اسپاٹ فکسنگ تحقیقات : تین رکنی کمیٹی قائم کرنے بورڈ کی تجویز

ممبئی 20 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) آئی پی ایل اسپاٹ فکسنگ اور بیٹنگ اسکینڈل کی وجہ سے اپنے امیج پر اٹھنے والے سوالات سے پریشان بی سی سی آئی نے آج سپریم کورٹ سے تجویز کیا کہ تین اہم شخصیتوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے تاکہ سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق کرپشن کے الزامات کی تحقیقات ہوسکیں۔ کرکٹ بورڈ کی طاقتور ورکنگ کمیٹی کا آج ایک ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ سابق ہندوستانی آل راونڈر روی شاستری ‘ سابق کلکتہ ہائیکورٹ چیف جسٹس جے این پٹیل اور سابق ڈائرکٹر سی بی آئی آر کے راگھون پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جانی چاہئے ۔

سابق صدر کرکٹ بورڈ سشانک منوہر نے آج کے اجلاس میں ودربھا کرکٹ اسوسی ایشن کے نمائندہ کی حیثیت سے شرکت کی ۔ سمجھا جاتا ہے کہ سابق اسپیکر لوک سبھا سومناتھ چٹرجی کا نام بھی آج کے اجلاس میں زیر غور آیا تاہم بعد میں تین ناموں کو قطعیت دیدی گئی ۔ سپریم کورٹ نے ایک مقدمہ کی گذشتہ سماعت کے دوران بی سی سی آئی سے کہا تھا کہ ان تین افراد کے ناموں کی سفارش کی جائے جو اس کے خیال میں آئی پی ایل چھ میں ہوئے اسپاٹ فکسنگ اور بیٹنگ اسکینڈل کی منصفانہ تحقیقات کرسکیں۔ سپریم کورٹ امکان ہے کہ بی سی سی آئی کی پیش کردہ تجویز کا 22 اپریل کو ہونے والی اپنی آئندہ سماعت میں جائزہ لے گا اور مستقبل کی تحقیقات کے تعلق سے کوئی احکام جاری کریگا ۔ سپریم کورٹ کی جانب سے 5 اپریل کو دی گئی رولنگ کے بعد کچھ ریاستوں کی یونٹوں نے مطالبہ کیا تھا کہ ورکنگ کمیٹی کا ہنگامی اجلاس طلب کیا جائے ۔

16 اپریل کو سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ بی سی سی آئی کو چاہئے کہ سرینواسن اور دوسرے 12 افراد کے خلاف بیٹنگ اور اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں تحقیقات کروائے تاکہ ادارہ کی خود مختاری کو برقرار رکھا جاسکے ۔ عدالت نے کہا تھا کہ جسٹس مکل مڈگل کمیٹی کی جانب سے جو الزامات عائد کئے گئے ہیں عدالت ان پر آنکھیں بند نہیں کرسکتی ۔ جسٹس اے کے پٹنائک اور جسٹس ایف ایم ابراہیم خلیفۃاللہ پر مشتمل ایک بنچ نے تاہم اس مقدمہ کی ایس آئی ٹی یا سی بی آئی تحقیقات کا حکم دینے سے گریز کیا تھا ۔ عدالت نے کہا تھا کہ بی سی سی آئی کے خود مختار موقف کو برقرار رکھا جانا چاہئے اور بی سی سی آئی کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی کی تحقیقات کو ترجیح دی جائیگی ۔ سپریم کورٹ نے کرکٹ بورڈ کی صدارت پر بحال کرنے سرینواسن کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک وہ تحقیقات میں بے قصور نہیں قرار پاتے انہیں اس وقت تک بی سی سی آئی کی صدارت پر واپس نہیں کیا جاسکتا ۔ اس کیس میں سرینواسن کے علاوہ 12 دیگر افراد کے نام شامل ہیں جن میں کرکٹرس بھی شامل ہیں۔ ان تمام ناموں کو جسٹس مکل مڈگل نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا تھا ۔ ورکنگ کمیٹی اجلاس میں شریک ایک عہدیدار نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے اس شخص کے نام کا فیصلہ کیا جائیگا جو اس کمیٹی کا سربراہ ہوگا ۔ انہوں نے بتایا کہ کمیٹی کے سربراہ کا فیصلہ سپریم کورٹ کی جانب سے کیا جائیگا۔ ہمارا کام تحقیقات کیلئے ناموں کو تجویز کرنا تھا اور ہم نے وہ کام کردیا ہے۔

بی سی سی آئی کے سکریٹری سنجے پٹیل بی سی سی آئی کی جانب سے سپریم کورٹ کیلئے تجویز کردہ تین ناموں کو باضابطہ طور پر بتانے سے گریز کیا تھا ۔ انہں نے کہا تھا کہ ہم یہ نام صرف سپریم کورٹ میں پیش کرینگے ۔ ممبئی کرکٹ اسوسی ایشن کے جوائنٹ سکریٹری پی وی شیٹی نے کہا کہ ایک خصوصی جنرل باڈی اجلاس آئندہ ماہ منعقد ہوگا جس میں بورڈ کی تاردیبی کارروائی کمیٹی میں سرینواسن کے متبادل کو شامل کرنے کے تعلق سے کوئی فیصلہ کیا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ مئی کے دوسرے ہفتے میں یہ جنرل باڈی اجلاس منعقد کیا جائیگا ۔ آج ورکنگ کمیٹی کے اجلاس کا پرسکون انداز میں انعقاد عمل میں آیا اور بی سی سی آئی اراکین نے تحقیقاتی کمیٹی کیلئے معلنہ تینوں ناموں پر اطمینان کا اظہار کیا ہے ۔