سکریٹری اقلیتی بہبود کی جانب سے احکامات کی عدم اجرائی، طلبہ پریشان
کاماریڈی :6؍ ڈسمبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) اقلیتی اقامتی مدرسہ میں ہونے والی زیادتیوں کیخلاف اولیائے طلباء اور طلباء تنظیموں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے ناراضگی ظاہر کی ۔ واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے کاماریڈی میں اقلیتی اقامتی مدرسہ برائے لڑکیوں کی منظور عمل میں لائی گئی تھی اور تقریباً 90 طالبات اس مدرسہ میں زیر تعلیم ہے مدرسہ میں ہونے والے شکایتوں پر سکریٹری اقلیتی بہبود شفیع اللہ نے مدرسہ کا دورہ کرتے ہوئے پرنسپل یادگیری ریڈی کو برخواست کرتے ہوئے ان کی جگہ آمینہ فردوس کو پرنسپل کی حیثیت سے مقرر کیا تھا لیکن یادگیری ریڈی کی برخواستگی کے بارے میں احکامات جاری نہ کرنے کی وجہ سے معاملہ متنازعہ ہوگیا تھا اور اس وقت مدرسہ میں ہونے والے تنازعہ کی اطلاع پر صحافیوں نے مدرسہ پہنچ کر تفصیلات حاصل کی تھی اور اس وقت یہاں پر موجودہ سیکوریٹی گارڈ فرحین نے مدرسہ میں ہونے والی دھاندلیوں کی شکایت کی تھی اور پرنسپل کی من مانی سے بھی واقف کروایا تھا اقلیتی مدرسہ ہونے کے باوجود بھی نماز پڑھنے سے اعتراض کے علاوہ کھانا کھانے قبل دعا پڑھنے سے بھی اعتراض اور سلام پر بھی اعتراضات کے بارے میں تفصیلات واقف کروایا تھا اور اولیائے طلباء نے اس پر ناراضگی ظاہر کی تھی ۔ صدر معاملہ کا مسئلہ حل ہونے سے قبل ہی پرنسپل یادگیری ریڈی نے سیاسی سفارش کے ذریعہ برقرار رہتے ہوئے سیکوریٹی گارڈ فرحین کے خلاف پولیس میں شکایت کرنے پر پولیس نے آج فرحین کو تحویل میں لے لیا اور طلباء کو بھی پرنسپل کے خلاف اطلاع دینے پر برہمی کا اظہار کرنے پر اولیائے طلباء یہاں پر احتجاج کرنا شروع کیا تو طلباء تنظیموں کو اس بات کی اطلاع ملنے پر اے آئی ایس ایف کے بھانو پرساد ، پی ڈی ایس یو کے بھومیش ، این ایس یو آئی کے سندیپ ، ٹی جی وی پی کے نوین ، ٹی جی وی جی کے لکشمن ، اے آئی ایف ڈی ایف کے جبار نائیک و دیگر طلباء یہاں پہنچ کر احتجاج کرنا شروع کیا اور پرنسپل کے خلاف ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے پرنسپل سیاسی سفارشات کے ذریعہ برقرار رہتے ہوئے اس مدرسہ میں من مانی کو جاری رکھے ہوئے مدرسہ میں کئی غیر قانونی سرگرمیاں جاری ہے اس کے باوجود بھی عہدیدار خاموش تماشائی ہے ۔ جبکہ سکریٹری اقلیتی بہبود شفیع اللہ کو وصول ہونے والی شکایتوں پر انہوں نے پرنسپل کو برخواست کیا تھا لیکن پرنسپل یادگیری ریڈی مقامی طور پر سیاسی سفارشات حاصل کرتے ہوئے برقرار رہتے ہوئے ان کے خلاف شکایت کرنے والے افراد پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے من مانی جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ مدرسہ میں ہونے والے احتجاج کی اطلاع ملنے پر سرکل انسپکٹر ٹائون سریدھر کمار یہاں پہنچ کر طلباء سے بات چیت کی اور احتجاج کو برخواست کروایا ۔ سلیم بن یوسف نے بتایا کہ ان کی لڑکی پانچویں جماعت میں زیر تعلیم ہے اور مدرسہ میں نماز پڑھنے اور سلام عرض کرنے سے اعتراضات کئے جارہے ہیں جبکہ مسلمانوں کے نام پر مدرسہ قائم کرتے ہوئے غیر مسلم اساتذہ اور پرنسپل کو تقرر کرتے ہوئے حکومت من مانی کررہی ہے اور نمازوں کی ادائیگی پر اعتراض کرنے پر بھی سخت ناراضگی ظاہر کی اور کھانا کھانے سے دعا پڑھنے کے بجائے اوم نمس سوائے پڑھایا جارہا ہے ریاست گیر سطح پر اقلیتی اقامتی مدارس میں غیر مسلم اساتذہ کا تقرر کرتے ہوئے مسلم طلبہ پر زبردستی کی جارہی ہے۔