اقلیتوں سے حکومت کے وعدے جو وفا نہ ہوئے

ورنگل /28 مئی ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) تلنگانہ حکومت ایک سال میں بھی اقلیتوں سے کئے گئے وعدوں میں کچھ بھی پہل نہیں کی ہے ۔ وقف پراپرٹی پر ناجائز قابضین کے خلاف کارروائی ابھی تک نہیں کی گئی ۔ نوجوانوں کی بے روزگاری کا مسئلہ جوں کا توں ہے ۔ اقلیتوں کیلئے بینک لون حاصل کرنا انتہائی دشوار ہے ۔ لینکو ہلز آج بھی وقف اراضی پر قابض ہے ۔ دیگر مسائل کو تو مسلم فلاحی تنظیمیں آپس میں حل کر رہی ہیں ۔ سیکڑوں غریب خاندان مستفید ہو رہے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار ایم اے خلیل چیرمین جلیل چیارٹیبل ٹرسٹ و این آر آئی نے نمائندہ سیاست سے بات کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ حکومت کی تشکیل ہوکر ایک سال کا عرصہ ہو رہا ہے لیکن ٹی آر ایس حکومت مسلم اقلیت کی فلاحی کاموں کو سنجیدگی سے نہیں لیا ہے ۔ وقف بورڈ کے تعلق سے وہی پرانی روش رکھی گئی ہے ۔ حکومت آج تک وقف پراپرٹی پر سے ناجائز قبضہ کو برخواست نہیں کیا ہے ۔ لینکو ہلز کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔ جمع خرچ کی باتیں تو روزانہ حکومت کا کوئی نہ کوئی عہدیدار کرتا ہی ہے لیکن عام عوام اور آج تک کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے ۔ تجربہ کار اور ایماندار عہدیداروں کی خدمات وقف بورڈ میں لینے کی ضرورت ہے ۔ تلنگانہ حکومت 2 جون کو پہلا یوم تاسیس منانے جارہی ہے ۔ ایم اے خلیل ممتاز این آر آئی نے کہا کہ مسلم مسائل جہاں کہ وہیں ہیں اور نوجوانوں کی بے روزگاری ابھی تک دور نہیں ہوئی ۔ جبکہ علحدہ ریاست تلنگانہ تحریک میں ہر شعبہ حیات کے لوگوں نے حصہ لیا تھا ۔ خاص طور پر نوجوانوں نے اس تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا ۔ اس امید ہے کہ علحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے بعد ان کے مطالبات کی تکمیل ہوگی ۔ زندگیوں میں خوشی کے دن آئیں گے بے روگاری دور ہوگی ۔ لیکن تشکیل تلنگانہ کے ایک سال بعد بھی کسی بھی شعبہ میں ملازمتوں کا اعلامیہ جاری نہیں ہوا ہے ۔ بے روزگاری کا خاتمہ اور نوجوانوں کو ملازمتوں کی فراہمی کے تعلق سے حکومت ابھی تک کچھ ٹھوس اقدامات سے حاصر ہے ۔ انتہائی حساس مسئلہ کا حل وقت اہم ضرورت ہے ۔

اقلیتی مالیاتی کارپوریشن سے مسلمانوں کو قرض کے حصول میں سخت مشکلات کا سامنا آج بھی موجود ہے ۔ حکومت درخواست فارم داخل کرنے کی تاریخوں میں تبدیل سے کچھ ہونے والا نہیں ہے جبکہ بنک عہدیداران کو پابند کرنا چاہئے تاکہ مسلم نوجوان قرض حاصل کرتے ہوئے خود روزگار پیدا کرسکیں ۔ پسماندہ اقلیتی طبقات کو تعلیم اور روزگار میں بارہ فیصد تحفظات کی فراہمی کا وعدہ جوں کا توں اس میں پیش رفت کی ضرورت ہے ۔ تلنگانہ حکومت اقلیتی مسائل کے حل کیلئے عملی اقدامات کو روبہ عمل لانے میں ناکام ہے ۔ مسلم اقلیت کو بارہ فیصد تحفظات کی فراہمی کا مسئلہ برف دان کی نذر ہوگیا ہے ۔ اقلیتوں کے تعلق سے اعلانات سے زیادہ عملی اقدامات کی سخت ضرورت ہے ۔ مسلم فلاحی تنظیمیں کئی ایک بے مثال خدمات کر رہی ہیں ۔