سید محمد افتخار مشرف
حال ہی میں حیدرآباد میں 11واں عالمی میٹرو پولس کانفرنس کا انعقاد عمل میں آیا ۔اس کانفرنس کے افتتاحی خطاب میں صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے کہا کہ حکومت ہند ایک نیا شہری ترقیاتی مشن شروع کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے جس سے ملک کے 500 شہروں میں تیز تر سرگرمیاں انجام دیتے ہوئے انھیں ترقی دی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ شہری علاقے ان دنوں بنیادی سہولتوں اور انفراسٹرکچر کی فراہمی میں رکاوٹوں کا سامنا کررہے ہیں ۔ ملک کے تقریباً 9 فیصد شہری علاقوں میں بیت الخلاؤں کی سہولت بھی نہیں ہے ۔ صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے کہا کہ شہری نظم و نسق کو ایسی ٹکنالوجی استعمال کرنی چاہئے تاکہ شہریوں کو بہتر سہولتیں فراہم کی جاسکیں ۔ چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ تلنگانہ حکومت شہر حیدرآباد کوعالمی خطوط پر ترقی دینے کی کوشش کررہی ہے۔ اور ترکی کے شہر استنبول کے خطوط پر تاریخی عمارتوں کو متاثر کئے بغیر حیدرآباد کو ترقی دی جائے گی ۔ شہر حیدرآباد کو عالمی نقشہ میں نمایاں ترقی یافتہ بنانے وزیراعلی کا عزم قابل تعریف ہے اس کے لئے شہریوں کو بنیادی ضروروں سے متعلق اداروں جیسے گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن ، محکمہ آبرسانی ، محکمہ توانائی ، محکمہ صحت عامہ وغیرہ کو بہت ہی عصری حرکیاتی ادارہ اور جواب دہ بناناضروری ہے کیونکہ شہریوں کی بنیادی ضروریات کی ذمہ داری انہی اداروں سے ہے ۔
ہم پچھلے کئی سالوں سے جی ایچ ایم سی کی کارکردگی کو بہت قریب سے دیکھ رہے ہیں ۔ اسمارٹ سٹیزکو ایک اسمارٹ ترین خدمات فراہم کرنا ہوتا ہے ۔ ہم بچپن میں اپنے بزرگوں سے یہ جملے سنتے تھے ’’بلدیہ کھایا پیا چل دیا‘‘ اور ’’حیدرآباد نگینہ اندر مٹی اوپر چونا‘‘ اور یہ بھی سنتے تھے کہ نظام دور حکومت میں سڑکیں بہت صاف ہوتی تھیں ۔ رات میں صاف صفائی کا انتظام رہتا ہے اور سڑکوں کو پانی سے دھویا جاتا تھا وغیرہ ۔ کیونکہ دن میں سڑکوں پر ٹرافک گذرتی تھی عوام کو کوئی تکلیف نہ ہو ۔ آج دیکھئے سڑکوں پر ہر کام ٹرافک کو پریشان و تکلیف میں رکھ کر دن میں کئے جاتے ہیں وہ بھی ادھورے ۔ اگر حیدرآباد اسمارٹ سٹی بن جائے تو کیا جی ایچ ایم سی موجودہ انفراسٹرکچر ، برقی بحران ، سڑکوں کی تباہی ، جگہ جگہ کچرے کے انبار ، سڑکوں پر غلاظتیں وغیرہ کے درمیان شہریوں کو اسمارٹ خدمات فراہم کرسکتا ہے ۔ حکومت کو چاہئے کہ شہریوں کوبہتر نظم و نسق کے ساتھ عوامی ضروریات پر خاص خیال رکھیں ۔ ایسے منصوبے اور اسکیمات کو روبہ عمل لائیں جو شہریوں کے لئے موزوں اور مناسب ہو ۔ حیدرآبادی عوام کو گیریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن سے شکایت ہے کہ وہ کبھی بھی شہریوں کو بنیادی سہولیات مہیا نہیں کرتا ۔ یہ بالکل صحیح ہے ، ہم روز اخباروں میں پڑھتے ہیں بلکہ گلی کوچوں اور سڑکوں پر اس کا نظارہ بھی کرتے ہیں اور جی ایچ ایم سی کی جان بوجھ کر غفلت سے پریشان بھی ہوتے ہیں مگر ایک ذمہ دار شہری ہونے کے ناطے اپنی ذمہ داری نہیں سمجھتے بلکہ سرکاری اداروں پر تکیہ کئے رہتے ہیں جبکہ دوسرے ممالک کے شہری اپنے گھر ، اپنے محلے ، اپنے علاقے اور اپنے ملک کو صاف ستھرا رکھنے میں اپنی ذمہ داری نبھاتے ہیں ۔ بہت افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ شہر حیدرآباد اور خاص کر ہر سڑک ،ہر گلی ، ہر نکڑ پر کچرے کے انبار پڑے ہوتے ہیں ۔ ہر جگہ گندگی ،غلاظت کی وجہ سے شہر میں مچھروں کی بہتات سے شہریوں ، بچوں اور ضعیفوں کو وبائی امراض کا خطرہ لاحق ہوتا ہے ۔
اکثر ہم دیکھتے ہیں کہ سڑکوں کے کنارے ڈرینج کے مین ہول کی صفائی کے بعد مین ہول کا ملبہ اسی مین ہول کے اطراف ڈال دیتے ہیں ۔ پھر وہی ملبے اسی مین ہول میں چلا جاتا ہے جبکہ ہونا یہ چاہئے کہ ڈرینج کے مین ہول کی صفائی کا ملبہ فوری وہاں سے ہٹایا جائے ۔ بلدیہ والے یا گتے دار ایسا نہیں کرتے اور ان سے پوچھنے والا کوئی نہیں ہوتا ۔ اسی طرح سڑکوں پر آبرسانی والے ، برقی والے ، ٹیلی فون والے سب کے سب سڑکوں کی تباہی کرتے رہتے ہیں ۔ اس کی اہم وجہ ان محکموں کا تال میل یعنی coordination نہ ہونا ہے اور گتے داروں کی من مانی ہوتی ہے ۔ تکلیف عوام کو ہی ہوتی ہے ۔ ہمیں ان باتوں کو صرف جی ایچ ایم سی یا دوسرے محکموں پر نہیں چھوڑنا چاہئے بلکہ ایک ذمہ دار شہری کا فرض نبھانا چاہئے ۔ ہم اپنے گھر اور محلے کی صفائی کا خاص خیال رکھیں ۔ اگر کوئی محکمہ غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کررہا ہو تو فوری اس محکمہ کے اعلی عہدیداروں کی توجہ مبذول کروائیں ۔ ہم لوگ اپنا کچرا صرف بلدیہ کے کچرا ڈبوں میں ڈالیں نہ کہ سڑکوں پر ، دوسروں کے گھروں کے سامنے ، یہ ایک جرم ہے ۔ اس کچرے کو بلدیہ کے صفائی والے اٹھاتے ہیں ورنہ دیکھتے ہی دیکھتے کچرے کا انبار لگ جاتا ہے ۔ مکانات ، محلوں ، سڑکوں کے علاوہ اکثر مساجد ، درگاہوں ، سرکاری وغیر سرکاری اسکولوں کے سامنے کچرا اور گندگی پڑی رہتی ہے جس سے بیماریاں پھیلتی ہیں ۔ یہ سب سسٹم کی خرابی اور گتے داروں اور قائدین کی بے حسی کی وجہ سے ہے ۔ ہمارے ہاں آج بھی انگریزوں کا مسلط کیا ہوا نظم و نسق چل رہا ہے ۔ حکومت اس سسٹم کو بدلے۔ عہدیداروں کو جواب دہ بنائیں تو دیکھئے حالات کس قدر جلدی بدلتے ہیں ۔ حکومت ایسا سسٹم رائج کرے کہ ہر کام کے لئے متعلقہ محکمہ کے عہدیدار حکومت کے زیر اہتمام ٹرینڈ نوجوانوں سے اپنی نگرانی میں کام کروائیں ۔ جس سے سرکاری خزانہ پر مالی بوجھ بہت کم ہوگا ۔ بے روزگار نوجوانوں کو روزگار ملے گا اور متعلقہ کام صاف ،شفاف ، مضبوط اور پائیدار ہوگا ۔ حکومت ایک ایسا ادارہ بنائے جس میں ہنرمند نوجوانوں کو ہر فیلڈ میں عصری ٹریننگ دے کر حکومت کے کاموں میں انکی خدمات سے استفادہ کیا جاسکتا ہے ۔ شہر حیدرآباد کو اسمارٹ سٹی بنانے سے پہلے تمام محکموں میں تال میل ، شہریوں میں شعور بیداری کے علاوہ عصری انفراسٹرکچر ، 24 گھنٹے برقی سربراہی اور عصری بلدی سہولتیں مہیا کرنا بے حد ضروری ہے ۔