اسلام کی طرف دعوت حقیقت پسندانہ ہو

جماعت اسلامی ہند گلبرگہ کے اجتماع عام میں سید ساجد سلیم اور ذوالفقار علی کا خطاب
گلبرگہ /5 اپریل (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) آج کے انسان کا بنیادی مسلئہ یہ ہے کہ وہ دین سے غافل ہے۔ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ انسانوں نے اللہ کو بار بار بھلایا اور اس کے دین سے غفلت برتی۔ لیکن انسانوں کو یاد دلانے اور اس کو غفلت سے باہر نکالنے کے لئے اللہ تعالیٰ نے ہمیشہ انتظام کیا۔ ان خیالات کا اظہار ہدایت سنٹرگلبرگہ میں جماعت اسلامی ہند گلبرگہ کے اجتماع عام میں ’’دعوت کے اصول اور آداب‘‘ عنوان پر خطاب کرتے ہوئے جناب سید ساجد سلیم نے کیا۔ انھوں نے کہا: المیہ یہ ہے کہ جس امت مسلمہ پر انسانوں کو خواب غفلت سے بیدار کرنے اور اللہ کی دین کی طرف بلانے کی ذمہ داری ڈالی گئی تھی، وہ نہ صرف غفلت کا شکار ہے بلکہ اس عظیم ذمہ داری کا احساس بھی نہیں رکھتی۔ انھوں نے کہا کہ قرآن مجید جہاں دین کی دعوت دیتے رہنے کا حکم دیتا ہے، وہیں اس کے اصول و اداب بھی واضح طور پر بتاتا ہے۔ اسلام کو کس طرح پیش کیا جائے، جب پیش کیا جائے تو مدعو کے موقف کو جانا جائے، جس بات کو پیش کیا جارہا ہے اس پر مکمل یقین ہی نہیں بلکہ ایک داعی کو اس پر عمل پیرا رہنا چاہئے۔ جناب ساجد سلیم نے اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اسلام تمام انسانوں کے لئے ہے تو اس کی دعوت بھی عام ہونی چاہئے۔ وہ طریقہ اختیا ر نہ کیا جائے، جس سے کوئی یہ محسوس کرے کہ دعوت کسی قوم و ملک کی طرف کی جارہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسلام کی تبلیغ صرف مسلمانوں میں نہیں رہنا چاہئے، ہمارے رویہ اور اعمال سے کبھی یہ معلوم نہ ہو کہ ہم صرف مسلمانوں کی طرفداری کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ دعوت، زندگی کے تمام معاملات کا احاطہ کرتی ہے۔ قرآن مجید دستور حیات کی شکل میں آج مسلمانوں کے پاس رہنے کے باوجود اس کو صرف ناظرہ تک محدود کردیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ دعوت اسلام کی روح یعنی خدا کی اطاعت اور بندگی اختیار کرنے اور اس کے ہر حکم کے سامنے سر جھکانے کے لئے تیار کرنے لئے ہونی چاہئے۔ اجتماع کا آغازجناب ذوالفقار علی کے درس قرآن سے ہوا۔ سورۃ یٰسین کی آیات 48-58 کی روشنی میں کنڑا زبان میں درس دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ نبی کریمﷺ کے ارشاد گرامی کے مطابق سورۃ یٰسین قرآن مجید کا دل ہے اور دل کی یہ خصوصیت ہے کہ وہ ہمیشہ دھڑکتا اور متحرک رہتا ہے۔ اس سورۃ کی تلاوت و غور و فکر سے قاری اس کے مطالبات کی وجہ سے متحرک ہوجاتا ہے۔ انھوں نے کہ کہاکہ آپﷺ لوگوں کے سامنے قیامت کے برپا ہونے کا تذکرہ کرتے تو لوگ آپ کا مذاق اڑانے کے لئے سوال کرتے کہ جس قیامت کا ذکر کر رہے ہیں وہ کب آئے گی؟۔ ان آیات میں اس کا جواب اس انداز میں دیا گیا ہے کہ یہ اس وقت آئے گی جب لوگ غفلت می ہوں گے۔ انھوں نے قرآن مجید کی مختلف آیات کا تذکرہ کرتے ہوئے اس کی وضاحت کی اور کہا کہ ان آیات میں تین بار صور پھونکے جانے کا تذکرہ ہے۔انھوں نے کہا کہ جب قیامت میں صور پھونکنے کے ذریعہ لوگوں کو انکی قبروں سے اٹھایا جائیگا تو لوگ تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہیں گے کہ کس نے ہمیں ہماری خوابگاہ سے اٹھایا ہے۔ جناب ذوالفقار علی نے منتخب آیات کی روشنی میں آخرت میں دو گروہوں کے ساتھ ہونے والے معاملات کا تذکرہ کیا۔ محمد افضل الدین ’’مواخاۃ: اسلامی معاشرہ کا امتیاز‘‘ کے عنوان پر درس حدیث پیش کیا۔ عبدالقدوس نے حالات حاضرہ پر تبصرہ پیش کیا۔ امیر مقامی جناب ذاکر حسین کے اعلانات و دعا کے ساتھ اجتماع اپنے اختتام کو پہنچا۔
گلبرگہ میں غضب کی گرمی
گلبرگہ /5 اپریل (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری کردہ ایک ریلیز کے مطابق ریاست کرناٹک میں مجموعی طور پر موسم خشک رہا۔ساحلی و جنوبی کرناٹک میں حبس اور گرمی کی حدت میں اضافہ محسوس کیا گیا۔شمالی کرناٹک میں اگرچہ گرمی محسوس ہوئی مگر حیدرآباد کرناٹک کا علاقہ آج سورج کی تمازت سے جھلس گیا۔شہر گلبرگہ جو اپنی روایتی گرمی کے لیے مشہور ہے جسے سن سٹی بھی کہا جاتا ہے آج اپنی روایتی گرمی کو آشکار کر رہا تھا۔آج گلبرگہ کا درجہ حرارت 46.6ڈگری سیلسئیس ریکارڈ کیا گیا۔غیر سرکاری اعداد و شمار اس سے زیادہ ظاہر کر رہے ہیں۔جب کہ ضلع چامراج نگر کے بیگور نامی مقام پر 4سنٹی میٹر بارش بھی ریکارڈ کی گئی ہے۔