اسلام ، رواداری اور مساوات کا مذہب

اسلام اور ایمان ان دونوں الفاظ میں ہی سلامتی اور امن واضح ہے ،اسلام میں عدل و انصاف کو ہر سطح پر بنیادی اہمیت حاصل ہے ۔ عدل کے متضاد الفاظ ظلم و ستم ہیں او راسلام میں ظلم و ستم کی ہرگز گنجائش نہیں ۔ اسلام اپنے ماننے والوں کو یہ واضح تعلیم دیتا ہے کہ کسی قوم کی عداوت و دشمنی بھی تمہیں اس بات پر نہ اُکسائے کہ تم نا انصافی کرو ۔ سابقہ امتوں کا یہ حال تھا کہ ان کے علماء چند روپیوں کے عوضـ مذہبی احکامات بدل دیاکرتے تھے ۔ ان کے ہاں امیر وغریب کے ساتھ یکساں سلوک نہیں کیا جاتا تھا ۔ تاریخ کی کتابوں میں ملتا ہے کہ فتح مکہ کے دوران بنی مخزوم کی ایک عورت نے چوری کی ، بڑے خاندان کی عورت تھی ۔ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے لوگوں نے کہا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں سفارش کرو کہ اسے معاف کردیا جائے ۔ حضرت اسامہ ؓ سفارش لے کر حضور کی بارگاہ میں حاضر ہوئے۔حضرت نبی کریم ﷺ کو ان کی سفارش کرنا سخت نا پسند گذرا اور فرمایا کہ بنی اسرائیل کی تباہی اسی لئے ہوئی کہ ان کا کوئی صاحب ثروت، بڑے خاندان کا فرد کوئی جرم کا مرتکب ہوتا تو اس سے وہ مواخذہ نہ کرتے اور نہ ہی اسے سزا دیتے ۔ اگر وہی جرم کوئی نادار اور غریب کرتا تواسے سخت سزا دیتے ۔ حضور نبی کریمﷺنے مزید فرمایا کہ کیا تم حدود الٰہیہ میں دخل اندازی کرتے ہو ؟ قسم ہے رب کعبہ کی ! یہ جرم اگر میری بیٹی سے بھی سرزد ہوتا تو اس پر شرعی حد جاری کی جاتی ۔‘‘ یہ ہے اسلام کی خوبصورتی ۔ اسلام نے مسلمانوںکو تعلیم دی کہ وہ کسی دوسرے مسلمان کو ہرگز تکلیف نہ دے چا ہے وہ زبان سے ہویا ہاتھ سے۔ چنانچہ حدیث شریف میں ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ حقیقی مسلمان وہ ہے جس کی زبان و ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہے ۔
اسلام ، رواداری اور مساوات کا مذہب
دین اسلام اپنے ماننے والے ہر ایک کو ایک نظر سے دیکھتا ہے ۔ چنانچہ امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے مسند احمد میں ایک روایت نقل کی ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے لوگو ! بے شک تم سب کا رب ایک ہے اور بیشک تم سب کا باپ ایک ہے ۔ سن لو ، کوئی بزرگی نہیں عربی کو عجمی پر ، نہ عجمی کو عربی پر ، نہ گو رے کو کالے پر، نہ کالے کو گورے پر ،مگر پرہیز گاری سے ۔ بے شک اللہ کے نزدیک تم میں بڑے رتبہ والا وہ شخص ہے جو تم میں زیادہ پرہیز گار ہو ۔ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن سلوک کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ بھلائی کے کام بری آفتوں سے بچاتا ہے ، پوشیدہ خیرات رب کا غضب بجھاتی ہے ، رشتہ داروں سے اچھا سلوک کرنا عمر میں اضافہ کرتا ہے ، نیک سلوک صدقہ ہے ۔ دین اسلام نہایت پاکیزہ مذہب ہے ۔ اسلام کسی کو ذرہ بھر بھی تکلیف نہیں دیتا ۔ حتی کہ وضو میں مسواک کی بڑی فضیلت ہے ۔کیونکہ اسلام نہیں چاہتا کہ مسلمان بندہ کے منہ سے نکلنے والے بدبو بھی کسی دوسرے کو تکلیف نہ دے ۔ اسلام میں فتنہ و فساد کو قتل سے بھی زیادہ سنگین قرار دیا گیا ہے ۔ اسلام وہ پاکیزہ معاشرہ تعمیر کرنا چاہتا ہے جس میں ایک انسان دوسرے انسان کا خیر خواہ اور مددگار ہو ۔ اور بندہ مومن ہر عمل خدا اور رسول کی خوشنودی کیلئے ہو ۔ چاہے کسی سے محبت ہو تو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے ہو اور بغض ہو تو وہ بھی اللہ او راس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے ہو ۔ حضرت امام بخاری علیہ الرحمہ نے ایک حدیث نقل کی ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے کسی سے اللہ کیلئے محبت کی ، کسی سے اللہ کیلئے غصہ ہوا، جس نے اللہ کے لئے کسی کو کچھ دیا ، جس نے اللہ کیلئے کسی کو کچھ دینے سے رک گیا یقینا اس نے اپنے ایمان کو مکمل کیا ۔ اللہ پاک ہم سب کو اپنی خوشنودی میںزندگی گذارنے کی توفیق عطا فرمائے ۔