ڈاکٹر میر محبوب حسین
اسلم فرشوری نے 2014 میں اپنانعتیہ کلام کا مجموعہ رحمت للعالمین پیش کیا ہے ۔ اسے انجمن قلمکاران دکن حیدرآباد نے شائع کیا ۔ اس مجموعہ میں تین حمد باری تعالی ، 57 نعتیں اور 26 قطعات شامل ہیں اور یہ جملہ 111 صفحات کی ضخامت لئے ہوئے ہیں ۔ اس نعتیہ مجموعہ کی رونمائی جنوری 2014 میں روضہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم میں انجام پائی اور حیدرآباد میں اس کی دوسری رونمائی 20 ستمبر 2014 کو انجام پائی ۔ ’’اسلم فرشوری کا نعتیہ کلام ایک مطالعہ میں‘‘ پروفیسر محمد عبدالحمید اکبر نے لکھا ہے کہ ’’اسلم فرشوری کی لکھی نعتوں کے موضوعات میں درود ، سایۂ نبی صحابۂ کرام ، اہل بیت اطہار ، نور میلادالنبی ، معجزات معراج ، خوشبو ، صبر و رضا ، جنت ، جمال نبی وغیرہ شامل ہیں ۔ جو محاورے اس نعتیہ مجموعہ میں استعمال ہوئے ہیں ان میں منہ سے پھول جھڑنا ، دل اچھلنا ، آنکھوں میں بسانا ، غم اٹھانا ملتے ہیں۔ ان نعتوں میں صنائع لفظی میں صنعت تجنیس ، تکرار لفظی ، صنعت اشتقاق ، تنسیق الصفات اور صنعت معنوی میں صنعت ، تلمیح ، صنعت تضاد ، رعایت لفظی کے اشعار ملتے ہیں ۔ اسلم فرشوری نے تشبیہات ، استعارات ، محاورات و مترادفات ، سابقے ، لاحقے ، تکرار لفظی اور استفہامی لہجے کا استعمال کیا ہے ۔
ڈاکٹر فاروق شکیل نے اپنے مضمون اسلم فرشوری کی نعتیہ شاعری میں لکھا ہے کہ ’’اسلم نے اپنے اسلوب کو نہایت عام فہم رکھا ہے تاکہ وہ راست ذہن میں اپنے تاثرات ثبت کرے ۔ لہجے میں شائستگی نے اشعار میں رس گھول دیا ہے‘‘ ۔ میر کمال الدین علی خاں نے اپنے مضمون ’’دل نعت رسول عربی کہنے کو بے چین ہے‘‘ میں لکھا ہے کہ ’’اسلم فرشوری نے اپنے مضطرب و بیقرار قلب سے قرطاس پر نذرانہ عقیدت پیش کرنے کی سعادت حاصل کی ہے‘‘ ۔ پروفیسر انور معظم نے لکھا ہے کہ ’’رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ اسلم فرشوری کے ہر شعر سے ان کی جذباتی وابستگی جھلکتی ہے‘‘ ۔ محب کوثر نے اپنے مضمون ’’عاشق مصطفی صلی اللہ علیہ و سلم‘‘ میں لکھا ہے کہ ’’جو محبت اور عقیدت کا اظہار اسلم فرشوری نے سرکار دوعالم سے کیا ہے وہ واقعی ایک حقیقی عاشق رسول کا حق ہے‘‘ ۔
اسلم فرشوری نے جو نعتیں لکھی ہیں ان میں موضوعات کا تنوع ہے ۔ چند موضوعات کو پیش کیا جارہا ہے ۔ اسلم نے بتایا کہ نعت کہنے کے لئے دل میں عقیدت چاہئے اور سرکار صلی اللہ علیہ و سلم کی چشم عنایت چاہئے ۔ ہم پیغمبر حضور اکرم سے قریب ہوجائیں تاکہ اس قرب محمدی سے خالق کے قریب ہوسکیں ۔ شاعر اپنی کم مائیگی کا اعتراف کرتا ہے اور نعت (صنف سخن ) کاکم ادراک رکھنے والا ہے لیکن سرکار دوعالم کا کرم نصیب ہے کہ یہ شاعر نعت لکھ رہا ہے ۔ میدان حشر میں جو نامہ اعمال کھلے گا شاعر کہتا ہے وہ کیوں فکرمند ہے ، اللہ کے رسولؐ میرے سر ہیں ۔ شاعر اپنے کو گناہ گار ہونے کا اعتراف کرتا ہے ، لیکن اسے معلوم ہے کہ محشر کے روز حضور اکرمؐ شافع محشر ہیں ۔ شاعر کہتا ہے کہ اس کی دعاؤں پر اللہ کے رسول نے ہاں کہہ دیا تو اللہ رب العزت اس کی دعاؤں کو قبول کرلے گا ۔
اسلم فرشوری نے اپنی نعتوں میں لکھا ہے کہ خلفائے راشدین کے اصولوں پر ہم چلیں ۔ ہم سب ایسے اعمال کرتے رہیں جس سے دوزخ کی آگ ہم سے دور رہے ۔ اللہ کے رسول کے احکام پر چلنے والا جنتی ہوگا ۔ سب امتی جنت کے طالب ہیں اور یہ آپ کے اشارہ پر ملے گی ۔ محشر میں ہر امتی آقاؐ کو شفاعت کے لئے ڈھونڈے گا ۔ جب اللہ رب العزت نے خود رسول اللہ کی تعریف کی ہے تو بتایئے اللہ کے بندوں سے سرکار دو عالم کی تعریف کیسے ہوگی ۔ ہم بندوں کی سمجھ حیراں ، نظر گم سم اور زبان بے بس ہے ۔ معراج شریف میں اللہ رب العزت نے اپنے محبوب حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و سلم سے ملنے کے لئے دونوں عالم کو سجایا تھا ۔ اللہ کے رسولؐ نے اللہ رب العزت کا عرفان سمجھایا ۔ رسول اللہ سے ہمیں یہ صلہ ملا کہ خداوند تعالی ہماری شہ رگ سے بھی قریب ہیں ۔ جب ہم خدا کے سب احکام مانتے ہیں تو گردش ایام ہمیں تاکتے نہیں ۔ ہمیں جو سرکارؐ سے ملتا ہے وہ سب اللہ ہی کا دیا ہوا ہوتاہے ۔ قرآن کریم سے ہمیں یہ پیام ملا کہ اللہ کے رسول کا اعلی مقام ہے ۔ قرآن کے پڑھنے والے کو جنت نصیب ہوتی ہے ۔ جب حضرت عمرؓ آئے تو ان کا ارادہ الگ تھا لیکن جب لوٹے تو قرآن کی آیت سے روشن ہوگئے ۔
اسلم فرشوری نے سیرت و کردار کی اس بلندی کی دعا مانگی ہے جس پر پہنچ کر انھیں دیدار رسول حاصل ہوسکے ۔ سچا عشق ہوگا تو باربار سرکار دوعالمؐ کا دیدار نصیب ہوتا ہے ۔ خواب میں کبھی حضور اکرمؐ کے رخ کی دید کی دعا کی گئی ہے ۔ سرکارؐ کی ایک نظر ملے گی تو ہم غلاموں کی عید ہوجائے گی ۔ اسلم فرشوری نے لکھا ہے کسی شاہی مسند و کمخواب پر ویسی نیند نہیں آئے گی ، حضرت علیؓ سے پوچھ لیجئے کیسا تھا بستر محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا ۔ عرش اعلی پر حضور اکرمؐ کاانتظار اللہ رب العزت کرنے والا تھا تو زمین سے آسمانوں تک اجالا ہی اجالا تھا ۔ حضرت آدم علیہ السلام نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا واسطہ دے کر اللہ سے اپنی خطا کی معافی مانگی تو اللہ نے حضرت آدمؑ کی خطا کو معاف کیا تھا ۔ اللہ کے رسول کی تعریف میں کہا گیا کہ وہ جنت کے پھول ہیں ، اقصی میں سب کو ان کی امامت قبول تھی ۔ نیبوں میں سب سے اعلی رسول اللہﷺ ہیں ۔ اللہ کے رسول کی انگلی کے اشارے کاحوالہ دیتے ہوئے لکھا گیا کہ سورج پلٹ گیا اور چاند شق ہوگیا ۔ شاعر بلاؤں اور مصائب سے ڈرتا نہیں ۔ سہاروں کی اب شاعر کو کوئی ضرورت ہی نہیں ۔ سہاروں کا سہارا حضور اکرمؐ کا سہارا ہے ۔ ہم زبان رکھ کر بھی اللہ کے رسولؐ کی تعریف نہیں کرسکتے ۔ شاعر اس پر نازاں ہے کہ اس کے پاس اللہ کے رسول کے عشق کا خزینہ ہے ۔ اسے کسی اور خزینے سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ اللہ کے رسولؐ کی میزبانی عرش پر ہوئی ہے اور وہ آسمانی سفر کرکے تشریف لائے ۔
اسلم فرشوری کی نعتوں سے چند اشعار پیش ہیں ۔
نعت کہنے کے لئے دل میں عقیدت چاہئے
اور پھر سرکارؐ کی چشم عنایت چاہئے
قربت حق کے لئے آقاؐ کی نسبت چاہئے
ان کی نسبت ہی سے طیبہ کی مسافت چاہئے
جس بلندی پر پہنچ کر آپ کا دیدار ہو
سیرت و کردار میں کچھ ایسی رفعت چاہئے
آپؐ نے بخشا شعور زندگی یا مصطفیؐ
آپؐ کا احساں ہے روح بندگی یا مصطفی
نہ شاہی مسند و کمخواب پر وہ نیند آئے گی
علی سے پوچھ لو کیسا تھا وہ بستر محمدؐ کا
زمیں سے آسمانوں تک اجالا ہی اجالا تھا
خدا جب منتظر تھا عرش اعلی پر محمدؐ کا
بھلا مخلوق سے کیا ہوگی مدحت سروردیں کی
ثنا خواں جب کے خود ہے خالق اکبر محمدؐ کا
سمجھ حیراں ، گم صم ہے نظر ، ساکت زبان بے بس
بھلا کیا کرسکیں گے ہم بیاں پیکر محمدؐ کا
یہی سب کچھ ہے کہ ہوجائیں پیمبر کے قریب
تاکہ اس قرب سے ہوں خالق اکبر کے قریب
اقصی میں سب کو ان کی امامت قبول ہے
نبیوں میں سب سے اعلی ہمارا رسولؐ ہے
دنیا کے مال وزر سے نہیں کچھ غرض ہمیں
خوش ہورہے ہیں دولت دیدار پاکے ہم
سہارے کی ضرورت ہی نہیں ہے کوئی اب مجھ کو
سہارا میرے آقا کا سہاروں کا سہارا ہے
ہر طرف ہر دور میں ہے بول بال آپؐ کا
تاقیامت رہنے والا ہے اجالا آپؐ کا
جس کے دل میں نبی کی الفت ہو
اس کو رحمت گلے لگاتی ہے
روتے تھے گڑگڑاتے تھے امت کے واسطے
کتنی عظیم تھی وہ عبادت رسولؐ کی
اسلم فرشوری نے بہترین قطعات بھی لکھے ہیں جو حضور کی محبت کی عمدہ مثال پیش کرتے ہیں ۔ حضورؐ کی محبت سے خالی دل آدمی کو محشر میں خدا کا دیدار نہ ہوگا اور جسے آقاؐ کا عشق نصیب ہے وہ دوزخ سے دور رہے گا ۔ حضور پاکؐ محسن کائنات ہیں ۔ ساری دنیا کے شہروں میں مدینہ جیسا شہر کوئی نہیں ۔ درود شریف پڑھتے رہنے سے سرکارؐ کا دیدار نصیب ہوگا ۔ اسلم فرشوری ہی کہتے ہیں کہ میں نعت لکھتا ہوں تو سرکارؐ کو سناتا ہوں پھر اس وسیلے سے اللہ کو مناتا ہوں ۔ اسلم فرشوری کے چند قطعات سے ملاحظہ فرمایئے۔
الفت میں نبی کی جو گرفتار نہ ہوگا
محشر میں خدا کا اسے دیدار نہ ہوگا
جو عشق میں آقاؐ کے جلائے گا جگر کو
وہ آتش دوزخ کا سزاوار نہ ہوگا
محسن کائنات میرے حضور
مالک ہر صفات میرے حضور
جن کا ثانی ہے اور نہ سایہ ہے
اعلی ارفع وہ ذات میرے حضورؐ
جو حّبِ محمدؐ میں گرفتار نہ ہوگا
محشر میں خدا کا اسے دیدار نہ ہوگا
جو عشق محمدؐ میں جلائے گا جگر کو
وہ آتش دوزخ کا سزاوار نہ ہوگا
جو نعت لکھتا ہوں پہلے انہیں سناتا ہوں
پھر اس وسیلے سے اللہ کو مناتا ہوں
پلک جھکتے ہی ہوتا ہوں حاضر دربار
میں اس سواری پہ جب چاہوں طیبہ جاتا ہوں