قاہرہ ؍ یروشلم ۔ 4 اگست (سیاست ڈاٹ کام) حماس نے آج اسرائیل کو قاہرہ میں صلح کی بات چیت کو ناکام بنانے کی کوشش کرنے کا موردالزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ صیہونی مملکت نے مذاکرات کاروں کو بھیجنے سے انکار کیا ہے تاکہ غزہ میں ’’بڑھتے قتل عام‘‘ کے بارے میں سوالات کو ٹالا جاسکے۔ ایک فلسطینی وفد جس میں غزہ کے حماس حکمرانوں اور صدر محمود عباس کی فلسطینی اتھاریٹی کے ارکان شامل ہیں، کل اسرائیل کے ساتھ مصالحت کیلئے مشترکہ مطالبات پر اتفاق کیا تھا جن میں غزہ کے محاصرہ کو ختم کرنا شامل ہے۔ مصری سرکاری خبر رساں ادارہ ’مینا‘ کی اطلاع کے مطابق اس وفد کے ارکان نے یہ مطالبات آج مصری انٹلیجنس سربراہ محمد فرید طحامی کے حوالے کئے۔ مصر توقع ہیکہ ان مطالبات کو اسرائیلیوں کے علم میں لائے گا۔ اسرائیل نے قاہرہ میں مصالحتی بات چیت کو مذاکرات کاروں کو بھیجنے سے انکار کرتے ہوئے حماس پر 72 گھنٹے کی انسانی بنیادوں پر طئے شدہ مصالحت کی جمعہ کو شروعات کے چند گھنٹوں بعد ہی عہد شکنی کرنے کا الزام عائد کیا۔ حماس نے آج کہا کہ دراصل اسرائیل نے ہی اس مصالحت کو توڑا اور اب قاہرہ کی بات چیت کو ناکام بنانے کی کوشش کررہا ہے۔ حماس کے سینئر عہدیدار اور فلسطینی وفد کے رکن عزت الرشق نے کہاکہ اسرائیلی فریق 72 گھنٹوں کے مفاہمت کی خلاف ورزی قاہرہ کے اجلاس کو ناکام بنانے کی کوشش کررہا ہے۔ وہ دراصل غزہ میں قتل عام کے جرم کو چھپانے کیلئے کوشاں ہیں۔