اسمبلی انتخابات کے نتائج: کانگریس کی کمزور قیادت‘ رشوت شکست کا باعث

نئی دہلی۔ 8؍دسمبر (سیاست ڈاٹ کام)۔ چار ریاستوں کے انتخابات کے نتائج نے حکومت اور سیاسی پارٹیوں کو ایک مضبوط پیام دیا ہے کہ اچھی حکمرانی اور رشوت ستانی سے پاک حکومت فراہم کرنے کو یقینی بنانا ضروری ہے۔ صنعتی گھرانوں کے قائدین نے کہا کہ اسمبلی کے نتائج اس بات کا مظہر ہیں کہ عوام نے بدعنوانیوں کو مسترد کردیا۔ اچھی حکومتوں کو قبول کیا ہے۔ ایک سرکردہ تاجر کرن مجمدار نے کہا کہ کانگریس کی کمزور سیاسی قیادت اور رشوت کے واقعات سے نمٹنے میں اس کی کوتاہیوں کے باعث پارٹی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ رائے دہندوں نے کانگریس کو گھر کا راستہ دکھا دیا ہے۔ انتخابی نتائج سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ کم از کم 3 ریاستوں میں پارٹی کا صفایا ہوگیا ہے۔ انڈسٹری چیمبر اشوشم نے کہا کہ اسمبلی انتخابات میں انتخابی نتائج سے یہ واضح پیام ملتا ہے کہ یہاں اب معیاری حکمرانی کو پسند کیا جارہا ہے۔ لوگوں میں شعور جاگا ہے اور وہ ایک اچھی حکومت کے تحت اپنی روز مرہ زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔ عام آدمی پارٹی سے متاثر ہوکر کرن مجمدار نے کہا کہ اس پارٹی نے حیرت ناک کامیابی حاصل کی ہے۔ عوام ایک رشوت سے پاک حکومت چاہتے ہیں، ایک ہی حکومت جس کی کارکردگی خالص شفاف اور ذمہ دارانہ ہو۔ انھوں نے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ عام آدمی پارٹی اور اروند کجریوال نے صاف ستھری سیاست کی بات کی تھی، ایک اچھی حکمرانی کے لئے ضروری ہے کہ سیاستدانوں کا کردار صاف ہو۔ عوام نے روایتی مسائل ذات پات، مذہب کو بالائے طاق رکھ کر خالص صاف ستھری دیانتدار حکومت لانے کی کوشش شروع کی ہے۔ اشوشم کے مطابق ان نتائج کا سارا سہرا ہندوستانی رائے دہندوں کے سر جاتا ہے جنھوں نے ایک اچھی حکمرانی کے لئے ووٹ دیا ہے۔ جو سیاسی پارٹیاں ایک اچھی حکومت دیتے ہیں، عوام بھی انھیں پسند کرتے ہیں اور ایسی حکومت ہمیشہ کارآمد رہتی ہے۔ بِلاشبہ رائے دہندے معیشت کی پیچیدگیوں سے واقف نہیں رہتے، لیکن عوام کو چاہے وہ مرد ہو یا خاتون، افراطِ زر میں اضافہ سے مشکلات ہوتی ہیں۔ اشوشم کے سکریٹری جنرل ڈی ایس راوت نے کہا کہ عوام کو مہنگائی نے پریشان کر رکھا ہے، اس لئے وہ حکومت کو سبق سکھا رہے ہیں۔ پی ایچ ڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے کہا کہ افراطِ زر نے ہی رائے دہندوں کے ذہنوں پر حاوی ہوکر انتخابی نتائج کا رُخ موڑ دیا ہے۔ ملک میں عام ضروری اشیاء کی قیمتوں خاص کر ترکاریوں کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ نے عوام کو حکومت کی کارکردگی سے نالاں کردیا تھا۔ صنعتی گھرانوں نے منتخب ہونے والی پارٹیوں پر زور دیا کہ وہ صنعتی پیداوار کو فروغ دیتے ہوئے روزگار پیدا کریں۔ یہ کام اُسی وقت ہوسکتا ہے، جب ٹیکس رعایت دیئے جائیں اور مالیاتی اصلاحات لائے جائیں۔ اسوسی ایشن کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سوربھ سانیال نے کہا کہ حکومتوں کو دیانتداری سے کام کرنا ہوگا۔