افضل گرو تنازعہ، جی این یو کی تحقیقاتی رپورٹ پولیس کو پیش

پانچ رکنی پینل کی رپورٹ میں 9 فبروری کے واقعات کی تفصیل موجود
نئی دہلی ۔ 29 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے حکام نے دہلی پولیس کو 9 فبروری کے متنازعہ واقعات کی تحقیقات کرنے کیلئے تشکیل دی گئی 5 رکنی کمیٹی کی رپورٹ کو دہلی پولیس کے حوالے کردیا ہے۔ اس روز مبینہ طور پر قوم دشمنی کے نعرے لگائے گئے تھے۔ یہ رپورٹ دہلی پولیس کی انسداد دہشت گردی یونٹ کی جانب سے چیف پروکٹرس آفس سے طلب کی گئی تھی۔ اسپیشل سیل نے افضل گرو کو پھانسی دینے کے خلاف یونیورسٹی کیمپس میں کئے گئے احتجاج کے سلسلہ میں غداری کے کیس کی تحقیقات شروع کی ہے۔ یونیورسٹی کے سینئر عہدیدار نے بتایا کہ اسپیشل سیل نے ہم سے ربط پیدا کرکے رپورٹ کی تفصیل دینے کی خواہش کی ہے۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹ یونین صدر کنہیا کمار، عمر خالد اور انیربن بھٹاچاریہ کو فبروری میں غداری کیس کے سلسلہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس گرفتاری کے بعد یونیورسٹی میں بڑے پیمانے پر احتجاج پھوٹ پڑا۔ اب یہ تینوں ضمانت پر رہا ہوئے ہیں۔ تحقیقاتی پینل کی سفارشات کی بنیاد پر جواہر لال نہرو یونیورسٹی نے اس ہفتہ کے اوائل میں فبروری میں پروگرام منعقد کرنے کے سلسلہ میں کئی طلبہ کے خلاف جرمانے عائد کرنے کا اعلان کیا تھا جبکہ کنہیا کمار پر 10 ہزار روپئے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ ان پر الزام ہیکہ انہوں نے یونیورسٹی کے اندر ڈسپلن شکنی کی اور غلط برتاؤ کیا۔

عمرخالد، انیر بن بھٹا چاریہ اور کشمیری طالب علم مجیب گٹو پر بھی یونیورسٹی میں داخل ہونے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ 14 طلبہ پر رقمی جرمانے عائد کئے گئے ہیں اور دو طلبہ کیلئے ہاسٹل کی سہولتیں ختم کردی گئی ہیں۔ یونیورسٹی نے دو سابق طلبہ کیلئے بھی داخلہ پر پابندی عائد کی ہے۔ اے پی وی پی کے رکن سورب شرما پر بھی جنہوں نے 9 فبروری کے جلسہ کی مخالفت کرتے ہوئے شکایت درج کی تھی۔ ٹریفک روکنے کے الزام کے تحت 10 ہزار کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ اس رپورٹ کے دو حصے بنائے گئے ہیں۔ پہلے حصہ میں شکایات اور تحقیقات کا جائزہ لیا گیا ہے اور دوسرا حصہ سفارشات پر مشتمل ہیں۔ گذشتہ ماہ یونیورسٹی کی جانب سے تحقیقاتی کروائی گئی تھیں۔ اس کے بعد 21 طلبہ کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کی گئی تھی لیکن ان تحقیقات کو منظرعام پر نہیں لایا گیا تھا۔ تحقیقاتی پینل نے اپنی رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا ہیکہ اس رات اشتعال انگیز نعرے لگائے گئے تھے اور یہ نعرے یونیورسٹی کے باہر کے لوگوں پر مشتمل گروپ نے لگائے تھے ۔ تاہم یہ واقعات بدبختانہ ہیں کہ طلبہ کو کس طرح ہنگامہ کرنے کی کھلی اجازت دی گئی۔ پینل نے یہ بھی کہا کہ یونیورسٹی سیکوریٹی یونٹ کی بھی کوتاہیوں کی وجہ سے یہ ہنگامہ ہوا تھا۔