اقتدار سے محرومی کے بعد کانگریس قائدین میں انتشار

کریم نگر۔/2جولائی، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)سو سال سے زائد شاندار ماضی کی حامل کانگریس پارٹی میں شامل مفاد پرستانہ سوچ و فکر رکھنے والے قائدین جو ہمیشہ عوامی فلاح و بہبود کے بجائے اپنے ذاتی مفادات کو ترجیح دینے والے یکے بعد دیگرے کانگریس پارٹی چھوڑتے نظر آرہے ہیں

اور اب کانگریس پارٹی تنزلی کا شکار ہوتی نظر آرہی ہے۔ کریم نگر مجلس بلدیہ کارپوریشن کے چناؤ کے بعد منتخبہ کانگریس کارپوریٹرس بھی ایک ایک کرکے کانگریس پارٹی چھوڑ کر ٹی آر ایس میں شامل ہورہے ہیں۔ اس طرح پارٹی چھوڑنے والوں کو نہ کوئی سمجھانے والا ہے اور نہ کوئی روکنے والا ہے۔کہا جارہا ہے کہ کانگریس کے بیانر پر کارپوریٹر منتخب ہونے والوں کو متحد کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی ہے۔عام چناؤ میں ارکان اسمبلی، ارکان پارلیمان اور وزراء کی بھی ناکامی کے بعد پارٹی میں ان کی گرفت اور مقام ختم ہوچکا ہے۔ چنانچہ ہر ایک اپنی اپنی جگہ تک محدود ہوکر رہ گئے ہیں۔ منتخب شدہ کارپوریٹرس برسر اقتدار پارٹی ٹی آر ایس میں شامل ہوکر کار کی سواری کرنا چاہتے ہیں۔

کانگریس چھوڑ کر ٹی آر ایس میں شامل ہونے والوں کا خیال ہے کہ ٹی آر ایس چونکہ تلنگانہ نئی ریاست کی تعمیر نو کی تشکیل کی کوشش کا دعویٰ کررہی ہے اس میں شامل ہوجانے سے حصہ دار بن جانے اور شناخت بنانے کا موقع مل پائے گا اور نامزد عہدوں پر جگہ پانے کا امکان بھی ہوگا، اسی امید پر کارپوریٹرس ٹی آر ایس میں شامل ہونے کی تیاری میں ہیں۔ شہر کریم نگر کے کارپوریٹرس میں 50ڈیویژن میں 24ڈیویژن پر ٹی آر ایس نے کامیابی حاصل کرلی ہے۔ میئر کی نشست کے حصول کیلئے صرف 2 ارکان کی تائید کی ضرورت رہنے پر دونوں آزاد کارپوریٹرس نے پہلے ہی شرکت کرلی تھی۔ گذشتہ ماہ 28 تاریخ کو تین کانگریس کارپوریٹرس گٹہ کلیانی،

گوڈوروی شاردا ، وائی سنیل راؤ کے ساتھ ایک اور آزاد امیدوار وائی اپرنا نے کے سی آر سے ملاقات کرکے گلابی کھنڈوا ڈال لیا تھا۔ منگل کو مزید دو کانگریس کارپوریٹرس واویلالہ ہنمنت ریڈی ، نیلم پٹلا سرینواس نے کے سی آر سے ملاقات کرتے ہوئے ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔ اگر کانگریس میں 14کے بجائے صرف 9کارپوریٹرس باقی رہ گئے ہیں۔ ایم آئی ایم کے دو کارپوریٹرس نے پہلے ہی تائید کا اعلان کردیا ہے۔ اب صرف میئر اور ڈپٹی میئر کے نام کا اعلان ہونا ہے۔ رکن اسمبلی گنگولا کملاکر کی کاوش کامیاب ہوچکی ہے۔