افغانستان اور امریکہ کے ملٹری معاہدہ پر دستخط

کابل ، 30 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) افغانستان اور امریکہ نے آج اُس معاملت پر دستخط کردیئے جو بعض امریکی دستوں کی آئندہ سال بھی اس ملک میں برقراری کی راہ ہموار کرے گی ، جس سے اشارہ ملتا ہے کہ نئے صدر اشرف غنی واشنگٹن کے ساتھ کشیدہ روابط میں ترمیم لانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ حامد کرزئی جو کل صدر کی حیثیت سے سبکدوش ہوگئے ، انھوں نے اس معاملت پر دستخط کرنے سے انکار کرتے ہوئے اٹل موقف اختیار کر رکھا تھا جو 2001 ء کی پُرامیدی والے ماحول کے بعد افغان ۔ امریکہ تعلقات میں دراڑ کا عکاس ہوا ۔ 2001 ء میں طالبان کو اقتدار سے معزول کرنے کے بعد کرزئی نے حکومت کی باگ ڈور سنبھالی تھی ۔ افغان قومی سلامتی مشیر حنیف اتمار اور امریکی سفیر جیمس کننگہم نے کابل کے صدارتی محل میں منعقدہ تقریب میں اس دستاویز پر دستخط کئے جبکہ غنی ان دونوں کے پیچھے کھڑے معائنہ کررہے تھے ۔ غنی کے سینئر مددگار داؤد سلطان زئی نے تقریب سے قبل نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ اس دستخط سے یہ پیام عیاں ہورہا ہے کہ صدر غنی اپنے وعدوں کی تکمیل کرتے ہیں۔ انھوں نے وعدہ کیا تھا کہ اس معاملت پر وہ عہدہ کا جائزہ لینے کے اگلے روز ہی دستخط کرائیں گے ۔

انھوں نے بتایا کہ اس معاملت سے صدر کے افغان سکیورٹی فورسیس اور امریکہ کے ساتھ مستقبل میں ہمارے رشتے کے اعتماد کے تئیں عہد کا اظہار بھی ہوتا ہے ۔ ہم غیریقینی کے ماحول کو پریقین کیفیت کے ساتھ بدل رہے ہیں ۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے کہاکہ یہ معاملت افغانستان ، امریکہ اور بین الاقوامی برادری کو اُس شراکت کی برقراری کے قابل بنائے گی جو ہم نے افغانستان میں امن کی برقراری کیلئے قائم کر رکھی ہے ۔ امریکہ زیرقیادت نیٹو لڑاکا دستے ا س سال کے ختم تک واپس ہونے والے ہیں ، جس نے بقیہ فورس کیلئے اس معاہدہ کو اہم بنادیا تھا ۔ افغانستان اور نیٹو کے درمیان ایک متوازی معاملت بھی آج دستخط پانے والی ہے ۔ جرمنی ، اٹلی اور دیگر نیٹو ارکان کے دستے 9,800 امریکی سپاہیوں کی فورس میں شامل ہوجائیں گے جس سے جملہ تعداد تقریباً 12,500 ہوجائے گی ۔