اسرائیل کی ’’ہٹلر طرز کی فسطائیت ‘‘ایوارڈ واپس کرنے پر خوشی

انقرہ31 جولائی (سیاست ڈاٹ کام )وزیر اعظم ترکی رجب طیب اردگان نے غزہ پٹی میں اسرائیل کے انسانیت سوز حملوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے یہودی مملکت پر فلسطینیوں کے خلاف ’’ہٹلر طرز کی فسطائیت‘‘ کے مظاہرہ کا الزام عائد کیا۔ صدارتی انتخابات میں اپنی امیدواری کے حق میںمہم کے سلسلہ میں مشرقی ترکی میں منعقدہ ایک ریالی سے خطاب کرتے ہوئے طیب اردگان نے کہا ہے کہ امریکی یہودی گروپ نے 2004 میں انہیں جو ایوارڈ دیا تھا اسے واپس کر کے وہ کافی خوشی محسوس کررہے ہیں۔ طیب ارگان کی اسرائیل پر شدید تنقیدوں اور اسرائیلی مظالم پر صدائے احتجاج بلند کرنے کی بناء ان سے یہودی گروپ نے ایوارڈ واپس کرنے کا تقاضہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ ظلم کی تائید کرتے ہیں، جاریہ نسل کشی کے حق میں ہیں اور ہٹلر کی طرح فسطائیت کا مظاہرہ کررہے ہیں اور بچوں کا قتل عام کیا جارہا ہے اور اسے آپ کی حمایت حاصل ہے تو پھر یہ ایوارڈ واپس لے لیجئے۔ انہوں نے اپنی تقریر میں نہ صرف اسرائیل پر شدید برہمی ظاہر کی بلکہ ترکی کے ناٹو حلیف امریکہ کو بھی تنقیدوں کا نشانہ بنایا ۔ انہوں نے پوچھا کہ اسرائیلی کارروائیوں اور نازیوں و ہٹلر کی کارروائی میںآخر کیا فرق ہے؟

یہ کس طرح ثابت کیا جاسکتا ہے کہ اسرائیل غزہ ،فلسطین میںجو کچھ کررہا ہے کیا وہ نسل کشی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ نسلی تعصب اور فسطائیت ہے جہاں ہٹلر کے طریقہ کار کو برقرار رکھا گیا ہے۔ طیب اردگان جنہوں نے خود کو فلسطینی حقوق کے چمپئن کی حیثیت سے پیش کیا ہے غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں پر بھی تنقید کی ۔ انہیں اسرائیل اور امریکی یہودی گروپس کی تنقیدوں کا سامنا ہے اس کے باوجود انہوں نے کہا کہ ترکی نے یہودیوں کا جو تحفظ کیا ہے اس کی مثال سب کے سامنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس وقت یہودیوں کو ان کے ملکوں سے نکال باہر کیا جارہا تھا اس وقت کس نے تائید کی؟وہ ہمارے آباء و اجداد تھے اُن کا اشارہ 15 ویں صدی میں اسپین سے نکالے گئے یہودیوں کو ترکی میں دی گئی پناہ کی طرف تھا۔ انہوں نے کہا کہ آخر یہ اتنے غیر اخلاق کیوں ہوگئے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی سرزمین پر یہودیوں کی حفاظت کی اور انہیں محفوظ زندگی گذارنے کا موقع دیا۔