اسلامی بینکنگ ‘ ہندوستانی اقتصادی نظام کے مفاد میں ‘

اسلامی بینک کسانوں کو خودکشی نہیں کرنے دے گا‘ ماڈرن بینک غیر انسانی اور کینسر کا شکار ہیں‘ اسلامی بینک سسٹم ہی انسان کو مساوات کے راستے پر لے جائے گا۔ دانشواروں کے تاثرات
کانسٹیٹویشن کلب میں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام ’ اہمیت اور تقاصے متبادل بلاسودی معیشت‘‘کے عنوان پر مذاکرے کا انعقاد
نئی دہلی۔ریزوبینک آف انڈیا نے اسلامی بینک کاری نظام کو اپنانے سے انکار کردیا ہے ‘ مگر اسلامی بینک کاری نظام کی وکالت میں مسلسل مطالبات سامنے آرہے ہیں۔ جماعت اسلام ہند اسٹڈی سرکل کے زیر اہتمام بینکاری نظام کو ہندوستان کے اقتصادی نظام کے لئے سود مند قراردیاہے ۔کانسٹی ٹیوشن کلب میں’اہمیت اور تقاضے متبادل بلاسودی معیشت‘ مذاکرہ میں پروفیسر جاوید احمد خان نے کہاکہ اگر اہل اسلام غیر سودی نظام کو اگے بڑھائیں گے تو اکسفورٹ اس نظام کو آپ سے چھیں لیں گے۔

ہندوستان میں اسلامی بینکنگ نظام کب شروع ہورہا ہے تاکہ وہ اپنا سرمایہ لگا سکیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ 80فیصد پیسہ بینک میں رکھا جاتا ہے اور دس فیصد کاروبار میں لگایاجاتا ہے اگر80فیصد پیسے کاروبار میں لگادئے جائیں تو ملک میں اقتصادی انقلاب اجائے گا۔ ہمارا 80فیصد پیسہ استعمال میں نہیں آرہا ہے ۔بینک میں دس لاکھ رکھ کر سو روپئے سود کھانا ظاہر میں تو تجارت ہے مگر حقیقت میںیہ ایک جوا ہے۔ بینک ہماری جمع رقم پر اٹھ سے دس فیصد ہی منافع دیتی ہے جبکہ وہ پچاس سے اسی فیصد کا منافع کماتی ہے۔ یہ مسئلہ غریبوں کے لئے استحصال کا ذریعہ بنا ہوا ہے اس لئے ہ اس کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ کمپنیاں غیر سودی شیئر فروخت کررہی ہیں اور کے نقصان او رفائدے دونوں میں فریق شامل ہے۔ اسلامی بینک کسانوں کو خودکشی نہیں کرنے دے گا۔

ماڈرن بینک غیر انسانی اور کینسر کے شکار ہیں ۔ اسلامی بینک نظام ہی انسان کو مساوات کے راستے پرلے جائے گا۔ مذاکرہ کیاسودی نظام معیشت سے ہٹ کر کوئی عملی صورت ہے میں ڈاکٹروقار انور نے تعارفی تبصرہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ انسان کو ایسے معیشت کی ضرورت ہے جس میں لین دین کا روبار اور معاشی معاملات بغیر سود کے چلائے جاسکتے ہوں‘ایسے وسائل کو انسان کی حقیقی ضرورت اور فلاح سے جوڑ سکے وہ سرزمین پر موجود ہے ۔

یہ معیشت کا اہم موضوع رہا ہے جس کی بنیادی وجہ یہ رہی ہے کہ بازار کی معیشت نے جن دعوؤں کیساتھ پچھلی صدی میں قدم رکھاتطا اس معیشت سے غربت کو خاتمہ ہوجائے گا ‘ انسانی دنیامیں بیکاری ‘ بے روزگاری کا خاتمہ ہوسکے گا‘ مساوات قائم ہوگا‘ انسانی زندگی کے سماجی‘ اخلاقی ‘ معیارات بلند ہوسکیں گے‘ سماج کے اندر سے جرم ‘بے ایمانی ‘ بدعنوانی ‘ بے اعتدالی کو ختم کیاجاسکے گا وہ سب اعداد وشمارکی دنیا میں پہلے کہیں زیادہ بڑھ کر اس دنیا میں تباہی ‘ بربادی ‘ دیا کے وسائل زندگی کے خاتمہ کا سبب بن چکے ہیں۔

انسانی دنیاکی اس اہم او ربنیادی بحث کو ایک بار پھر اٹھاکر سود جیسی استحصالی نظام معیشت جوکہ اپنے تمام دعوؤں میں بری طرح ناکام ہوچکا ہے‘ حالات یہ ہے کہ دنیاکے وسائل دولت سمٹ کر اٹھ فیصد لوگوں کے قبضہ میں جاچکی ہے۔ جو کراہ ارض پر اپنا تسلط قائٹ رکھ کر پوری نوع انسانیت کا بری طرح استحصال کررہے ہیں۔ اس پروگرام میں جماعت اسلامی ہند کے جنرل سکریٹری انجینئر سلیم‘ نائب امیر جماعت نصر ت علی‘ حلقہ دہلی وہریانہ کے امیر عبدالوحید‘ مفتی سہیل قاسمی کے بشمول دیگر نامور ماہرین معاشیات نے شرکت کی۔ اظہار تشکر منصو ر غازی نے ادا کیا۔