سیاسی اتفاق رائے بھی ناگزیر‘ علحدہ ریاست کا فیصلہ آسان نہیں‘ مرکز کیلئے تینوں علاقوں کے عوامی جذبات مساوی قابل احترام: غلام نبی آزاد
حیدرآباد۔ 12 جولائی (سیاست نیوز) مرکزی وزیر صحت و انچارج آندھرا پردیش کانگریس اُمور مسٹر غلام نبی آزاد نے کہا کہ سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے قائم ہونے اور اسمبلی میں قرارداد منظور ہونے تک تلنگانہ ریاست کی تشکیل کیلئے ہائی کمان ایک اِنچ بھی آگے نہیں بڑھ سکتی، جس طرح تلنگانہ میں جذبہ ہے، اس طرح کا جذبہ سیما۔آندھرا میں بھی ہے۔ ہم تلنگانہ جذبہ کا احترام کرتے ہیں، مگر سیما۔آندھرا کے تعاون کے بغیر مسئلہ حل ہونا ممکن نہیں ہے۔ بیجنگ (چین) کے دورے میں مصروف مسٹر آزاد نے قومی میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے یہ سنسنی خیز ریمارک کیا جس کے بعد تلنگانہ ریاست کی تشکیل کا مطالبہ کرتے ہوئے ایوانوں کی رکنیت سے مستعفی ہونے والے عوامی منتخب نمائندوں میں مایوسی چھا گئی۔ ایک دن قبل دہلی میں کانگریس کے اے آئی سی سی ترجمان مسٹر ابھیشیک سنگھوی نے تلنگانہ مسئلہ کی یکسوئی کیلئے ہائی کمان کے سامنے تین تجاویز زیرغور ہونے کا اعلان کیا تھا۔ مسٹر آزاد نے کہا کہ آندھرا پردیش کی سیاسی جماعتوں میں تلنگانہ کے مسئلہ پر اتفاق رائے کا فقدان ہے۔ جب تک سیما۔ آندھرا کی تائید حاصل نہیں ہوتی، تلنگانہ پر کوئی فیصلہ کرنا آسان نہیں ہے۔ کانگریس پارٹی مسئلہ کی یکسوئی کیلئے مذاکرات کررہی ہے۔ حال ہی میں تین چھوٹی ریاستیں جھارکھنڈ، اُتراکھنڈ اور چھتیس گڑھ بھی مقامی اسمبلیوں میں قرارداد منظور کرنے کے بعد ہی وجود میں آئی ہے۔ مرکزی حکومت نے تلنگانہ مسئلہ کی یکسوئی کیلئے سری کرشنا کمیٹی تشکیل دی تھی۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں چھ تجاویز پیش کی ہیں، مگر مسئلہ کو حل کرنے کا کوئی راستہ ہموار نہیں کیا۔ مذاکرات کے بغیر تلنگانہ کا مسئلہ حل ہونا ممکن نہیں ہے۔ تلنگانہ جذبہ پر کانگریس کو ہمدردی ہے، مگر جتنا جذبہ تلنگانہ میں ہے، اتنا جذبہ سیما۔ آندھرا میں بھی ہے۔ سری کرشنا کمیٹی نے مسئلہ کو حل کرنے کے بجائے اس کو مزید پیچیدہ بنادیا ہے۔ مسئلہ پر آندھرا پردیش کے تینوں علاقوں کے قائدین اور سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے پیدا ہونا ضروری ہے۔ ابھیشیک سنگھوی کے بیان پر تلنگانہ کے کانگریس قائدین اور علیحدہ تلنگانہ تحریک چلانے والی دوسری جماعتوں کے قائدین میں جہاں اُمید جاگی تھی، وہیں سیما۔آندھرا قائدین میں مایویسی دیکھی جارہی تھی۔ غلام نبی آزاد کے تازہ ریمارکس کے بعد جہاں سیما۔ آندھرا کے قائدین کے چہروں پر مسکراہٹ دیکھی جارہی ہے۔ وہی تلنگانہ کے قائدین میں مایوسی اور ناراضگی دیکھی جارہی ہے۔
تلنگانہ مسئلہ کی یکسوئی کانگریس کی اولین ترجیح
نئی دہلی۔ 12 جولائی (پی ٹی آئی) آندھرا پردیش کے کئی ارکان پارلیمان، ارکان اسمبلی اور وزراء کے استعفوں سے اندیشے پیدا ہوگئے ہیں، توقع ہے کہ حکومت آئندہ دنوں میں اس پیچیدہ مسئلہ سے نمٹنے کیلئے سرگرم مشاورت کرے گی۔ ایک سینئر کانگریسی قائد نے جس نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی خواہش کی، کہا کہ پارٹی اور حکومت مرکزی کابینہ کے ردوبدل کے بعد تلنگانہ مسئلہ سے نمٹنے کو اولین ترجیح دے گی۔ انہوں نے کسی قیاس آرائی سے گریز کیا کہ مسئلہ کا کیا حل تلاش کیا جائے گا اور پُرزور انداز میں کہا کہ حکومت کو اپنے منصوبے ’’کچھ حد تک ٹھوس‘‘ بنانے ہوں گے تاکہ تمام فریقین کے اندیشوں کا ازالہ کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس یکم اگست سے مقرر ہے۔ یہ معاملہ سنگین بن جائے گا ، اگر حکومت آئندہ دنوں میں اس کا کوئی حل پیش کرنے سے قاصر رہے