کابل ،5نومبر (سیاست ڈاٹ کام) شورش زدہ افغانستان میں مجموعی طورپر پورے ملک پر آہستہ آہستہ طالبان کا کنٹرول ہوتا جارہاہے ،اس کے علاوہ افغانستان کی حکومت نے جاریہ سال ریکارڈ تعداد میں ملک کے اضلاع سے اپنا کنٹرول کھو دیا ہے تاہم چند علاقوں سے طالبان کا قبضہ بھی ختم ہوا ہے ۔امریکی کانگریس کو بھیجی گئی ایک سرکاری رپورٹ جو یکم جولائی سے 30 ستمبر 2018 کے دورانیہ پر مشتمل ہے جس میں ایک خطرناک رجحان کی نشاندہی کی گئی، جو بتدریج حکومتی کنٹرول سے باہر علاقوں میں اضافے سے افغانستان اور اس کے ہمسایہ خصوصاً پاکستان کے لیے خطرناک اثرات کا باعث بن سکتا ہے ۔’ڈان’ نے رپورٹ کے حوالہ سے لکھا ہے کہ حکومت کے کنٹرول سے باہر یہ وہ علاقے ہیں، جہاں سے ٹی ٹی پی اور دہشت گرد تنظیم داعش، پاکستان اور افغانستان کے اہم شہروں میں حملوں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔افغان مصالحت کے خصوصی انسپکٹر جنرل (ایس آئی جی اے آر) کی جانب سے امریکی کانگریس کے لیے ترتیب دی گئی سہ ماہی رپورٹ میں کہا گیا کہ افغانستان کے سیکورٹی اہلکاروں کی محدود تعداد ملک کے اندر کئی علاقوں پر اپنا قبضہ بحال کرنے کے قابل نہیں۔رپورٹ کے مطابق اس دوران افغان فورسز کے عہدیداروں کی بھی ریکارڈ اموات ہوئی ہیں۔پ نٹگان کی جانب سے فراہم کی گئیں دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں بتایا گیا کہ غیر مرتب ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ افغان نیشنل ڈیفنس سیکورٹی فورسز (اے این ڈی ایس ایف) نے اس سہ ماہی میں طالبان پر بہت کم دباؤ ڈالا یا کوئی بہتری نہیں آئی۔