا رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں جیسے کہ وہ سیارہ مریخ سے آئے ہوں۔ نریندر مودی نے کانگریس قائد کی دوسروں پر الزام تراشی کی مذمت کرتے ہوئے ایک جلسہ عام سے خطاب کے دوران کہا کہ وہ مرکز میں اپنی پارٹی کے دس سالہ دور اقتدار کا احتساب کیوں نہیں کرتے انہوں نے چیف منسٹر بہار نتیش کمار پر بھی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے شخص کے تکبر کی وجہ سے جو دعوی کرتا ہے کہ وہ وزیر اعظم کے عہدہ کیلئے ’’انتہائی موزوں اور قابل‘‘امیدوار ہے۔ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ ماونٹ ایورسٹ سے بھی زیادہ بلند ہے۔ اپنی تقریر کے دوران کئی بار راہول گاندھی کا حوالہ ’’شہزادہ‘‘کی حیثیت سے دیتے ہوئے مودی نے کہا کہ وہ پورے ملک میں گھومتے ہوئے پند و نصائح کررہے ہیں۔ کیا انہیں مرکز میں 10 سالہ اقتدار کا حساب نہیں دینا چاہئے ۔ وہ دوسروں پر ایسے تنقید کررہے ہیں جیسے خود سیارہ مریخ سے آئے ہوں ۔ کانگریس کے شہزادہ کو پہلے تو یہ اعلان کرنا چاہئے کہ کیا یہ حکومت ان کی پارٹی کی ہے یا نہیں ؟بی جے پی کے وزارت عظمی کے امیدوار نے دوسروں پر تنقید کی بناء پر راہول گاندھی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ گذشتہ 10 سال کے دوران کانگریس زیر قیادت یو پی اے حکومت کی کارکردگی کے بارے میں انہوں نے خاموشی کیوں اختیار کررکھی ہے ۔
مودی نے الزام عائد کیا کہ کانگریس کے نائب صدر کرپشن ،بیروزگاری،قیمتوں میں اضافہ ،ان کی پارٹی کے دور حکومت میں ترقی کے فقدان کے بارے میں سوالات کا جواب نہیں دے رہے ہیں۔ شہزادہ نے الزامات عائد کئے ہیںلیکن وہ خود کسی سوال کا جواب دینا نہیں چاہتے چیف منسٹر گجرات نے حاضرین سے سوال کیا کہ کیا کانگریس حکومت نے انہیں کمپیوٹرس یا موبائیل فونس دیئے ہیںجبکہ وہ ان سے رقم وصول کئے بغیر برقی توانائی تک فراہم نہیں کرسکتی۔ انہوں نے راہول گاندھی کو راست مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’شہزادہ جی‘‘ آپ کا دعوی ہے کہ انہیں موبائیل فونس دیں گے لیکن کیا ہندوستان کے پاس برقی توانائی ہوگی تا کہ موبائیل فون کو چارج کرسکیں۔ انہوں نے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ بہار کے صرف دو فیصد اسکولس میں کمپیوٹرس ہیں۔ مودی نے کانگرس زیر اقتدار دیگر ریاستوں کی مثال بھی دی۔ انہوں نے کہا کہ آسام میں 7 فیصد اسکولس کو کمپیوٹر دستیاب ہیں جبکہ ہریانہ میں 40 اور مہاراشٹرا میں یہ تعداد 45 فیصد ہے ۔ یو پی میں جہاں ووٹ حاصل کرنے کیلئے لاپ ٹاپس تقسیم کئے گئے ہیں صرف 10 فیصد اسکولس کے پاس کمپیوٹر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قومی اوسط 22 فیصد ہے جبکہ گجرات میں 71 فیصد ہے ۔انہوں نے گجرات کی ترقی کا ایک بار پھر ڈھول پیٹا حالانکہ کجریوال چند ہی دن قبل گجرات کی ترقی کی حقیقت کھول چکے ہیں۔