فریدہ راج
بس یہی ایک وجہ تھی یاسمین کے شک کی۔ فرحان کی ہر حرکت کو وہ شک کی نگاہ سے دیکھنے لگی۔ یہاں تک کہ اُس کے رویہ میں بھی تبدیلی آگئی۔ نہایت بے رُخی سے فرحان اور گھر کے دوسرے افراد سے پیش آتی۔ گھر کا ماحول خواہ مخواہ ہی بگڑ گیا تھا۔ بیچارہ فرحان یہ تک نہیں جانتا تھا کہ اُس کی بیوی کے روکھے پن اور ناراضگی کی وجہ کیا ہے۔ میں جانتی تھی کہ اُسے کونسلنگ کی ضرورت ہے، لیکن اُس کو راضی کرنا آسان نہیں تھا۔ میرے اصرار پر اُس نے حامی تو بھردی لیکن وہ جاننا چاہتی تھی کہ کونسلنگ کیا ہے اور کونسلر ہمارے لئے کیا کرسکتا ہے۔ ہم سب کی زندگی میں اُتار چڑھاؤ آتے ہیں، ہم پریشان ہوجاتے ہیں۔
عموماً ہم کسی خاص دوست یا قریبی رشتہ دار کی مدد سے زندگی کے اُلجھے ہوئے تانوں بانوں کو سلجھا لیتے ہیں اور حالات کو سمجھتے ہوئے یا پھر سمجھوتا کرتے ہوئے زندگی کے اس لمبے سفر میں آگے بڑھتے ہیں۔ لیکن بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ ہم جس مسئلہ سے دوچار ہیں اُس بارے میں کسی سے بات کرنا تو درکنار اشارتاً بھی کچھ نہیں کہہ پاتے۔ دھیرے دھیرے وہ مسئلہ کچھ اس طرح سے ہمیں اپنی جکڑ میں لے لیتا ہے کہ نہ تو بھوک لگتی ہے اور نہ ہی نیند آتی ہے۔ دماغی تناؤ قدرے بڑھ جاتا ہے اور ہم یہ جان بھی نہیں پاتے کہ ڈپریشن ہمیں اپنی آغوش میں لینے کے لئے بانہیں پھیلائے کھڑا ہے۔ ایسے میں ہمیں ایک ایسی شخصیت کی ضرورت ہوتی ہے جس سے ہم بلا جھجک گفتگو کرسکیں اور جو ہم پر تنقید کئے بغیر ہمارے مسئلہ کو سُنیں۔ ایسی شخصیت کو کونسلر کہتے ہیں۔ کونسلر نہ تو ہمارے مسئلہ کو حل کرتا ہے اور نہ ہی کوئی دوا دیتا ہے اور نہ وہ ہماری زندگی میں دخل انداز ہوتا ہے۔ اُس کا وجود تو آئینے کے مترادف ہے جو ہمیں سچ دکھاتا ہے۔ ہمیں بتلاتا ہے کہ حقیقت کیا ہے۔
مثلاً جب ہم آئینہ دیکھتے ہیں ہمارا عکس وہی ہے جو ہم حقیقتاً ہیں۔ یہاں کسی بھی طرح کی مبالغہ آمیزی کی گنجائش نہیں ہوتی۔ اگر آپ دیکھیں کہ آپ کے بال بکھرے ہوئے ہیں تو یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ کنگھی سے بال سنوارلیں یا پھر کسی پارلر میں جاکر بال سیٹ کروائیں یا پھر بال کٹوادیں۔غرض کہ فیصلہ آپ کے ہاتھ ہے۔ بس اسی طرح کونسلر ہمیں حقیقت سے روشناس کرواتا ہے۔ وہ نہایت صبر کے ساتھ ہمارے مسئلہ کو سُنتا ہے، وہ ہمیں نصیحت ہرگز نہیں کرتا بلکہ اِکاّ دُکاّ سوال کے ذریعہ ہماری مدد کرتا ہے تاکہ ہم اپنے بکھرے ہوئے خیالات کو سمیٹتے ہوئے مسئلہ کو صحیح نظریہ سے دیکھیں اور پھر فیصلہ کرسکیں کہ ہمیں کیا کرنا ہے۔ آج کی تیز رفتار اور تناؤ سے بھرپور زندگی میں کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ ہم شدید دماغی و ذہنی دباؤ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ حالات سے متاثر ہوتے ہوئے یاسیت کی دہلیز پر پہنچ جاتے ہیں اور رشتے اُلجھ کر رہ جاتے ہیں۔ ایسے میں ضرورت ہوتی ہے کسی ایسے کی جس کے ساتھ ہم اپنے دل کی بھڑاس نکال پائیں، جو ہمیں لعنت و ملامت کئے بغیر ہمارے کہے کو سُنے۔
بس اتنا ہی کافی ہوتا ہے۔ ایک دفعہ دل و دماغ سے پراگندہ خیالات دور ہوجائیں تو ہم حالات کو صحیح انداز سے دیکھتے اور پرکھتے ہوئے آگے بڑھ سکتے ہیں اور رشتوں میں دراڑ پڑنے سے قبل ہی سنوار سکتے ہیں۔ ہمارے شہر میں کئی کونسلنگ سنٹرس ہیں جیسے ’ روشنی‘ اور ’سیوا‘ دو ایسے ادارے ہیں جو اس سماجی خدمت میں پیش پیش ہیں۔ یہاں اس بات کو مدِ نظر رکھا گیا ہے کہ اکثر روبرو ہوکر اپنے بارے میں اپنی نجی زندگی کے بارے میں بات چیت کرنا مشکل ہے۔ اس لئے یہاں پر فون کی سہولت میسر ہے۔ اگر آپ کسی مسئلہ سے دوچار ہیں، جسے سلجھانا آپ کے بس کے باہر ہے یا پھر آپ صرف چاہتی ہوں کہ کسی سے بات کریں تاکہ دل کا غبار دور ہوجائے تو ذیل میں دیئے گئے فون نمبر پر کال کریں۔ کونسلر جواب دے گی، اور آپ اپنے بارے میں کچھ بھی نہ بتلاتے ہوئے محض اپنے مسئلہ کو بیان کریں۔ اُمید ہے کہ آپ کے مسئلہ کا حل مل جائے گا۔
040-66202000 09342549361-،Roshini – 09849022573
27504682، Seva – 9441778290