اقوام متحدہ:غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی تحقیقات کا آغاز

غزہ۔ 4 ڈسمبر۔( سیاست ڈاٹ کام ) اقوام متحدہ نے غزہ پٹی میں اسرائیل کی مسلط کردہ حالیہ جنگ کے دوران عالمی ادارے کے زیرانتظام تنصیبات پر حملوں اور وہاں فلسطینی مزاحمت کاروں کی جانب سے اسلحہ ذخیرہ کرنے سے متعلق الزامات کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ اقوام متحدہ کے تحقیقات کاروں کی ایک ٹیم جنگ کے خاتمے کے تین ماہ کے بعد منگل کو غزہ شہر پہنچی۔ انھوں نے قبل ازیں یروشلم میں اسرائیلی نمائندوں سے ملاقات کی تھی۔توقع ہے کہ ان کی تحقیقات تقریباً تین ہفتے تک جاری رہے گی۔ غزہ میں اقوام متحدہ کی فلسطینیوں کیلئے امدادی ایجنسی اُنروا کے ڈائریکٹر آپریشنز رابرٹ ٹرنر نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ تحقیقات کار متاثرہ جگہوں کا معائنہ کررہے ہیں اور متعلقہ لوگوں کے انٹرویوز بھی کررہے ہیں۔ وہ خاص طور پر اقوام متحدہ کی تنصیبات کی غیر جانبداری کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے جولائی اور اگست میں غزہ پٹی میں جارحیت کے دوران اقوام متحدہ کے زیر انتظام چھ مقامات پر توپ خانے اور ٹینکوں سے گولہ باری کی تھی جس کے نتیجے میں وہاں پناہ پناہ لینے والے 30 فلسطینی شہید ہوگئے تھے۔

جنگ کے دوران اقوام متحدہ کے بہت سے بند اسکولوں میں حماس کی جانب سے راکٹ ذخیرہ کرنے کا بھی پتہ چلا تھااور اسرائیلی فوج نے ان اسکولوں کو فضائی حملوں میں نشانہ بنایا تھا۔اسرائیل اور حماس دونوں نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون کی مقرر کردہ تحقیقاتی ٹیم سے تعاون کا اعلان کررکھا ہے۔ تاہم اسرائیل نے جنیوا میں قائم اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی مقرر کردہ الگ تحقیقاتی ٹیم سے تعاون نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ یہ ٹیم غزہ میں اسرائیل کے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کی تحقیقات کررہی ہے۔اسرائیل کا اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل پر الزام ہے کہ وہ اس کے بارے میں متعصبانہ رویہ رکھتی ہے۔ اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بانکی مون کی انکوائری کمیٹی کی تحقیقات ہمارے لئے مصدقہ ہے ، اسے ہمیں تنازعہ کی صورت میں اپنی کارکردگی بہتر بنانے اور غلطیوں سے سیکھنے کا موقع ملے گا۔