اقلیتی فینانس کارپوریشن کی اسکیمات میں شفافیت ترجیح ‘ بدعنوانیاں نا قابل برداشت

اقلیتی فینانس کارپوریشن کی اسکیمات میں شفافیت ترجیح ‘ بدعنوانیاں نا قابل برداشت
حیدرآباد ۔ 12 ۔ نومبر (سیاست نیوز) اقلیتی فینانس کارپوریشن کے نائب صدرنشین و مینجنگ ڈائرکٹر جناب ہاشم شریف نے کہا کہ اقلیتی طبقات کی خدمت وہ اپنا اولین فریضہ سمجھتے ہیں اور اسی جذبہ کے تحت انہوں نے اس ذمہ داری کو قبول کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی فینانس کارپوریشن کی اسکیمات میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے گا اور وہ کسی بھی سطح پر بدعنوانیوں کو برداشت نہیں کریں گے ۔ جناب ہاشم شریف جو بااعتبار عہدہ اسپیشل گریڈ ڈپٹی کلکٹر کی حیثیت سے محکمہ مال سے وابستہ ہیں۔ سیاست سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بینکوں سے مربوط سبسیڈی پر مبنی قرض کی اجرائی اور اقلیتی کو مختلف شعبوں میں ٹریننگ کی فراہمی میں وہ بعض اصلاحات کے خواہاں ہے۔ حکومت نے بینکوں سے مربوط سبسیڈی اسکیم کیلئے 100 کروڑ روپئے جبکہ مختلف روزگار پر مبنی کورسس میں ٹریننگ کیلئے 12 کروڑ روپئے مختص کئے ہیں۔ سبسیڈی اسکیم کے تحت جاریہ مالیاتی سال 33 ہزار استفادہ کنندگان کو فی کس 30 ہزار روپئے کی سبسیڈی فینانس کارپوریشن سے فراہم کی جائے گی ۔ اس سلسلہ میں تقریباً 20 اضلاع نے استفادہ کنندگان کا انتخاب کرلیا گیا ہے اور تین اضلاع سے رپورٹس کا انتظار ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ جلد از جلد اس اسکیم پر عمل آوری کرتے ہوئے سبسیڈی کی رقم جاری کردی جائے تاکہ غریب افراد خود روزگار اسکیمات سے وابستہ ہوسکیں۔ انہوں نے بتایا کہ مختلف کورسس میں ٹریننگ سے متعلق اسکیم کا جائزہ لینے کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا کہ ایسے کورسس کا انتخاب کیا جائے جن کے ذریعہ اقلیتی طبقہ کے نوجوان بآسانی روزگار حاصل کرسکیں۔ انہوں نے بتایا کہ جس علاقہ میں جو شعبہ زائد آمدنی کے حصول میں مددگار ثابت ہوگا اسی شعبہ میں نوجوانوں کو ٹریننگ دی جائے گی ۔ ہاشم شریف نے بتایا کہ اننت پور میں نوجوانوں کو جینس کی سلوائی کے شعبہ میں ٹریننگ دی جارہی ہے کیونکہ یہ علاقہ اس کام کیلئے کافی شہرت رکھتا ہے۔ پائلیٹ پراجکٹ کے طور پر اس کا آغاز کیا گیا۔ دیگر علاقوں کے لئے بھی اسی طرح نئے ٹریننگ کورسس کا آ غاز کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ نیشنل اکیڈیمی فار کنسٹرکشن (این اے سی) سے فینانس کارپوریشن اشتراک کا منصوبہ رکھتا ہے اور اکیڈیمی میں مختلف کورسس کی ٹریننگ سے اقلیتی نوجوانوں کو بھی جوڑنے کی کوشش کی جائے گی ۔ انہوںنے بتایا کہ این اے سی میں ٹریننگ کے بعد نوجوان بآسانی بیرونی ممالک میں روزگار حاصل کرسکتے ہیں۔ اقلیتی فینانس کارپوریشن کی کارکردگی کے حوالہ سے ہاشم شریف نے کہا کہ مرکزی حکومت کی پری میٹرک اسکالرشپ کی اجرائی میں تعلیمی سال 2012-13 ء میں کسی قدر تاخیر ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے بجٹ کی اجرائی میں تاخیر کے سبب جون میں جاری کئے جانے والے اسکالرشپ کی رقم نومبر میں جاری کی گئی ہے۔ حکومت سے مسلسل نمائندگی کے بعد 47 کروڑ روپئے کی اجرائی کو یقینی بنایا گیا ۔ انہوں نے بتایا کہ تاحال ایک لاکھ 71 ہزار 418 طلباء میں 32 کروڑ 63 لاکھ 42 ہزار 578 روپئے جاری کئے گئے۔ مزید 76 ہزار 365 طلباء کو اسکالرشپ کی اجرائی باقی ہے جوکہ 14 کروڑ 37 لاکھ 55 ہزار 898 روپئے پر مشتمل ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ مختلف اضلاع حتیٰ کہ حیدرآباد اور رنگا ریڈی میں کارپوریشن کے اگزیکیٹیو کی کارکردگی کے بارے میں کئی شکایات ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی خدمت میں تساہل یا بدعنوانی میں ملوث اگزیکیٹیو ڈائرکٹرس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے اسکیمات پر عمل آوری میں درمیانی افراد کے رول کو ختم کرنے کیلئے اقدامات کرنے کا عہد کیا ۔ ہاشم شریف نے تمام اگزیکیٹیو ڈائرکٹرس کو ہدایت دی کہ وہ ہفتہ میں ایک دن شکایتی سل منعقد کریں اور اقلیتوں کی شکایات اور نمائندگی کو قبول کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بھلے ہی نمائندگی کسی محکمہ کی ہو اسے قبول کرکے متعلقہ محکمہ سے رجوع کیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ہر ہفتہ اگزیکیٹیو ڈائرکٹرس کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ کارپوریشن میں سرویس رولز نہ ہونے کے سبب کارکردگی میں بعض دشواریاں پائی جاتی ہیں۔ ضرورت یہ ہیکہ حکومت اقلیتی کمشنریٹ کو مستحکم کرے جسکے ذریعہ اقلیتی اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے اگزیکیٹیو ڈائرکٹرس کو ہدایت دی کہ وہ اسکالرشپس کی درخواستوں کی عاجلانہ یکسوئی کو یقینی بنائیں اور درخواستوں کو فوری محکمہ سماجی بھلائی سے رجوع کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ اگزیکیٹیو ڈائرکٹرس اور کسی بھی ملازم کی کارکردگی کے بارے میں عوام ان سے رجوع ہوسکتے ہیں۔