اسرائیلی فوج کی فائرنگ میں 7 فلسطینی شہید

سرحد پر 20 ہزار فلسطینی جمع ہوگئے ، اسرائیلی فوج کا دستی بموں اور سنگباری کے ذریعہ حملے کا الزام

غزہ پٹی۔29 ستمبر۔(سیاست ڈاٹ کام) غزہ کی پٹی کی سرحد کے نزدیک احتجاج کرنے والے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ میں دو بچے سمیت 7 فلسطینی شہری ہلاک ہوگئے اور اس دوران جھڑپ میں 210 افراد زخمی ہوگئے ۔اخبار ڈان نے ہفتے کے روز وزارت کے ترجمان اشرف القدرہ کے حوالے سے یہ اطلاع دی ۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے جنوبی علاقے میں خان یونس میں سرحد کے نزدیک فائرنگ میں 12سالہ ناصر مصبح دم توڑ گیا جبکہ وسطی غزہ کے علاقے البریج میں اسرائیلی فوج کی جانب سے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کے نتیجے میں 14سالہ محمد الہوم ہلاک ہوگیا۔رپورٹ کے مطابق، سرحدی علاقوں میں مظاہرے کے دوران اسرائیلی فوجی فائرنگ میں 4 دیگر افراد بھی ہلاک ہوئے ۔ اس کے علاوہ، جھڑپوں کے دوران 210 افراد زخمی ہوگئے ہیں جنہیں مختلف ہسپتالوں میں داخل کرایا گیا۔اسرائیلی فوج کے مطابق مختلف مقامات پر 20 ہزار سے زائد مظاہرین سرحد کے مختلف مقامات پر جمع ہوئے تھے ۔ مختلف جگہوں پر جمع ہونے والے مظاہرین نے فوج پر دستی بموں اور دیگر دھماکہ خیز آلات سے حملہ کیا۔فلسطینی 30 مارچ سے غزہ کے سرحدی علاقے کے قریب ہفتہ وار مظاہرہ کر رہے ہیں۔ اس کے دوران اسرائیلی فوجی فائرنگ میں 193 فلسطینی شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔ مظاہرہ کے دوران ان میں سے اکثر لوگ مظاہرہ کے دوران جبکہ بعض لوگ ہوائی حملے اور ٹینک کی فائرنگ میں ہلاک ہوئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ فوج نے روایتی طریقہ کار پر عمل کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فائرنگ کی تاہم ہلاکتوں کے حوالے سے کسی قسم کی بات کرنے سے انکار کردیا۔واضح رہے کہ اسرائیلی قبضے اور مقامی افراد کو بے دخل کرنے کے 70 برس پورے ہونے کے سلسلے میں فلسطینی عوام 30 مارچ سے مستقل ہفتہ وار بنیادوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے حماس پر الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ وہ جان بوجھ کر احتجاج میں مظاہرین کو اشتعال دلاتے ہیں تاہم حماس کی جانب سے مستقل اس بات کا انکار کیا جاتا رہا ہے ۔دوسری جانب مظاہرے کے منتظمین کا کہنا تھا کہ ان مظاہروں کا مقصد اس زمین کی واپسی اور اپنا حق مانگنا ہے جسے 1948 ء کی جنگ کے بعد ہم نے کھو دیا تھا اور اسرائیل کا وجود عمل میں آیا تھا۔اسرائیل کی جانب سے جب 1948 ء میں فلسطین کے وسیع علاقے میں قبضہ کیا گیا تو متاثرین کی سب سے زیادہ تعداد غزہ پہنچی تھی جو موجودہ اسرائیل میں اپنی جائیدادیں اور زمینیں چھوڑ کر ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے تھے ۔