اعظم خان کو قوم کی بجائے اپنے مستقبل کی فکر :مایاوتی

لکھنؤ، 26 فروری (سیاست ڈاٹ کام) بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی)کی صدر مایاوتی نے اترپردیش میں برسراقتدار سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے قدآور وزیر اعظم خان پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ مسلم سماج اور صوبے کی فکر کرنے کی بجائے مسٹر خان اپنے سیاسی مستقبل کو لے کر فکر مند نظر آتے ہیں۔ مایاوتی نے آج یہاں کہا کہ اعظم خان اپنے ضمیر کو مار کر پہلے ایس پی لیڈر ملائم سنگھ یادو اور اب ان کے بیٹے اکھلیش یادو کی تائید کر رہے ہیں۔ مسلمانوں کو ایس پی کا غلام بنا کر رکھنے کی ان کی کوشش مکمل طور پر ناکام ثابت ہو چکی ہے ۔ ایس پی لیڈر کو اپنے مستقبل سے زیادہ اپنی قوم ، صوبے اور ملک کی فکر پہلے کرنی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) کو اقتدار میں آنے سے روکنے کے لئے بی ایس پی کے حق میں ووٹ ڈالنے کے لیے وہ مسلمانوں کا شکریہ ادا کرتی ہیں۔ بی ایس پی ہی ایسی اکلوتی پارٹی ہے جو بی جے پی، راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور وزیر اعظم نریندر مودی کے فرقہ وارانہ اور فاشسٹ ایجنڈے کو ناکام کر سکتی ہے ۔ مایاوتی نے کہا کہ بی ایس پی نے کبھی کسی سماج کا سر جھکنے نہیں دیا۔ بی ایس پی سبھی سماج کے مفادات کے لئے پوری ایمانداری اور وفاداری کے ساتھ کام کرتی رہی ہے ۔ اس لئے مسلم معاشرے کو بی ایس پی کی قیادت پر مکمل اعتماد ہے ۔وہ جانتے ہیں کہ بی ایس پی جب بھی اقتدار میں رہی، بی جے پی کمزور ہوئی ہے جبکہ سماج وادی پارٹی (ایس پی) کی حکومت ہونے پر بی جے پی مضبوط ہوئی ہے ۔ بی ایس پی کی صدر نے الزام لگایا کہ ایس پی اور بی جے پی عوامی طور پر ایک دوسرے پر حملے کرتے ہیں مگر اندر سے دونوں ملے ہوئے ہیں۔ ملی بھگت کی وجہ سے ہی سماج وادی پارٹی کے دور حکومت میں گونڈا کے کرنیل گنج اور مظفر نگر میں فرقہ وارانہ فسادات ہوئے اور ایس پی اور بی جے پی نے اس آڑمیں سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی۔ بی ایس پی حکومت میں ریاست دنگوں سے پاک رہتی اور سبھی سماج ہر طرح سے محفوظ رہتے ہیں۔