اسلامی شرعی قوانین میں کوئی امیر ، غریب، چھوٹا یا بڑا نہیں

ریاض ۔ 29 ۔ ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب کے ایک شہزادہ کو اپنے ایک ہموطن کے قتل کے الزام کے تحت سزائے موت دیا جائے۔ اس مملکت میں شاہی خاندان کے کسی فرد کو ایسی سزا کی شاذ و نادر ہی کوئی مثال ہوگی۔ انگریزی روزنامہ عرب نیوز ، اس شہزادہ اور ان کیہاتھوں قتل ہونے والے شحص کا نام تو نہیں بتایا لیکن حکومت و شاہی خاندان کی ایک با اثر شخصیت ولیعہد شہزادہ سلمان بن عبدالعزیم نے کہا کہ ایک سعودی کے قتل کے مجرم شہزادہ کو سزائے موت پر تعمیل کی راہ ہموار کردیا ہے ۔ عرب نیوز نے خبر دی ہے کہ شہزادہ سلمان نے اس مقدمہ کے تعلق سے وزیر داخلہ شہزادہ نائب کو دیئے گئے پیغام میں کہا کہ نئے شریعیہ (اسلامی قوانین) کا کسی استثنیٰ کے بغیر سب پر یکساں اطلاق ہوتا ہے ‘‘۔ شہزادہ سلمان کے اس پیغام سے قبل مقتول کے والد نے کہا تھا کہ وہ اپنے بیٹے کے قائل کو معاف کرنے تیار نہیں ہے اور خون بہا کے طور پر دی جانے والی رقم کی پیشکش سے خوش نہیں ہے ۔

سعودی میں بالعموم مقتولین کے خاندانوں کو خون کی رقم لیتے ہوئے مجرمین کو سزائے موت دینے پر اصرار نہ کرنے کیلئے حوصلہ افزائی کی جانی ہے۔ عرب نیوز کے مطابق ولیعہد شہزادہ سلمان نے اپنے پیغام میں کہا کہ ’’کوئی چھوٹا ، بڑا ، امیر یا غریب نہیں ہوتا۔ کسی کو بھی عدلیہ کے فیصلوں میں مداخلت کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ یہی اس مملکتکی روایت بھی ہے ۔ ہم شریعت پر تعمیل کے پابند ہیں‘‘۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارہ کے ایک نمائندہ نے تبصرہ کے لئے وزارت داخلہ سے ربط کیا تاہم کوئی بھی دستیاب نہیں ہوا۔ انگریزی روزنامہ عرب نیوز بھی سعودی ولیعہد سلمان کے فرزند کے مملوک بڑے میڈیا گروپ کا ایک حصہ ہے ۔ ان کے یہ فرزند سعودی عرب کے نائب وزیر اعظم اور وزیر دفاع ہیں۔ سعودی عرب میں سخت ترین شرعی قوانین پر عمل آوری اور اس کے مطابق مختلف جرائم کے مرتکب مجرمین کو کثیر تعداد میں سزائے موت دیئے جانے پر مغربی ممالک کی جانب سے بالعموم سعودی عرب پر تنقید کی جاتی ہے۔

سعودی عرب میں سزائے موت پانے والے مجرمین کے پرہجوم مقام پر برسر عام سر قلم کئے جاتے ہیں۔ رواں سال مئی تک سعودی عرب میں کم سے کم 47 افراد کے سر قلم کئے گئے تھے ۔ سال 2012 ء میں 82 اور 2011 ء میں 84 افراد کے سرقلم کئے گئے تھے ۔ سعودی عرب میں شاہی خاندان کے ارکان کو شاذ و نادر ہی سزائے موت دی جاتی ہے۔ ایسی ہی ایک شاذ و نادر کی مثال شہزادہ فیصل بن مساعد السعود کی ہے جنہیں 1975 میں اپنے چچا شاہ فیصل بن عبدالعزیز کے قتل کے جرم میں سزائے موت دی گئی تھی ۔ سعودی شاہی خاندان کے ارکان کی تعداد ہزاروں میں ہے ۔ تمام ارکان کو ماہانہ وظائف و دیگر صورتوں میں بھاری رقومات موصول ہوئی ہیں ۔ کئی سینئر شہزادوں کے پاس بے پناہ دولت ہے اور وہ غیر معمولی سیاسی اختیارات رکھتے ہیں۔ اس شاہی خاندان کے چند ارکان ہی قومی اہمیت کے حامل سرکاری عہدوں پر فائز ہیں۔