اسرائیلی اشیاء کے بائیکاٹ کے رجحان میں غیر معمولی اضافہ

محمد مبشر الدین خرم
حیدرآباد۔/30جولائی۔ اسرائیل کے خلاف جاری غم و غصہ میں بتدریج اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ فلسطین بالخصوص غزہ پر اسرائیلی حملوں میں اضافہ کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں اسرائیل کی معیشت کو نقصان پہنچانے کیلئے اسرائیلی اشیاء کا بائیکاٹ کرنے کے رجحان میں بتدریج اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اسرائیلی اشیاء کے مقاطعہ کیلئے عالم اسلام کے مسلمانوں کے علاوہ مخالف اسرائیل ذہن رکھنے والوں کی جانب سے تاحال سوشیل میڈیا کا زبردست استعمال کیا گیا اور اس کے مثبت اثرات بھی برآمد ہونے لگے ہیں اور اسرائیل کی جانب سے اس کی اپنی معیشت کو ہونے والے نقصان کا اعتراف بھی کیا جاچکا ہے لیکن اب تک سوشیل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے اسرائیلی پروڈکٹس کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کرنے والوں نے اب سوشیل میڈیا کی سب سے بڑی ویب سائٹ کے بائیکاٹ کی اپیل شروع کردی ہے۔ سوشیل میڈیا کے دنیا میں تہلکہ مچانے والے فیس بک کے متعلق انکشافات کے ذریعہ اس بات کی اپیل کی گئی ہے کہ فیس بک کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اسرائیلی معیشت کو زبردست نقصان پہنچایا جاسکتا ہے۔ چونکہ فیس بک کے صدرنشین مارک زوکربرگ ایک یہودی ہیں اور یہودی قوم میں 2011ء سے اب تک کے سب سے بااثر یہودی کا اعزاز انہیں حاصل ہے۔ فیس بک کے چیرمین جوکہ2011ء میں ’ یروشلم پوسٹ ‘ کی جانب سے دنیا بھر میں موجود بااثر یہودیوں میں سب سے بااثر شخص کا اعزاز حاصل کرچکے ہیں

اور 2013ء تک بھی یہ اعزاز انہی کے پاس موجود ہے۔ مارک زوکر برگ کی جانب سے تیار کردہ فیس بک کا استعمال دنیا بھر میں کروڑہا افراد کرتے ہیں لیکن فیس بک کا استعمال ایک کھلے پلیٹ فارم کے طور پر ہوتا ہے مگر اس کے باوجود اگر باریک بینی سے فیس بک کے عمل کا جائزہ لیا جائے تو یہ واضح ہوگا کہ فیس بک مخالف اسرائیل پروپگنڈہ کرنے والے پیجس کے خلاف سرگرم عمل ہے اور ساتھ ہی ساتھ مخالف اسلام پروپگنڈہ کرنے والے پیجس کی حوصلہ افزائی کرتا رہا ہے۔ فیس بک کی آمدنی 18بلین ڈالرس یعنی ایک لاکھ 8ہزار کروڑ تک پہنچ چکی ہے۔ اگر فیس بک کے بائیکاٹ کیلئے فیس بک پر اکاؤنٹ رکھنے والے عوام جزوقتی بائیکاٹ کرتے ہیں ایسی صورت میں فیس بک کو زائد از 10ہزار کروڑ کا نقصان پہنچایا جاسکتا ہے۔ واٹس اَپ پر گشت کررہے ایک ویڈیو کے مطابق روزانہ فیس بک کی جانب سے 5لاکھ جی بی ڈاٹا استعمال کیا جاتا ہے، اگر فیس بک پر موجود افراد میں سے صرف 10فیصد اکاؤنٹ رکھنے والے بھی جزوقتی طور پر فیس بک اکاؤنٹ کو ڈی ایکٹویٹ کرتے ہیں تو اس کے مثبت نتائج برآمد ہونے کی توقع ہے۔ اسرائیل کے خلاف احتجاج میں فیس بک اکاؤنٹ کے ذریعہ حصہ لینے کیلئے فیس بک اکاؤنٹ کو ڈی ایکٹویٹ کرنا پڑے گا۔

اکاؤنٹ ڈی ایکٹویٹ کرنے کی صورت میں یہ مستقل ڈی ایکٹویشن نہیں ہوگا بلکہ عارضی طور پر ڈی ایکٹویٹ کیا جائے گا۔ فیس بک کی جانب سے اکاؤنٹ ڈی ایکٹویٹ کئے جانے کی وجہ دریافت کی جائے گی اور اُس جگہ پر اگر Protest Against Israel تحریر کرتے ہوئے پیغام روانہ کردیئے جائیں تو یہ پیغام راست فیس بک کو پہنچے گا۔ ایسا کرنے سے اندرون 20یوم اسرائیلی معیشت کو 20ہزار کروڑ کا نقصان ہوسکتا ہے اور 10تا20لاکھ GBڈیٹا میں گراوٹ آسکتی ہے اور سوشیل میڈیا کے اس وسیع پلیٹ فارم پر عوامی خلاء کے باعث مشتہرین کی تعداد میں بھی کمی ہوسکتی ہے۔ ایک تجزیہ کے مطابق فیس بک پر موجود افراد میں اگر 20فیصد بھی فیس بک کا ایک ماہ تک مقاطعہ ( بائیکاٹ )کرتے ہیں تو یہ 100اسرائیلی پراڈکٹس کے ایک برس تک بائیکاٹ کے مماثل ہوگا۔