اسرائیلی اور فلسطینی مذاکرات جاری رکھیں:پوپ فرانسیس

وٹیکن سٹی، 9 جون (سیاست ڈاٹ کام) رومن کیتھولک کے روحانی پیشوا پوپ فرانسیس نے اسرائیلی اور فلسطینی صدور پر زوردیا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کیلئے اپنے عوام کی خواہش کا جواب دیں اور غیر متزلزل انداز میں مذاکرات کا عمل جاری رکھیں۔ انھوں نے اسرائیلی صدر شمعون پیریز اور فلسطینی صدر محمود عباس سے یہ اپیل اتوار کو وٹیکن میں منعقدہ مشترکہ دعائیہ تقریب کے موقع پر کی ہے۔وٹیکن کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ عیسائیوں، مسلمانوں اور یہودیوں نے اکٹھے عبادت کی اور مشرق وسطیٰ میں قیام امن کیلئے دعا کی ہے۔ پوپ نے اس موقع پر اپنی تقریر میں تنازعات سے بچنے اور تشدد سے گریز پر زوردیا اور کہا کہ ’’اشتعال انگیزی کے اقدامات سے بچتے ہوئے دوطرفہ سمجھوتوں کا احترام کیا جائے۔منافقت کے بجائے اخلاص کو ترجیح دی جائے‘‘۔ پاپائے روم نے اس امید کا اظہار کیا کہ وٹیکن میں اس مشترکہ دعائیہ تقریب سے مشرق وسطیٰ میں تعطل کا شکار امن عمل بحال ہوگا۔ تاہم وٹیکن نے واضح کیا ہے کہ فلسطینی اور اسرائیلی صدور کے درمیان ملاقات میں خطے کے دیرینہ مسائل کے حل یا امن مذاکرات کی بحالی کیلئے فوری طور پر کسی نمایاں پیش رفت کا امکان نہیں ہے۔اس کا مزید کہنا ہے کہ

وہ خطے کے علاقائی مسائل میں کوئی مداخلت نہیں کرتا ہے۔ شمعون پیریز نے اپنی تقریر میں کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امن کا قیام ایک فرض اور مقدس مشن ہے۔یہ ہمارے اختیار میں ہے کہ ہم اپنے بچوں کیلئے امن قائم کریں۔ یہ والدین کا فرض اور مقدس فریضہ ہے۔ فلسطینی صدر نے اطالوی اخبار ’لا ری پبلکا‘ میں اتوار کو شائع ایک انٹرویو میں کہا کہ ’’تنازعے کے حل کو تلاش کرنے سے روکا نہیں جانا چاہئے تاکہ ہمارے لوگ ایک خود مختار مملکت میں رہ سکیں‘‘۔ واضح رہے کہ پوپ فرانسیس کی میزبانی میں اسرائیلی اور فلسطینی لیڈروں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں صیہونی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو شریک نہیں ہوئے۔ انھوں نے گزشتہ ہفتے فلسطینی صدر محمود عباس کی جماعت فتح اور اسرائیل مخالف حماس کے درمیان سمجھوتے کے نتیجے میں قومی اتحاد کی حکومت کے ساتھ کسی قسم کا معاملہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔