اقلیتوں کیلئے خود روزگار اسکیم ، آج ادخال درخواست کی آخری تاریخ

حیدرآباد۔/30جنوری، ( سیاست نیوز) اقلیتوں کیلئے حکومت کی اعلان کردہ خود روزگار اسکیم سے استفادہ کیلئے درخواستیں داخل کرنے کی آخری تاریخ کل 31جنوری کو ختم ہوجائے گی۔ تاہم توقع ہے کہ اس میں حکومت توسیع کا فیصلہ کرسکتی ہے۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ درخواستیں داخل کرنے کیلئے مزید 10دن کی مہلت دی جاسکتی ہے۔ اقلیتوں کے علاوہ ایس سی، ایس ٹی، بی سی، خواتین اور معذورین کی تنظیموں کی جانب سے تاریخ میں توسیع کے سلسلہ میں حکومت سے نمائندگی کی گئی ہے۔ اسی دوران اسکیم سے استفادہ کیلئے ریاست بھر میں اقلیتوں میں کافی جوش و خروش دیکھا جارہا ہے۔ تمام اضلاع میں ایم پی ڈی اوز اور حیدرآباد میں ایکزیکیٹو ڈائرکٹرس اقلیتی فینانس کارپوریشن اور میونسپل زونل کمشنرس کے دفاتر میں درخواستوں کی وصولی کا انتظام کیا گیا ہے اور تمام درخواستیں آن لائن داخل کی جارہی ہیں۔

اقلیتی فینانس کارپوریشن میں تاحال تقریباً 4000 درخواستیں داخل ہوچکی ہیں۔ سب سے زیادہ درخواستیں ضلع اننت پور سے داخل کی گئیں جبکہ سریکاکلم سے سب سے کم درخواستیں وصول ہوئیں۔ حیدرآباد سے ابھی تک تقریباً 300 امیدواروں نے اپنی درخواستیں داخل کیں۔ اسی دوران منیجنگ ڈائرکٹر اقلیتی فینانس کارپوریشن پروفیسر ایس اے شکور نے بتایا کہ ’ می سیوا ‘ سنٹرس پر بھی آن لائن درخواستوں کی وصولی کا انتظام کیا جارہا ہے۔ انہوں نے امیدواروں سے اپیل کی کہ وہ راست طور پر اضلاع میں ایم پی ڈی اوز اور حیدرآباد میں زونل کمشنرس اور ایکزیکیٹو ڈائرکٹر سے رجوع ہوں۔ درخواستوں کے آن لائن میں دشواری کی شکایات ملنے پر اقلیتی فینانس کارپوریشن کے دفتر حج ہاوز میں بھی درخواستوں کی وصولی کا انتظام کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایاکہ درخواستوں کے ساتھ راشن کارڈ اور انکم سرٹیفکیٹ ضروری ہے۔ انکم سرٹیفکیٹ می سیوا یا ایم آر او سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔ اسکیم سے استفادہ کیلئے شہری علاقوں میں سالانہ آمدنی 75ہزار اور دیہی علاقوں میں60ہزار روپئے ہونی چاہیئے۔ انہوں نے بتایا کہ درخواستوں کی یکسوئی اور بینکوں سے قرض کی منظوری کے بعد ہی اقلیتی فینانس کارپوریشن سبسیڈی جاری کرے گا۔ہر ضلع میں کلکٹر کی صدارت میں تشکیل دی گئی کمیٹی امیدواروں کا سلیکشن کرے گی اور اس کی فہرست اقلیتی فینانس کارپوریشن کو روانہ کی جائے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ سبسیڈی کی اجرائی کے سلسلہ میں کسی کی سفارش نہیں چلے گی بلکہ قواعد کی تکمیل کے بعد ہی ضلع کلکٹرس کی جانب سے روانہ کردہ امیدواروں کو سبسیڈی جاری کی جائے گی۔ اقلیتی فینانس کارپوریشن کیلئے حکومت نے اس اسکیم کے تحت 26618 استفادہ کنندگان کا نشانہ مقرر کیا ہے اور سبسیڈی کی رقم 100کروڑ روپئے مقرر کی گئی۔ بینکوں کی جانب سے قرض کی منظوری کے بعد یونٹ کاسٹ کا 50% بطور سبسیڈی جاری کیا جائے گا

اور سبسیڈی کی حد ایک لاکھ روپئے ہوگی۔ اسکیم کے اعلان کے بعد سے اکثر دیکھا جارہا ہے کہ امیدوار راست طور پر مختلف اہم شخصیتوں کی سفارشات کے ساتھ کارپوریشن کے دفتر رجوع ہورہے ہیں جبکہ کارپوریشن کا رول بینک سے قرض کی اجرائی کے بعد شروع ہوتا ہے۔ اسی دوران حیدرآباد میں امیدواروں نے شکایت کی کہ مختلف درمیانی افراد سبسیڈی دلانے کا لالچ دے کر رقومات حاصل کررہے ہیں۔ ایم آر او دفاتر اور خود حج ہاوز میں بھی اس طرح کے بروکرس سرگرم ہوچکے ہیں جو امیدواروں کو تیقن دے رہے ہیں کہ وہ تمام شرائط کی تکمیل کے ذریعہ درخواست داخل کردیں گے اور سبسیڈی کی اجرائی یقینی ہوگی۔ پروفیسر ایس اے شکور نے امیدواروں سے اپیل کی کہ وہ درمیانی افراد کے جھانسہ میں نہ آئیں اور دھوکہ کا شکار نہ ہوں۔ وہ کسی بھی معلومات کے سلسلہ میں راست طور پر کارپوریشن کے ایکزیکیٹو ڈائرکٹر سے رجوع ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آن لائن درخواستوں کے ادخال کے بعد امیدوار اپنی درخواست کا موقف آن لائن جان سکتا ہے۔ اس کے لئے وہ ویب سائٹ www.obmms.cgg.gov.in پر اپنی درخواست کے موقف کا جائزہ لے سکتے ہیں۔