کابل ۔ 7 مئی ۔(سیاست ڈاٹ کام) افغانستان میں سکیورٹی عہدیدار مقامی قبائیلی لیڈر کے ساتھ ان سات ہندوستانی انجینئرس کا پتہ چلانے کی کوششوں میں مصروف ہیں جن ( ہندوستانیوں ) کا طالبان بندوق برداروں نے شورش زدہ شمالی صوبہ بغلان میں گزشتہ روز اغواء کرلیا تھا ۔ صوبائی پولیس ترجمان ذبیح اﷲ شجاع نے کہاکہ آر پی جی گروپ کی ایک کمپنی کے ای سی انٹرنیشنیل سے وابستہ ہندوستانی انجینئرس ایک برقی سب اسٹیشن کی تعمیر کے لئے کام کررہے تھے ۔ وہ کام پر ہونے والی پیشرفت کے معائنے کیلئے روانہ ہورہے تھے کہ چشمہ شیر علاقہ کے قریب اُن کا اغواء کرلیا گیا۔ شجاع نے کہاکہ انجینئرس کی گاڑی کا افغان ڈرائیور بھی لاپتہ ہے اور اُن کاپتہ چلاتے ہوئے رہاء کروانے کیلئے تلاشی مہم جاری ہے ۔ اس صوبہ کے سکیورٹی عہدیدار نے کہا ہے کہ ہندوستانی انجینئرس کو رہاء کروانے کیلئے افغان فورسس اور سررکاری عہدیداروں کی مساعی جاری ہے اور اس مقصد کے لئے مقامی قبائیلی لیڈرس کے ساتھ کام کررہے ہیں ۔ صوبہ بغلان کے گورنر عبدالنعیمی نے سکیورٹی فورسیس اور مقامی عہدیداران لاپتہ انجینئروں اور ان کے ڈرائیور کا پتہ چلانے میں مصروف ہیں۔ نعیمی نے کہا کہ لاپتہ ہندوستانی انجینئر وں اور افغان ڈرائیور کا بہت جلد پتہ چلالیا جائے گا ۔ انھوں نے گزشتہ روز کہا تھا کہ کسی دہشت گرد گروپ نے ہندوستانی انجینئروں اور اُن کے ڈرائیور کو سرکاری اہلکار سمجھتے ہوئے اُن کا اغواء کرلیا تھا ۔ تاہم کسی بھی گروپ نے تاحال اغواء کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے ۔ نئی دہلی میں وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وہ افغان حکام سے ربط میں ہے۔ اس جنگ زدہ ملک میں قبل ازیں اغواء کے اکثر واقعات کا طالبان سے تعلق رہا ہے ۔ 2016 ء میں ایک ہندوستانی خاتون امدادی کارکن 40 سالہ جیوڈت ڈی سوزا کا کابل میں اغواء کرلیا گیا تھا اور 40دن بعد رہا کردیا گیا تھا ۔ ہندوستان نے اس جنگ زدہ ملک کی معاشی ترقی کیلئے دو ارب امریکی ڈالر کی امداد دی ہے۔