اضلاع کی تنظیم جدید پر کانگریس کے الزامات بے بنیاد

ڈی کے ارونا کو سیاسی مقصد براری کے لیے الزام تراشی سے گریز کا مشورہ ، نرنجن ریڈی
حیدرآباد۔یکم ستمبر،( سیاست نیوز) تلنگانہ اسٹیٹ پلاننگ کمیشن کے نائب صدرنشین نرنجن ریڈی نے الزام عائد کیا کہ اضلاع کی تنظیم جدید اور نئے اضلاع کے قیام کے سلسلہ میں کانگریس قائدین بے بنیاد الزامات کے ذریعہ عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے نرنجن ریڈی نے کانگریس کی رکن اسمبلی ڈی کے ارونا کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ڈی کے ارونا کو اپنے مطالبات حکومت کے سامنے پیش کرنے کا حق حاصل ہے تاہم انہیں سیاسی مقصد براری کیلئے الزام تراشی سے گریز کرنا چاہیئے۔ نرنجن ریڈی نے کہا کہ تین مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہونے والی ڈی کے ارونا نے تنظیم جدید اور نئے اضلاع کی تشکیل کے سلسلہ میں حکومت کو ایک بھی ٹھوس اور مثبت تجویز پیش نہیں کی برخلاف اس کے وہ حکومت پر الزامات عائد کررہی ہیں جس کا مقصد صرف اور صرف سیاسی مقصد براری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ڈی کے ارونا چاہیں تو اپنی تجاویز اور اعتراضات حکومت کو آن لائن پیش کرسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہتر حکمرانی اور اسکیمات سے عوام کو موثر طور پر فائدہ پہنچانے کیلئے نئے اضلاع کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔ ہر ضلع میں زائد آبادی کے سبب اسکیمات کے فوائد عوام تک پہنچانے میں تاخیر ہورہی تھی لہذا حکومت نے اضلاع کی تنظیم جدید کا فیصلہ کیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کو چاہیئے کہ وہ حکومت کے اس اقدام کی تائید کرتے ہوئے تعمیری تجاویز پیش کرے۔ انہوں نے کہا کہ گدوال میں عوامی رائے حاصل کرنے کے نام پر ڈی کے ارونا نے جو جلسہ منعقد کیا اس کے مقاصد کچھ اور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  حکومت نے سیاسی مفادات سے بالاتر ہوکر نئے اضلاع کی تشکیل کا فیصلہ کیا ہے۔ کئی ایسے مقامات جہاں ٹی آر ایس موجود نہیں ہے انہیں اضلاع کا درجہ دیا جارہا ہے۔ نرنجن ریڈی نے کہا کہ 18 منڈلوں کے ساتھ ڈی کے ارونا گدوال کو ضلع کا درجہ دینے کا مطالبہ کررہی ہے۔انہیں اس سلسلہ میں حکومت سے نمائندگی کرنی چاہیئے بجائے اس کے کہ الزام تراشی اور احتجاج کا راستہ اختیار کریں۔ نرنجن ریڈی نے دعویٰ کیا کہ اضلاع کی تنظیم جدید کے سلسلہ میں مکمل شفافیت سے کام لیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ محبوب نگر میں نئے اضلاع کے قیام کیلئے جب اعلامیہ جاری کیا گیا تو عوام نے نہ صرف اس کا استقبال کیا بلکہ چیف منسٹر کی تصویر کو دودھ سے دھوتے ہوئے اپنی خوشی ظاہر کی۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ تحریک کے دوران ڈی کے ارونا نے مخالفت کی تھی اور وائی ایس راج شیکھر ریڈی کے ساتھ تلنگانہ تحریک کی مخالفت کی تھی انہیں ٹی آر ایس اور چندر شیکھر راؤ پر تنقید کا کوئی اخلاقی حق نہیں ہے۔