’’اسامہ بن لادن تاریخ کا ایک فراموش کردہ باب‘‘

l امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے عائد کردہ الزامات پر پاکستان کا زبردست احتجاج
l پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمہ کی جتنی بھاری قیمت چکائی ہے اتنی کسی بھی ملک نے نہیں چکائی:
معتمد خارجہ تہمینہ جنجوا

اسلام آباد ۔ 20 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان نے آج ایک سینئر امریکی سفارتکار کو طلب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان پرا سامہ بن لادن سے متعلق بے بنیاد الزامات عائد کرنے پر زبردست احتجاج درج کروایا اور سفارتکار سے واضح طور پر کہا کہ اسامہ بن لادن کا معامہ اب تاریخ کا ایک بند باب ہے اور اگر صدر ٹرمپ نے گڑے مردے اکھاڑنے کا سلسلہ جاری رکھا تو اس سے دونوں ممالک کے تعلقات خراب ہونے کے اندیشے ہیں۔ یاد رہیکہ اتوار کو ٹرمپ نے امریکہ کے اس فیصلہ کو منصفانہ قرار دیا تھا جہاں پاکستان کی دفاعی امداد جو کروڑہا ڈالرس پر مشتمل تھی، کو یہ کہہ کر روک دیا گیا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کے قلع قمع کیلئے مناسب کارروائی نہیں کررہا ہے اور حکومت پاکستان پر الزام عائد کیا تھا کہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کو باقاعدہ ایک مکان الاٹ کیا گیا تھا جہاں وہ ’’بظاہر روپوش‘‘ تھا لیکن، پاکستانی فوج کو اچھی طرح معلوم تھا کہ اسامہ بن لادن ایبٹ آباد کے کون سے مکان میں ’’روپوش‘‘ ہے۔ فاکس نیوز سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہم پاکستان کو سالانہ 1.3 بلین ڈالرس کی امداد دیتے ہیں تاہم اب ہم یہ امداد نہیں دیں گے کیونکہ پاکستان دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے درکار کارروائی نہیں کررہا ہے۔ بن لادن پاکستان میں رہائش پذیر رہا اور پاکستان امریکہ سے امداد بھی حاصل کرتا رہا لیکن اب ایسا نہیں ہوگا۔ دریں اثناء پاکستانی دفترخارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے بتایا کہ معتمدخارجہ تہمینہ جنجوا نے اپنے امریکی ہم منصب پال جونس سے ملاقات کرتے ہوئے پاکستان پر عائد کئے گئے بے بنیاد الزامات پر اپنا احتجاج درج کروایا اور واضح طور پر کہا کہ امریکی صدر کی جانب سے پاکستان پر عائد کئے جانے والے بے بنیاد الزامات ناقابل قبول ہیں۔ محمد فیصل نے کہا کہ امریکہ میں تہمینہ جنجوا نے پال جونس کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی انٹلیجنس نے ہی سب سے پہلے اسامہ بن لادن کا پتہ چلایا اور بعدازاں جب یہ یقین ہوگیا اور ثبوت بھی مل گئے تو اسامہ کے خلاف کارروائی کی گئی۔ وہ کارروائی سابق امریکی صدر بارک اوباما کے دور میں ہوئی جس کی تفصیلات سے ساری دنیا واقف ہے۔ جنجوا نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں جتنی بھاری قیمت (رقم نہیں) پاکستان نے چکائی ہے اتنی آج تک کسی ملک نے نہیں چکائی۔ معتمدخارجہ نے امریکی سفارتکار سے یہ بھی کہا کہ یہ امریکہ ہی تھا جو کچھ عرصہ پہلے تک پاکستان کی ستائش کرتے ہوئے نہیں تھکتا تھا۔ ہمیشہ اس بات کا احسان مند رہا کہ پاکستان نے القاعدہ کے سب سے بڑے دہشت گرد کا صفایا کرنے میں زبردست تعاون کیا جس کی وجہ سے خطہ میں دہشت گردی میں بھی کمی واقع ہوئی۔ جنجوعہ نے یہ بھی کہا کہ امریکہ کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ القاعدہ کے سینکڑوں دہشت گرد صرف اور صرف پاکستان کے تعاون سے ہی ہلاک کئے گئے ہیں۔ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن کیلئے بھی امریکہ اور پاکستان عرصہ دراز سے کام کررہے ہیں اور ایک ایسے مرحلہ پر جہاں پاک ۔ امریکہ تعلقات بہتری کی جانب بڑھ رہے ہیں، اسامہ بن لادن جیسے تاریخ کے فراموش کردہ باب کو پھر زندہ کرنے سے تعلقات ایک بار پھر خراب ہوجائیں گے۔