اقلیتی اقامتی اسکول میں داخلے

بھینسہ ۔ 2 ۔ جون ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) اقلیتی اقامتی انگلش اسکول میں داخلوں کیلئے اولیائے طلباء میں شعور بیدار کرنے کیلئے بڑے پیمانے پر بھینسہ ڈیویژن میں پوسٹرس ، بیانرس ، اخبارات ، تشہیری ویان کے علاوہ مساجد کے ذریعہ اعلانات کرتے ہوئے تشہیر کی گئی جس سے متاثر ہو کر اولیائے طلباء اپنے نونہالوں کو خانگی مدارس سے نکالتے ہوئے حکومت کے اس اقامتی اسکول میں داخلہ دلوانے کیلئے آن لائن درخواست داخل کئے ہیں جس پر بھینسہ شہر کے اقامتی اسکول میں تقریباً 400 سے زائد داخلے ہونے کی اطلاع موصول ہوئی ہے ۔ حکومت نے اس اقامتی اسکول میں 240 نشست ہی مختص کی تھی ۔ داخلوں کے بعد اسکول کے افتتاح سے قبل تلنگانہ وزیراعلی نے بھینسہ اقامتی اسکول کے 240 نشستوں میں 50 فیصد کی کمی کرتے ہوئے 120 نشستوں تک ہی محدود رکھنا کی ہدایت دی ۔ جس پر بھینسہ ڈیویژن کے اولیائے طلباء میں شدید بے چینی دیکھی جارہی ہے ۔ اولیائے طلباء کا کہنا ہیکہ تلنگانہ وزیراعلی کے چندرشیکھر راؤ اقلیتوں کے نونہالوں کے مسقبل سے کھلواڑہ کرتے ہوئے نشستوں میں کمی پیشی کررہے ہیں ۔ تلنگانہ وزیراعلی کا یہ فیصلہ بالکل ہی ناقابل قبول ہے ۔ اولیائے طلباء نے بتایا کہ تلنگانہ حکومت اس اقامتی مدارس سے متعلق بلند بانگ تشہیر کرتے ہوئے ایک نمائندے مکانوں پر پہنچ کر اس کی تشہیر کرنے کے باوجود نشستوں میں کمی کی گئی ۔ اولیائے طلباء نے کہا کہ 120 نشستوں میں مسلم طلباء کیلئے 90 اور دیگر اقلیتی طلباء کیلئے 30 نشستیں مختص کرتے ہوئے حکومت مسمانوں کے نونہالوں کے ساتھ انصافی کررہی ہے ۔ اس کے علاوہ اس نشستوں اس نشستوں کیلئے قرعہ اندازی کی جارہی ہے جس میں قابل اور مستحق طلباء کا کافی نقصان ہوگا اور قابل و مستحق طلباء اپنے حق سے محروم ہو کر ترک تعلیم پر مجبور ہوسکتے ہیں ۔ اس لئے تلنگانہ حکومت قرعہ اندازی کو ترجیح نہ دے بلکہ طلباء کے قابلیت کو ترجیح دیں۔ آخر میں اولیائے طلباء نے تلنگانہ وزیراعلی کے چندرشیکھر راؤ و نائب وزیراعلی محمد محمودعلی سے مطالبہ کیا کہ بھینسہ اقامتی اقلیتی اسکول کی نشستوں میں جلد از جلد اضافہ کرتے ہوئے پہلے تشہیر کے طرز پر 240 تک کا اضافہ کرتے ہوئے قابل و مستحق طلباء کے انصاف کریں ۔ اولیائے طلباء نے مقامی رکن اسمبلی جی وٹھل ریڈی سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اپنی توجہ اس جانب مرکوز کرتے ہوئے تلنگانہ وزیراعلی سے خصوصی نمائندگی کرتے ہوئے نشستوں میں اضافہ کریں۔