اسکارف اور عبایا :خواتین میں تیزی سے مقبول ہورہا ہے

اسکارف اور عبایا کا استعمال اب مغرب میں بہت عام ہورہا ہے اور بیشتر مسلمان خواتین پابندیوں اور اعتراضات کے باوجود کثرت سے حجاب کو اپنا رہی ہیں ۔ یہ رجحان اتنا بڑھ چکا ہے کہ مغربی خواتین بھی اب اس کا استعمال کررہی ہیں ۔ اب سوال یہ ہے کیا اس سے معاشرے میں تبدیلی آئے گی یا یہ صرف فیشن کا ایک حصہ بن کر رہ جائے گا ؟خواتین اسے صرف زیبائش کے لئے استعمال کررہی ہیں یا اسلام کی تعلیمات سے متاثر ہوکر اللہ کے احکامات کی پیروی کررہی ہیں ۔

حجاب مسلمان خواتین کے لباس کا ایک اہم جز ہے مگر فیشن کے اس دور میں خواتین دور حاضر کے طور طریقے اپنا کر اس سے بے نیاز ہوتی جارہی ہیں ،برقی یا حجاب تو چھوریئے حجاب کی علامت دوپٹہ بھی غائب ہوتا جارہا ہے ۔ ملبوسات میں بھی عریانی بڑھتی جارہی ہے ۔یہ صورتحال کسی بھی طور سے اسلامی اقدار کے مطابق نہیں ہے ۔ الیکٹرانک میڈیا اس عریانت کو فروع دینے میں پیش پیش ہے ۔ لیکن آج کی مسلمان خواتین اسکارف کو حجاب کے نعم البدل کے طور پر استعمال کرتے ہوئے سر پر سے اوڑھ کر گردن کے گرد لپیٹ لیتی ہیں ۔ ایک روایت کے مطابق اسکارف پہننے کے رواج کی ابتداء روم سے ہوئی اور سب سے پہلے مردوں نے اس کا استعمال شروع کیا ۔ وہ اس کا استعمال موسم گرما میں سرڈھاپنے کیلئے کرتے تھے ۔

عرب بھی اس کا استعمال اسی مقصد کیلئے کرتے تھے ۔پھر خواتین نے بھی اس کا استعمال کرنا شروع کردیا ۔ وقت کے ساتھ اس کی ساخت اور ڈیزائن میں تبدیلیاں وقوع پذیر ہوئیں ۔ اسکارف کی تزئین سے لے کر اسے اوڑھنے تک کے کئی انداز ہیں ۔ عام اسکارف تو سادہ ہی باندھا جاتا ہے لیکن تقریبات کیلئے اسکارف کی گرہ کے لئے خوبصورت بروچ استعمال کئے جاتے ہیں ۔ موتی نگینوں کے جڑاو بروچ سے لے کر پھول چاند ستاروں مور پنکھ اور دیگر خوبصورت شکلوں میں دستیاب ہیں ۔ خوشنما پرنٹس کے اسکارف کو آرائشی بروچ کے علاوہ زیادہ تزئین کی ضرورت نہیں ہوتی لیکن سادہ اسکارف کی آرائش کیلئے زری،سلمی ستارے نگینے موتی اور جھالروں سمیت بہت سی اشیاء استعمال کی جاتی ہیں ۔ خواتین لباس کے ہم رنگ اسکارف پسند کرتی ہیں لیکن اکثریت سیاہ رنگ کو ترجیح دیتی ہیں ۔ جو عموما ً ہر رنگ کے لباس کے ساتھ جچتا ہے اور سب سے خاص بات یہ کہ سیاہ رنگ کے اسکارف کے ساتھ معمولی آرائش بھی بہت دلکش معلوم ہوتی ہے ۔
٭٭ ٭ ٭٭