اروناچل میں پر تشدد ہنگامہ، حکومت نے پی آر سی قرارداد واپس لی

اروناچل پردیش میں ریاست کے باہر کے چھہ قبیلوں کو مستقل رہایش کا سرٹیفیکیٹ دینے کی قرارداد کے خلاف حالات کشیدہ ہو گئے ہیں اور وہاں تشدد بھڑک اٹھا ہے ۔ ہنگامہ آرائی اور رتشدد کے بھڑکنے کے بعد ریاستی حکومت نے اس پرمننٹ ریسیڈینسی سرٹیفیکیٹ (پی آر سی) قرارداد کو واپس لے لیا ہے۔

واضح رہے تشدد میں ایٹا نگر میں ہونے والے پہلے عالمی فلم فیسٹیول کی تقریب گاہ کے باہر بھی مظاہرین نے ہنگامہ کیا اور وہاں کھڑی کئی گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا ۔ اس کے بعد اس معاملہ میں مرکزی وزیر مملکت برائے امور داخلہ کرن رججو نے ٹویٹ کے ذریعہ بتایا کہ اروناچل پردیش حکومت نے نامسی اور چاگلانگ اضلاع میں رہنے والے چھہ قبیلوں کو پی آر سی دینے کے لئے مشترکہ اعلی اختیاراتی کمیٹی کی سفارشات کو منظور نہیں کرنے کا حکم دیا ہے۔

رججو نے کہا کہ اروناچل پردیش کے وزیر اعلی پیما کھانڈو نے واضح کیا ہے کہ ریاستی حکومت پی آر سی پر قانون نہیں لا رہی ہے بلکہ نبام ریبیا کی قیادت والی مشترکہ اعلی اختیاراتی کمیٹی کی رپورٹ کو صرف پیش کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ ریاست میں امن بحالی کے لئے مرکزی وزارت داخلہ نے انڈو۔تبت بورڈر پولیس کی دس کمپنیوں کو بھیجا گیا ہے ۔ ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ریاست میں جاری تشدد کو روکنے کے لئے ایک ہزار جوان بھیجے گئے ہیں ۔ریاستی حکومت انتظامی ضرورتوں کے مطابق ہی ان جوانوں کو تعینات کرے گی ۔ اس سے قبل انڈو۔تبت بورڈر پولیس کی پانچ کمپنیوں کوتعینات کیا گیا تھا اور ایک کمپنی میں سو جوان ہوتے ہیں ۔

اتوار کی دوپہر کو مظاہرین نے نائب وزیر اعلی چونے مین کے بنگلہ پر حملہ کیا تھا اور وہاں آگ لگا دی تھی ۔ رپورٹ کے مطابق نائب وزیر اعلی کی گاڑی کو بھی مظاہرین نے جلا دیا تھا ۔