دورحہ ۔30جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) فلسطینیوں پر اسرائیل کے مظالم سے ساری دنیا واقف ہے۔ وہ یہ بھی جانتی ہے کہ صیہنونیوں نے کس طرح ارض مقدس پر غاصبانہ قبضہ کیا ہے اور کس مکاری سے وہ مشرقی یروشلم کی حقیقی شناخت مٹاتے ہوئے اسے یہودی رنگ میں رنگنے کی کوشش کررہا ہے۔ ان تمام حقائق سے واقف ہونے کے باوجود دنیا اقوام متحدہ جیسے عالمی ادارے سب کے سب مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ خوشی اس بات کی ہے کہ فلسطینی مرد و خواتین نوجوان اور بچے تمام قبلہ اول بیت المقدس کے تحفظ کے لئے اپنی جانوں کے نذرانہ پیش کرنے سے بھی گریز نہیں کررہے ہیں فلسطینی قوم کے اس جذبہ سے شاید عصری اسلحہ اور ٹکنالوجی سے لیس اسرائیلی فورس خوف میں مبتلا ہو جاتی ہیں۔ حال ہی میں تشدد کے بعد اسرائیلی حکومت نے مسجد الاقصی کے تمام دروازے بند کرتے ہوئے فلسطینیوں کا داخلہ ممنوع کردیا تھا بعد میں جذبہ ایمانی سے سرشار فلسطینیوں کے زبردست احتجاج پر فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی لیکن اس کے ساتھ ہی عمر کی حد مقرر کردی اس کے علاوہ باب الداخلوں پر میٹل ڈیٹکٹرس بھی نصب کردیئے اس کے خلاف بھی فلسطینیوں نے جم کر احتجاج کیا جس پر ظالم اسرائیلی قبلہ اول کے تمام باب الداخلے کھولنے اور مسجد میں داخلے کے لئے مقرر عمر کی حد ختم کرنے پر مجبور ہوا۔
اس ضمن میں فلسطینی محکمہ اوقاف نے جمعہ کو ایک بیان بھی جاری کیا جس کے ذریعہ بتایا گیا کہ اس کرہ ارض کی ناجائزہ مملکت اسرائیل نے مسجد الاقصیٰ کے تمام دروازے فلسطینیوں کے لئے کھول دیئے ہیں اور مسجد میں داخلے کے لئے عمر کی جو حد مقرر کی گئی تھی اسے ختم بھی کردیا گیا۔ ان پابندیوں کے ختم کئے جانے کے باوجود مکار یہودی فورس کے ساتھ جھڑپوں میں 50 سے زائد فلسطینی شدید زخمی ہوئے۔ ریڈکریسنٹ فلسطین (بلال احمر فلسطینی) کے ایک بیان میں انکشاف کیا گیا کہ جمعہ کو اسرائیلی فوج نے غرب اردن اور القدس کے نمازیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجہ میں کم از کم 52 فلسطینی زخمی ہوئے۔ خوشی اس بات کی ہے کہ اسرائیلی فورس کے مظالم اور ظالمانہ اقدامات کے باوجود جمعہ کو دس ہزار سے زائد فلسطینیوں نے حرم قدس میں نماز جمعہ ادا کیا۔ مقبوضہ مغربی کنارہ میں بھی فلسطینیوں اور اسرائیلی فورس کے ساتھ پرتشدد جھڑپوں کے واقعات پیش آئے۔ غاصب یہودی فورس نے نہ صرف نمازیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ ان پر دھاتی گولیاں بھی چلائی۔ آنسو گیس کے شل برسائے اور راست فائرنگ بھی کی جس میں بے شمار فلسطینی زخمی ہوئے۔ واضح رہے کہ اسرائیل ایک منصوبہ بند انداز میں القدس کی شناخت تبدیل کرنے کا خواہاں ہے۔