اسٹانسیلاس واورینکا نے آسٹریلین اوپن سنگلز خطاب جیت لیا

ملبورن 26 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) سوئیٹزر لینڈ کے اسٹانسیلاس واورینکا نے اپنے کیرئیر کا پہلا گرانڈ سلام خطاب انتہائی ڈرامائی انداز میں حاصل کیا ہے ۔ انہوں نے آج آسٹریلین اوپن مینس کے سنگلز فائنل میں عالمی نمبر ایک رافیل نڈال کو شکست دیتے ہوئے کامیابی حاصل کی اور اپنے کیرئیر کا پہلا گرانڈ سلام خطاب جیتا ہے ۔ آٹھویں نمبر سیڈ اسٹانسیلاس نے پہلے دو سیٹ میں ہی شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے نڈال کو پیچھے چھوڑ دیا تھا ۔ انہوں نے پہلے دو سیٹ میں 6 – 3, 6 – 2 سے کامیابی حاصل کی تھی جبکہ تیسرے سیٹ میں وہ قدرے چوک گئے تھے ۔

اس سیٹ میں نڈال نے واپسی کرتے ہوئے 3 , 6 سے کامیابی حاصل کی تھی لیکن چوتھے سیٹ ہی کو اسٹانسیلاس نے فیصلہ کن بناتے ہوئے دوبارہ بہترین صلاحیتوں کا اظہار کیا اور یہ سیٹ انہوں نے 6 – 3 سے جیت کر مقابلہ اور خطاب اپنے نام کرلیا ۔ رافیل نڈال اپنے کیرئیر کا 14 واں گرانڈ سلام خطاب جیتنے کی کوشش کر رہے تھے تاہم میچ کے آغاز سے قبل ایسا تاثر مل رہا تھا کہ وہ اپنی پیٹھ کی تکلیف کی وجہ سے دستبرداری اختیار کرلیں گے تاہم انہوں نے مقابلہ کیا اور تیسرے سیٹ میں واپسی کرتے ہوئے چوتھے سیٹ کو یقینی بنایا ۔

واورینکا کیلئے یہ کامیابی بہت شاندار رہی ہے کیونکہ اس میچ سے قبل ان دونوں کے مابین جملہ 12 مقابلے ہوئے ہیں اور سبھی میچس میں نڈال نے کامیابی حاصل کی ہے ۔ نڈال نے ابتداء ہی سے جارحانہ انداز اختیار کیا ہوا تھا اور انہوں نے ابتدائی ابتدائی دو سروسیس کو نہ صرف بچایا بلکہ نڈال کی سرویس کو بریک کرتے ہوئے میچ کو دلچسپ بنادیا تھا ۔ نڈال نے ابتدا میں نہ صرف غلط شاٹس لگائے بلکہ انہوں نے ڈبل فالٹ بھی کیا جس سے واورینکا کو فائدہ مل گیا ۔ پہلے سیٹ میں کامیابی کے وقت تاہم واورینکا کو قدرے جدوجہد کرنی پڑی ۔ انہیں پانچ مرتبہ بریک پوائنٹس بچانے پڑے تاہم وہ مسلسل پانچ گیمس میں کامیابی کے ساتھ یہ سیٹ جیتنے میں کامیاب رہے ۔ انہوں نے پہلا سیٹ 37 منٹ میں جیتا تھا ۔ نڈال کے کھیل پر ان کی پیٹھ کی تکلیف واضح دکھائی دے رہی تھی ۔ انہیں پوائنٹس کے درمیان زیادہ وقت لینے پر خبردار کیا گیا تھا اور انہوں نے ایک فورہینڈ کھیلنے کے بعد اپنی پیٹھ پکڑلی تھی ۔

چینج اوور کے وقت انہوں نے ٹرینر کو طلب کیا اور طبی امداد کیلئے میدان سے باہر گئے تھے ۔ اس وقت وہ دوسرے سیٹ میں 2 – 1 سے پیچھے تھے ۔ انہوں نے سات منٹ کا طبی بریک لیا تھا جس پر واورینکا ناراض نظر آئے ۔ انہوں نے چئیر کے ساتھ اس پر سوال بھی کیا تھا اور کہا تھا کہ انہیں پہلے سے بتایا نہیں گیا تھا کہ نڈال زخمی ہیں۔ اس وقت میدان پر موجود شائقین بھی بے صبری کا مظاہرہ کر رہے تھے ۔ سات منٹ کے بعد حالانکہ نڈال میدان میں واپس ہوئے لیکن وہ زیادہ پرجوش نظر نہیں آ رہے تھے ۔ اس کے بعد وہ تکلیف ہی میں نظر آئے حالانکہ تیسرے سیٹ میں واپسی بھی کی تھی لیکن چوتھے سیٹ میں بھی انہیں شکست ہوگئی ۔ واورینکا نے میچ کے بعد کہا کہ ان کیلئے یہ اب تک کا سب سے بہترین گرانڈ سلام ہے ۔ وہ یہاں کھیل کر بہت اچھا محسوس کر رہے ہیں۔ گذشتہ سال واورینکا کو نواک جوکووچ کے خلاف چوتھے راونڈ میں شکست ہوگئی تھی ۔

انہوں نے کہا کہ صرف ایک سال میں ایسا ہوگیا ہے ۔ ابھی بھی وہ یہ یقین نہیں کر پا رہے ہیں کہ یہ حقیقت ہے کہ خواب ۔ کل صبح انہیں اس کا صحیح اندازہ ہوگا ۔ یہ ان کا گرانڈ سلام ٹورنمنٹس میں جملہ 36 واں میچ تھا جب انہوں نے پہلی مرتبہ خطاب جیتا ہے ۔ نڈال نے شکست کے بعد نم آنکھوں کے ساتھ واورینکا کو مبارکباد دی ۔ انہوں نے کہا کہ وہ واورینکا کے شکر گذار ہیں وہ اس جیت کے حقدار تھے ۔ وہ ان کیلئے خوش ہیں۔ آج قسمت نے ان کے ساتھ یاوری نہیں کی لیکن وہ ( واورینکا ) اس خطاب کے حقدار ہیں۔ نڈال نے کہا کہ اس میچ کیلئے انہوں نے اور ان کی ٹیم نے بہت محنت کی تھی ۔ وہ اپنی ٹیم کے بغیر وہ کچھ نہیں کرسکتے تھے جو اب تک انہوں نے کیا تھا ۔ آج کی شکست کیلئے وہ معذرت خواہ ہیں حالانکہ انہوں نے ہر ممکن کوشش کی تھی ۔ واورینکا نے کہا کہ یہ سال ان کے کیرئیر کے جذباتی ٹورنمنٹس کا سال رہا ہے اور ان کیلئے بہت اہمیت کا حامل ہے ۔ انہوں نے اس کامیابی پر مسرت کا اظہار کیا ۔