لندن:ساوتھ ویسٹ انگلینڈ کی رہنے والی ایک برٹش سکھ بی بی سی رپورٹر نے بتایا کہ اسلامفوبیک واقعہ میں اس کومسلم سمجھ کر اس کو نشانہ بنایاگیا۔ہفتہ کے روز من پرت میلہی نے گلوسیٹ شائیر کے چیل تھینم میں واقعہ سیسنبوری سوپر مارکٹ سے شاپنگ کے دوران اپنی باسکٹ میں خنزیرکے گوشت کے پھٹے ہوئے پاکٹس پائے۔گلوسیٹ شائیرلائیو کے مطابق ‘ بی بی سی ریڈو گلوسیٹ شائیر کی رپورٹر اور پریزینٹرنے اپنی باسکٹ میں سالٹی اسناکس کے دو پیاکٹس کی پائے جانے کے دوران اس کو احساس ہوا کہ دو شاپرس اسے گھور رہے ہیں۔
بعدازاں اس نے ’’ ان دو لوگوں پر جنھوں نے سینس بیری سوپر مارکٹ میں اس کی باسکٹ میں دوپیاکٹ خنزیر کے گوشت رکھنے والوں کے لئے‘‘ ٹوئٹ کرکے کہاکہ یہ ہفتے کی تمہاری قابلِ افسوس سرگرمی‘ میں مسلمان نہیں ہوں‘‘میلہی نے کہاکہ ’’ میں کچھ وقت کے لئے سکتہ میں اگئی‘ میں سمجھتی ہوں یہ جان بوجھ کر کیاگیا تھا‘ مگر میں سوفیصد یقین کے ساتھ یہ بات نہیں کہی سکتی‘ مگر کچھ نہیں ہوا تھا حالات پوری طرح پرسکون تھے۔
کیاوہ میری توہین کرنا چاہتے تھے؟مجھے نہیں پتہ‘ میں سونچتی ہوں شائد انہوں نے مزاقیہ انداز میں میرے ساتھ یہ حرکت کی ہوگی؟۔انہوں نے کہاکہ’’ اگر میں مسلم ہوتے یا پھر یہ واقعہ کسی مسلمان کے ساتھ پیش آیا ہوتا تو یہ اور زیادہ خطرناک بات ہوگی۔ یہ بہت بری بات ہے کہ ہفتہ کے روز کو سوپر مارکٹ جاتاہے اور اس کے ساتھ اس قسم کا واقعہ پیش آتا ہے‘‘۔مذہب اسلام میں خنزیر کا استعمال ممنوع ہے۔
میلہی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اس واقعہ کی پولیس میں شکایت درج نہیں کروائی گی اور نہ ہی اس پر کوئی تبصرہ کریگی۔پولیس کانسٹبل اسٹیف لارنس ‘ نفرت والے جرائم کی روک تھام کے لئے تشکیل دی گئی فورس کے کوارڈینٹر بھی ہیں نے کہاکہ ’’ اس قسم کے واقعات سے متاثر ہونے والوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ اس کی پولیس سے شکایت کریں ‘ کوئی فرق نہیں پڑتاو اقعہ چھوٹا ہو یا بڑا‘ یہ و ہ جرائم ہیں جن کی ہرحال میں روک تھام ضروری ہے۔
لارنس نے مزیدکہاکہ ’’یہ ضروری ہے کہ نفرت پر مبنی تمام جرائم کی شکایت کی جائے ورنہ ہمیں اس قسم کے واقعات کی روک تھام کے لئے مزید جدوجہد کرنی پڑیگی۔یوکے ہوم آفس نے پچھلے ماہ نسلی اور مذہبی تشدت کے واقعات کی ایک فہرست جاری کرتے ہوئے ماہ جون میں41فیصد اضافے کی بات کہی تھی۔