زوجین ایک دوسرے کے دوست، غم گسار، سکھ دکھ کے ساتھی اور ہم راز بھی ہوتے ہیں۔ ایک دوسرے کی تمام خوبیوں اور خامیوں سے آگاہ رہتے ہیں۔ اگر میاں بیوی ایک دوسرے کی اہمیت اور مقام سے آگاہ ہوں تو وہ گھر دنیا میں سکون کا نمونہ بن جاتا ہے۔
جب مرد بیوی کو صرف اپنے تابع، ماتحت اور فقط خواہشات پوری کرنے والی چیز سمجھنے لگتا ہے، تو وہیں اس رشتے میں دراڑیں پڑنی شروع ہو جاتی ہیں۔بیوی اور شوہر ایک دوسرے کو ہمیشہ اچھے لفظوں سے مخاطب کریں، ایک دوسرے کی محنت کو سراہیں۔ شکریہ ادا کریں اور جس کی غلطی ہو، وہ معافی مانگ لے یا وقتی طور پر ایک فریق خاموشی اختیار کر لے، تو گھر کے ماحول کو خرابی سے بچایا جا سکتا ہے۔میاں بیوی لڑائی جھگڑوں میں بچوں کو فریق نہ بنائیں اور نہ ہی ان کی طرف داری کریں۔ اکثر گھرانوں میں ماں بچوں کو ڈانٹتی ہے، تو باپ، یا باپ بچوں کو ڈانٹتا ہے تو ماں حمایت کرتی ہے، یوں بچوں کی جگہ میاں بیوی آپس میں لڑ پڑتے ہیں۔ خاص طور پر ماں کو چاہئے کہ جب باپ بچوں کو تنبیہ کرے، تو وہ ہرگز ان کی وکیل صفائی نہ بنے ورنہ بچوں کے بگڑنے کا ڈر ہوتا ہے۔ بچے ضدی اور خود سر ہو جاتے ہیں اور ماں باپ کا کہنا نہیں مانتے یا پھر کسی ایک کو دوست اور دوسرے کو دشمن سمجھنے لگتے ہیں۔