افغان فوج سے جھڑپ میں لشکرطیبہ کے کئی کارکن ہلاک

محفوظ پناہ گاہوں کو ختم کرنے افغانستان کے کئی صوبوں میں افغان فوج کی کارروائیاں
کابل ۔31 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کا خاتمہ کرنے کیلئے ایک بڑی کارروائی کرتے ہوئے افغانستان نے تین فضائی حملے صوبہ کونار میں ایک ہفتہ کے اندر کئے۔ یہ صوبہ پاکستان کی سرحد سے متصل ہے۔ ان فضائی حملوں سے دہشت گردو گروپ لشکرطیبہ کے کارکن کثیر تعداد میں ہلاک ہوگئے۔ افغانستان کی وزارت داخلہ کے بموجب کم از کم 19 عسکریت پسند ہلاک اور دیگر 8 ضلع دنگام میں زخمی ہوگئے۔ یہ صوبہ کونار کے مشرقی علاقہ میں ہے جہاں ہفتہ کے دن فضائی حملے کئے گئے تھے۔ وزارت داخلہ افغانستان نے اپنے مختصر بیان میں کہا کہ لشکرطیبہ کے عسکریت پسند ایک بڑی فوجی کارروائی کے دوران ہلاک ہوگئے جو ضلع دنگام کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کیلئے بڑے پیمانے پر کی گئی تھی۔ کونار پولیس کے سربراہ میجر جنرل جمعہ گل نے توثیق کی کہ حملہ ہوا تھا اور ضلع بڈگام میں لشکرطیبہ کے افراد ہلاک ہوئے تھے۔ افغان خبر رساں ادارہ پجھووک کے بموجب فضائی حملے ایک ہفتہ میں تیسری مرتبہ کونار میں تعینات ناٹو افواج نے کئے تھے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی فضائی حملوں کی توثیق کی۔ تاہم اس بات کی تردید کی کہ حملوں کی وجہ سے گروپ سے ملحق کسی بھی شخص کی ہلاکت واقع ہوئی ہے۔ لشکرطیبہ کا ہیڈکوارٹر پاکستان میں ہے۔ یہ وسیع ترین اور انتہائی ماہر گروپ ہے جو کشمیر پر مرکوز عسکریت پسند گروپ  کو کنٹرول کرتا ہے۔ اس پر الزام ہیکہ وہ ہندوستانی قونصل خانہ ہرات پر حملہ میں بھی ملوث تھا۔ مقامی ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کے بموجب لشکرطیبہ مشرقی افغانستان میں 2014ء سے اپنے اڈے قائم کرنے کی کوشش میں ہے۔ وزارت داخلہ نے آج کہا کہ ماضی میں 24 گھنٹے کے دوران 31 انسداد دہشت گردی مشترکہ کارروائیاں کی گئی تھیں تاکہ دہشت گردوں سے چند علاقوں کو پاک کیا جائے جو افغانستان کے امن و استحکام کے دشمن ہیں۔ یہ کارروائیاں کابل، ننگرہار، پڈدیس، سرپل، پریاب، بغلان اور قندوز صوبوں میں کی گئی تاکہ دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کا صفایا ہوسکے۔ یہ صیانت اور استحکام کو بہتر بنانے کی جانب ایک قدم تھا۔ کابل، ننگرہار، پروان، پکتیا، قندھار، گابل، اروزگان، ہلمند، فرح، بدہیز، سرپل، فریاب، بغلان اور قندوز صوبوں میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے صفائے کیلئے یہ کارروائیاں کی گئیں۔ گذشتہ ماہ افغانستان کے نائب صدر سروردانش نے پاکستان پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ افغانستان سے غیرمعلنہ جنگ کررہا ہے اور اس کے لوگ بے رحم دہشت گرد حملوں اور دہشت گردوں کی تربیت اور دہشت گرد گروپس جیسے طالبان اور حقانی نیٹ ورکس کو مالیہ فراہم کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے دانش نے کہا تھا کہ طالبان اور حقانی نیٹ ورک تربیت یافتہ ہتھیاروں سے آراستہ اور پاکستان سے مالیہ حاصل کرتے ہوئے اپنی کارروائیوں کیلئے پوری طرح تیار ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان نے 10 سے زیادہ دہشت گرد گروپس سرکاری تعمیری کوششوں میں رکاوٹیں پیدا کررہے ہیں اور افغانستان میں امن و استحکام کے قیام کی روک تھام کررہے ہیں۔